جنگ کی باتیں کرنا‘دھمکیاں دینا بہت آسان!

تمہارے اندر کتنے نئے پاکستان بننے جارہے ہیں تمہیں اندازہ ہی نہیں؟ ”ہندوتوا“کی مکروہ تصویر جس نے بھارتی عوام کے تشخص کو خاک میں ملا دیا

بدھ 27 فروری 2019

jung ki baatein karna dhamkian dena bohat asan
 عارف
کہتے ہیں بیوقوف کے ہاتھ میں پیسہ اور بندر کے ہاتھ میں ماچس آجائے تو دونوں بربادی کا سبب بن جاتے ہیں ۔اس وقت ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی چھوٹی ذات‘چھوٹا ذہن‘دہشت گردی ‘
تخریبی سوچ رکھنے والا بیوقوف حکمران جوقتل وغارت کو کامیابی کی دلیل سمجھتا ہو۔اس سے ہر قسم کی بد عہدی کی توقع کی جاسکتی ہے وہ کوئی عہدساز حکمران نہیں اور نہ ہی وہ کسی دلیل اور سمجھوتے کاقائل ہے وہ جب چاہتا ہے سمجھوتہ ایکسپریس کو آگ لگوا کر سینکڑوں بے گناہوں کو زندہ جلوا دیتا ہے اپنے سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لئے ”اجمل قصاب “جیسے کردار سامنے لا کر ممبئی حملے کا جواز پیدا کر لیتا ہے اور پھر پاکستان پر یلغار کردیتا ہے ۔


پلوامہ حملے کا ذمہ دار لال مسجد کے معاملے میں ملوث عبدالرشید غازی کوپلوامہ حملے کا مرکزی ملزم قرار دیتا ہے ۔

(جاری ہے)

کتنے دھوکے باز ہو تم عبدالرشید غازی کی وردی میں ملبوس تصویر بھی جعلی ‘شام اور عراق کے کار دھماکوں کی ”فوٹیج پلوامہ “کی کہہ کر چلا دی ۔شرم کرو! اس نے بھارت کے سیکولر ہونے کے دعوے کو بھی ”سمجھوتہ ایکسپریس “کی طرح آگ میں جھونک دیا ہے اور اس کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے لے آیا ہے ۔


کسی مکار اور چالاک سے تو کوئی امید رکھی جا سکتی ہے کہ شاید وہ کل کلاں راہ راست پر آجائے مگر اس جیسے ’بیوقوف “انسان سے نہیں ۔
”جھپی “ڈالنا اور پیٹھ میں چھرا گھونپنا۔یہ”ہندو توا“کی کی گندی تصویر ہے جس نے بھارتی عوام اس کی آزادی اور تشخص کو خاک میں ملا دیا ہے ۔اس کو جسے ہی یقین ہوا کہ اس بار اس کی ہار یقینی ہے تو اپنی ”ایجنسیوں “کے ذریعے پلوامہ میں آگ اور خون کی ”ہولی “رچالی اور اپنے ہی جوانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا وہ اپنی اس یقینی ہار کو دیکھتے ہوئے بد حواس ہو چکا ہے بلکہ اپنا ذہنی توازن بھی کھو بیٹھا ہے جیسے جیسے اس کی ہار کے دن قریب آتے جارہے ہیں اس پر پاگل پن کے دورے بھی شدید ہوتے جارہے ہیں ۔


دھمکیاں دینا‘میڈیا کو گمراہ کرنا اور اس کے ذریعے گند اچھا لنا،امن وبھائی چارے کی بات نہ کرنا ہر وقت بڑھکیں مارنا۔اپنی عوام کو گمراہ کرنا اس کا بس یہی کام رہ گیا ہے ۔اس کی جہالت کا عالم یہ ہے کہ وہ ”ٹماٹروں “کو ہماری کمزوری سمجھتے ہوئے اس کی تجارت بند کردی ہے ۔بیوقوفوں کو اتنا بھی علم نہیں کہ پاکستان زرعی ملک ہے ۔ٹماٹر اس ملک میں بھی پیدا ہوتے ہیں بھلے کم ہی سہی اس کے بغیر بھی گزارہ ہو سکتا ہے ۔

اس کو سیاسی حربے کے طور پر استعمال کرنا ”لطیفے“سے کم نہیں ۔
جہالت میں ڈوبی اس قوم کو عقل وشعور کی ضرورت ہے ۔جو ان کو میسر نہیں آسکی 80فیصد سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے بھی نیچے گزاررہی ہے ۔جن کو خوراک وعلاج معالجے کی سہولتیں میسر نہ ہوں بیت الخلا‘واش روم تک ایک خواب نظر آتے ہوں اس عوام کا ”مخبوط اخواس “حکمران جنگ کی باتیں کرتا ہے ۔

اس کو 65ء کی جنگ نہیں بھولنا چاہیے۔71ء کی سازش کو اپنی کامیابی قرار دینے والے کو علم ہی نہیں کہ اب معاملہ وہ نہیں اور نہ ہی وہ پہلے والا پاکستان ہے ۔اب ہم صرف جیت سکتے ہیں ۔ہمارے پاس ہارنے کے لئے کچھ نہیں ہے نہ ہی ہمیں پیچھے مڑکر دیکھنے کی ضرورت ہے ۔
اب ہم آگے کی طرف ہی بڑھیں گے یہ بات نریندر مودی کو یاد رکھنی ہو گی ۔کشمیر کی ہڑتال میں ڈوبی وادی ‘ویران سڑکوں اور سناٹے میں ہاتھ ہلا کر یہ ثابت کرنا کہ وہ لاکھوں کے مجمعے سے خطاب کررہا ہے ۔


