فوج کسی بھی ملک کا سب سے اہم ادارہ ہوتا ہے جو اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے ہمہ وقت مستعد اور تیار رہتاہے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں تو فوج کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ تخلیق پاکستان سے لے کر آج تک پاکستان کو اندرونی و بیرونی سازشوں کا سامنا رہا۔ جن میں بعض اوقات اندرونی خلفشار اور بحرانی کیفیات بھی پیدا کرنے کی کوششیں کی گئیں، مگر ان تمام سازشوں کا مقابلہ پاکستانی فوج نے ہمیشہ حوصلے،ہمت،جرائت اور اپنی لیاقت و استبداد سے بخوبی کیا۔
وطن عزیز پاکستان اس وقت بھی اندرنی و بیرونی سطح پر شدید خطرات کی زد میں ہے مذہبی،سیاسی، علاقائی اور لسانی تنازعات ہماری وحدت اور اجتماعیت کو پارہ پارہ کرنے کے در پے ہیں،کچھ بے نام اندیشے اور گم نام خدشات بحیثیت قوم ہمارے اتحاد، اعتماد اور یقین کے سرمائے کو گھن کی طرح کھائے جا رہے ہیں - مایوسی، شکستہ دلی اور یاس و نامرادی کے سائے کم ہونے کے بجائے بڑھتے جا رہے ہیں،اگرچہ اس کی وجوہات میں اغیار کی خفیہ تدابیر،سازباز اور سازشیں تو ہمیشہ سے ہی رہیں،لیکن ایک بڑی وجہ اپنوں کی حماقتیں، نادانیاں اور نا فہمیاں بھی ہیں، جو اپنی غیر مشاقی اور ناپختہ کاری کی بدولت اپنے ہی پاؤں پر اپنے بے بنیاد نظریات کے کلہاڑوں سے وار کرتے نظر آ رہے ہیں،یہ سادہ لوح مورکھ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ جسم کا توازن برقرار رکھنے میں ٹھوس مضبوط اور مستحکم پاؤں کسی نعمت عظیم سے کم نہیں ہوتے، اور جب پاؤں ہی زخم خوردہ اور گھائل ہوں تو بڑے بڑے عظیم الشان جثے بھی بیکار، ناکارہ اور غیر مفید کہلاتے ہیں -
بحیثیت قوم ہمارا ڈیل ڈول،تن و توش اور قدو قامت روئے زمین پر پائی جانے والی نامور اقوام عالم سے کسی صورت کم نہیں، ہمارا اعلیٰ و ارفع ماضی ہماری مضبوط ازلی جسامت کا گواہ ہے، جب کہ ہمارا حال ہماری لیاقت و استبداد اور جرائت و شجاعت کے ساتھ جلوہ کناں ہے-
ہماری افواج پاکستان کی تاریخ ملکی سالمیت کے تحفظ اور استحکام پاکستان کی خاطر دی جانیوالی لازوال و بے مثال قربانیوں سے بھری پڑی ہے، اس پاک دھرتی سے عشق و محبت اور الفت کی سینکڑوں نہیں،ہزاروں داستانیں صفحہ قرطاس پر بکھری پڑی ہیں، جو اس بات کی شاہد ہیں کہ مادر وطن کی صیانت و پاسبانی میں ان غیور،شجیع اور جرائت مند سپوتوں نے اپنے خون کا آخری قطرہ تک بھی بہا چھوڑا -
ارضِ وطن کی پائیداری و استحکام میں افواج پاکستان کے اعلیٰ و ارفع کردار کا یہ سلسلہ قیام پاکستان سے شروع ہوتا ہے- افواج پاکستان کی قدر و منزلت اور اہمیت کا اس سے واضح ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے کہ بانی پاکستان محمد علی جناح کو نہ صرف فوج بہت عزیز اور محبوب تھی، بلکہ انہوں نے ایسا پاکستان لینے سے بھی انکار کر دیا تھا جس میں افواج اور دفاعی سازوسامان شامل نہ ہو، جب ہندوستان کی تقسیم کا مرحلہ آیا تو ہندوستانی افواج کی بھی تقسیم کی جانی تھی،پاکستان کے حصے آنے والی فوج ہرچند کہ خالی ہاتھ تھی، مسلمان سپاہیوں کے پاس ایک وردی اور ایک رائفل کے سوا کچھ نہ تھا،مگر بھارت کا پاکستان کے فوجی سامان کے ایک بڑے حصے پر غاصبانہ قبضے کر لینے کے باوجود ہماری مجاہدانہ جذبے سے سرشار افواج نے ہمت نہ ہاری،اور پاکستان کیلئے ہجرت کر کے آنے والے قافلوں کی حفاظت کا فریضہ نہتے ہونے کے باوجود بڑی بہاری اور دلیری سے سرانجام دیا - اس کے بعد مہاجرین کیمپوں کے قیام اور ان کی حفاظت سے لے کر مہاجرین کی آبادکاری کے نظم و نسق تک افواج پاکستان نے یہ تمام فرائض بڑی خوش اسلوبی سے سر انجام دئیے- یہی وجہ تھی کہ 21 فروری 1948ء کو کراچی میں افواج پاکستان سے خطاب میں قائد اعظم محمد علی جناح نے افواج پاکستان کی ملکی سالمیت اور استحکام میں کردار کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے فرمایا..!!
”اب آپ کو اپنی پاک سرزمین میں اسلامی جمہوریت‘ اسلامی معاشرتی انصاف اور انسانی مساوات کے اصولوں کے احیاء اور فروغ کی پاسبانی کرنی ہے اس اہم کام کیلئے آپ کو ہمہ وقت، ہمہ تن،تیار اور ہوشیار رہنا پڑے گا''۔
(جاری ہے)
بلاشبہ افواج پاکستان نے آج تک نہ صرف بابائے قوم کے ان فرامین پر من وعن عمل کیا بلکہ ان کی لاج رکھنے میں کسی قسم کی کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی، یہاں تک کہ آج دنیا انگشت بدنداں ہے کہ اپنے قیام کے وقت سے معاشی و معاشرتی مسائل میں گھِرا، مسدود اورمخدوش حالات کا حامل پاکستان آج نہ صرف ایک مضبوط ایٹمی طاقت ہے بلکہ اس کی دفاعی صلاحیت دنیا کی بڑی طاقتوں کے ہم پلہ بھی ہے - اور یقیناً یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ آج پاکستان جہاں ہے اور جو کچھ بھی ہے،اس میں افواج پاکستان کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کا درست استعمال، اپنی مٹی سے وفا اور فرض شناسی کیاحساس کا بڑا دخل ہے - اور آج یہ امر پایہ ثبوت کو پہنچ چکا ہے کہ قیام پاکستان سے لے کر آج تک افواج پاکستان نے زمینی سرحدوں کی حفاظت سے لے کر نظریاتی سرحدوں کی حفاظت تک ہر طرح کے اندرونی و بیرونی مشکلات و آفات میں پاسبانی و نگہداشت کی عظیم مثالیں قائم کیں-
اگر پچھلے 70 سالوں پر نظر ڈالی جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ہر دور میں ملک عزیز پر جب بھی کڑا اور مشکل وقت آیا ہماری افواج نے اپنی جانوں پر کھیل کر ملکی وقار اور عظمت کی سلامتی کا لوہا منوایا، پاک بھارت جنگوں میں دشمن کی ہمیشہ سے رسوائی و ہزیمت اور پشیمانی و خفت اس امر کی چشم دید گواہ ہے کہ ہماری افواج نہ صرف اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں سے مالا مال ہیں،بلکہ دشمن کے لئے شکست و ریخت اور پسپائی و خسارہ کی علامت ہیں- حالیہ دنوں میں 27 فروری کا وہ معرکہ جس میں دشمن کے دو جدید فائٹر طیاروں کو پلک جھپکتے ہی اڑا دیا گیا اس کی ایک زندہ و جاوید مثال ہے-
اس کے علاوہ اس پاک دھرتی کے خلاف سرگرم اندرونی دشمنوں کی کھوج اور تلاش کے ساتھ ساتھ ملک دشمن طاقتوں کے آلہ کار اندرونی عناصر سے نبردآزمائی کا ہنر بھی افواج پاکستان نے کیا خوب آزمایا، اور کیسے کیسے ان آستین کے سانپوں کا قلع قمع کیا، یہ سب حقائق اب کسی سے ڈھکے چھپے نہیں رہے- آپریشن ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کی کامیابی ایک ایسا معرکہ کارزار ہیں، جس سے نہ صرف اس پاک دھرتی سے نجس غداروں کا صفایا ہوا، بلکہ دانستہ یا نادانستہ منفی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کو بھی اچھی طرح نکیل ڈال دی گئی- اور صرف یہی نہیں وطن کے ان محافظوں کی یہ فتح یابیاں اور کامرانیاں مستقبل میں بھی دور رس نتائج کی حامل ہوں گیں -
اسی طرح آسمانی و ارضی آفات سیلاب، زلزلے، ٹریفک حادثات،وبائی امراض جیسے قدرتی مصائب و آلام اور ہر طرح کی ہنگامی صورت حال میں اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر اپنے ہم وطنوں کو ریسکیو کرنا،ان کی جانیں بچانا،ان کی محفوظ مقامات پر منتقلی، طبی امداد، فرسٹ ایڈ کے علاوہ دوسری ہر ممکن سہولیات کی فراہمی، جیسے پیشہ وارانہ مہارتوں کے ثبوت ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں- 1992 کا تباہ کن سیلاب،2005 کا دردناک اور ہولناک زلزلہ، اور ان جیسی سینکڑوں آفات و مصائب میں اپنی جانوں پر کھیل کر معصوم انسانیت اور مخلوق خدا کو بچانے کا فریضہ سرانجام دینا ہماری عسکری تاریخ میں فرض شناسی اور احساس ذمہ داری کا ایک درخشندہ باب ہے -
اس کے ساتھ ساتھ افواج پاکستان کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انہوں نے ملک کے بڑے بڑے ناسور،جیسا کہ دہشت گردی، کرپشن بیڈ گوورنس،اقرباء پروری،اور منشیات وغیرہ جیسی لعنتوں سے ملک کو پاک کرنے کا عزم کیا،اور اس سلسلے میں ہر ممکن کردار ادا کرتے ہوئے بہت سی نئی اور جدت آمیز اصلاحات عمل میں لائیں، انتظامی اداروں میں نئی ٹیکنالوجیز کو متعارف کرانے اور انہیں جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے مادی وسائل کے ساتھ ساتھ ہرممکن حوصلہ افزائی اور تربیت سازی کا بندبست بھی کیا - اگرچہ اس سلسلے میں افواج پاکستان کو کئی بار اپنے آئینی اختیارات سے تجاوز کرنے اندرونی سطح پر حکومتی و سیاسی معاملات میں مداخلت اور تصرفات کے الزامات بھی سہنا پڑے، لیکن وقت نے ثابت کیا کہ افواج پاکستان کی اپنی مٹی سے وفاداری،خلوص اور عشق نے ملکی عزت و آبرو، اور اس کی عظمت و وقار کے اضافے میں ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا اور کبھی بھی ملکی مفادات کا سودا کیا اور نہ ہونے دیا، افواج پاکستان کی اسی دیانت داری، راستبازی اور وفاشعاری سے ملکی ترقی و خوشحالی اور منفعت و رفعت کے نئے در وا ہوئے-
اس کے علاوہ مذہبی،علاقائی اور لسانی تعصبات جو مختلف شکلوں میں ملک عزیز کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے میں پیش پیش تھے،ان کا نہ صرف موثر قلع قمع کیا،بلکہ اس سلسلے میں ایک مربوط اورمنظم مہم کے ذریعے عام عوام میں شعور و آگاہی کا سلسلہ شروع کیا،جس سے ان تعصبات کے خاتمے اور ان کی حوصلہ شکنی میں مدد ملی -
اس کے علاوہ صرف عسکری معاملات میں ہی نہیں، افواج پاکستان ملک میں انتظامی اور سماجی سطح پر بھی انتہائی اہم اور موثر کردار نبھاتی آئیں ہیں ،ان میں الیکشن ڈیوٹی، مردم شماری، بھل صفائی مہم،قانون نافذ کرنے والیاداروں کی معاونت، رہنمائی اور تربیت سازی جیسے عوامی اور انتظامی امور بھی باضابطہ اور منظم انداز سے سرانجام دئیے تاکہ ایک روشن،مستحکم و پائیدار پاکستان کے قیام کی راہیں ہموار کی جا سکیں -
غرض کہ افواج پاکستان ہماری ایک عظیم الجثہ قوم کا وہ ستون اور پایہ ہیں،جن کے سہارے ہمارے عقائد و نظریات اور اسلامی افکار کی بلند آشیاں عمارت مستحکم کھڑی نظر آتی ہے- قیام پاکستان سے لے کر آج تک اس عالی شان عمارت میں نقب زنی کی بارہا کوششیں ہوئیں، لیکن اس دھرتی کے پالے ہوئے فرض شناس بیٹے اپنی دھرتی ماتا کی پاسبانی و نگہداشت کا ہر گام مکمل حق ادا کرتے رہے،اور نقب زنوں کو نشانِ عبرت بنا کر شجاعت و بہادری کی لازوال داستانیں رقم کرتے رہے-
لیکن صد حیف، کہ آج افواج پاکستان کے خلاف کچھ کج فہم اور سرکش زبانیں بے ہنگم اور بے محل کھلتی نظر آتی ہیں، کچھ تنگ نظر اور تنگ داماں سیاسی بغض و عناد میں لتھڑے اپنے ذہنی فتور کے باعث افواج پاکستان کے کردار و افعال پر انگلیاں اٹھاتے نظر آتے ہیں، اور سیاسی میدان میں اکھاڑ پچھاڑ کا محور و مرکز افواج پاکستان کے کچھ اداروں کو گردانتے ہوئے دشمن کا ایجنڈا پھیلانے میں پیش پیش ہیں- یہ لوگ اپنی دانست میں تو محب وطن ہیں،لیکن حب الوطنی کے شعور اور حقیقت سے بالکل نابلد،ناواقف اور ناآشنا ہیں، وہ نہیں جانتے کہ دنیا کی تاریخ میں محب وطن دفاعی قوتیں ہر قسم کے سیاسی و سماجی اکھاڑوں میں اولین حیثیت کی حامل رہی ہیں -دفاع وطن کا حصار بنتے ہوئے ان سے کسی خلاف قاعدہ عمل کا سرزد ہونا کوئی بڑی بات نہیں ہوتی، بلکہ بعض اوقات یہ ضروری اور ملکی مفاد کے عین مطابق ہوتا ہے - لیکن صرف اتنی سی بات پر محب وطن قوتوں پر شکوک وشبھات کا اظہار اپنے مربّی اور محسنین کے خلاف احسان ناشناسی اور ناشکری کا رویہ ہے -جو اپنے ہی دفاعی حصار کو کمزور کرنے کے مترادف ہے - تاریخ شاہد ہے کہ جب بھی سیاست و سیادت میں اس طرح کے مکارانہ داؤ پیچ اپنے ہی دفاعی دفاتر کے خلاف استعمال ہونا شروع ہوئے، قوموں کی مغلوبیت اور محکومیت کی نئی نئی داستانیں رقم ہوتی گئیں-
اس بحث سے قطع نظر کہ موجودہ ملکی سیاسی حالات میں ہمارے دفاعی اداروں کا کوئی کردار ہے یا نہیں،یا ملکی سلامتی کے یہ ادارے ان معاملات میں کس حد تک اپنا اثرو رسوخ رکھتے ہیں، یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ کسی بھی جسم کی بقاء و ثبات کا راز اس کی قوت مدافعت میں پوشیدہ ہوتا ہے، اور یہی مدافعتی نظام اس جسم کے قیام و دوام کا ضامن بھی ہے،اجسام کا یہ مدافعتی سسٹم جتنا زیادہ مضبوط اور موثر ہوتا ہے، جسمانی افعال و اعمال اتنی ہی سرعت، تیزی اور مستعدی سے انجام پاتے ہیں، اور دیرپا ثابت ہوتے ہیں -
جب کہ یہ بات اظہرمن التمش ہے کہ کسی بھی جسم کا مدافعتی نظام ہمیشہ اس جسم کو لگنے والی بیماریوں اور پوشیدہ امراض کے خلاف ایکشن لیتا ہے، جسم کے لئے موزوں اور موافق قوتیں تو ہمیشہ سے اس کا اپنا زورِ بازو رہی ہیں،اسی لئے عمومی سطح پر یہ تاثر عام ہے کہ جسمانی علالت اور عارضے کا سبب بننے والے ضررساں،فاسد اور زہریلے جراثیم کی تشخیص،اور انکو پنپنے سے روکنا جسم کے مدافعتی نظام کے فرائض منصبی میں شامل ہے-
بلاشبہ ہم پاکستانی قوم ایک جسم کے مانند ہیں اور یقیناً ہمارا مدافعتی نظام،ہماری بقاء و سلامتی کے ضامن بھی یہی ادارے ہیں، اسی اصول اور قاعدے کے تحت ہمارے اداروں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ہمارے اجتماعی جسم میں پھیلنے ان بیماری کے جراثیموں اور مستقبل میں بننے والے ناسوروں کا سراغ لگائیں اور مناسب حکمت عملی کے تحت ان کاخاتمے کریں- تاکہ توانا و تندرست جسم کی ایسے پوشیدہ امراض سے موثر حفاظت ممکن بنائی جا سکے-
آج اس حقیقت کے اظہار میں کوئی امر مانع نہیں کہ ہماری افواج ہمارے ملک پاکستان کے لئے اللہ سبحانہ تعالیٰ کی ایک نعمت عظیم ہیں، یہ صرف افواج پاکستان ہی نہیں بلکہ افواج اسلام بھی ہیں۔
یہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری ملت اسلامیہ کی حفاظت کی بھی ضامن ہیں - اس لئے ہمیں اپنی سوچ کے دائرے کو وسیع رکھتے ہوئے عمومی اور ثانوی معاملات میں اپنے محافظین پر تنقیدی نشتریت سے پرہیز کرنا چاہیئے، یہ افواج ہماری وحدت و یگانگت کی علامت ہیں، اور ہمارے اجتماعی وجود کی پائیداری اور دوام کا باعث ہیں، ان کے مقاصد سطحی سوچ سے بلند تر اور فکر عظیم ہے، اس فوج کے پیش رو وہ عظیم سپہ سالار ہیں، جنہیں دنیا شیر خدا یعنی حضرت علی، سیف اللہ یعنی خالد بن ولید،محمد بن قاسم اور صلاح الدین ایوبی جیسے عظیم ناموں سے جانتی ہے،یہ بہادری و شجاعت کے پیکر ہماری پاکستانی قوم اور ملت اسلامیہ کا کل سرمایہ ہیں-
اللہ تعالیٰ افواج پاکستان کی حفاظت فرمائے اور ہر گھڑی ہر لمحہ اپنی مددو نصرت سے ہمکنار فرمائے...آمین
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