دنیا کو بیوقوف بنانے کی اس حرکت کو پاگل پن ہی کہا جا سکتا ہے ۔دنیا بیوقوف نہیں ہے اور نہ ہی یہ دور جہالت کا ہے ۔اس کو اتنا بھی خیال نہیں آتا کہ اس منصب پر بیٹھے شخص کو یہ اوچھی حرکتیں زیب نہیں دیتیں ۔یہی حال اس کی وزیر خارجہ ”سشما سوراج “اور وزیر داخلہ راج ناتھ کا ہے ۔
بڑھکیں مارنا۔عوام کے جذبات کو ابھارنا ‘غیر عقلی باتیں کرنا ‘ثابت کرنا ہے کہ یہ ”خود فریبی “کی دلدل میں دھنس چکے ہیں جہاں سے نکلنا آرٹسٹوں ،کلا کاروں کے ساتھ ان کا معاندانہ رویہ ،کھلاڑیوں کو دھمکانہ ،موہالی سٹیڈیم سے کرکٹرز کی تصاویر اتارنا ۔

یہ پست ذہنی کا ثبوت نہیں تو کیا ہے ۔مساجد پر حملے ،گر جا گھروں کی بے حرمتی ،گاؤ ر کھشا کے نام پر مسلمانوں کا قتل ،گائے کو ماں کا درجہ دینا جبکہ ان کی عدالتوں کے ”حج “بھی یہ کہہ رہے ہیں کہ ایک جانور کو ماں کیسے مان لیا جائے۔
دوسرے جانوروں کی طرح یہ بھی ایک جانور ہے ۔اس کی آڑ میں اس کے غنڈوں نے انتشار خلفشار پیدا کر رکھا ہے ۔“ہندو توا “کا جنون ا ن کو پوری دنیا میں رسوا کررہا ہے ۔

ان کے میڈیا میں بھی ایسے ہی عقل سے پیدل لوگ موجود ہیں جو بلاسوچے سمجھے تبصرے اور تجزیے شروع کر دیتے ہیں ۔دوسرے لفظوں میں یہ ”جہالت “کو سپورٹ کرتے ہیں ہندوستانی عوام کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ جنگیں کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہوتیں یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہئے”جنگ ناکامی کا دوسرا نام ہے۔جنگ کے بعد کامیابی کا تصور کرنا محال ہوجاتا ہے۔

جنگ خود ایک مسئلہ ہوتی ہے ۔
دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ کروڑوں انسان ان جنگوں سے متاثر ہوئے ہیں ۔جاپان کی تباہی شمالی وجنوبی کوریا کی جنگیں ،ایران عراق کی جنگ ،ویتنام کموڈیا۔یہ سب تاریخی حقیقتیں ہیں جن سے انکار نہیں کیا جا سکتا ۔ان جنگوں سے انسانوں کے علاوہ آدھی سے زیادہ دنیا تباہی وبربادی کا شکار ہوئی اور اس کے اثرات ساری دنیا پر پڑے ۔

شمالی وجنوبی کوریا آج امریکی اتحادی ہیں اسی طرح دنیا کی عالمی جنگیں لڑنے والے آخر کار مذاکرات ہوئے اور آج وہ ایک دوسرے کے اتحادی بن چکے ہیں ۔یورپی یونین کی مثال ہمارے سامنے ہے ۔پانچ چھ کروڑ انسانوں کو مرنا پڑا ،کھربوں ڈالر کی املاک تباہی وبربادی کا شکار ہوئیں ۔
جنگ کی باتیں کرنا دھمکیاں دینا بہت آسان ہے ۔جنگ کے ماحول سے جب یہ شروع ہو جائے نکلنا ممکن نہیں رہتا ۔

مودی کو یہ علم ہونا چاہئے کہ چائے بنانے کے فن سے تو واقف ہو سکتے ہو چائے کی پیالی میں طوفان برپا کرنے کی صلاحیت تک نہیں رکھتے اتنے بڑے ملک کی بد قسمتی ہے جس سنگھاسن پر تم براجمان ہوتمہاری حماقتوں اور بیوقوفیوں سے برباد ہورہا ہے تمہیں اس کا ادراک ہی نہیں کہ تمہاری ملک کے اندر کتنے نئے پاکستان بننے جارہے ہیں تم نے ہر حربہ استعمال کرکے دیکھ لیا ہے ۔


پاکستان جھنڈوں کی بہار ہندوستان کے ہر کالج یونیورسٹی ،کشمیر اور تمام مسلم علاقوں میں دکھائی دیتی ہے ۔
تمہارے لئے یا بعد میں آنے والے حکمرانوں کے بس کی بات نہیں رہی جو اس ”انقلاب “ کو روک سکیں ۔”روک سکوتوروک “ لو تم نہیں روک سکو گے ۔اس لئے اس خطے کو آگ اور خون کی نظر کرنے کا انجام سوچ لو جو بڑا بھیا نک ہو گا۔یہ بات یاد رکھی جائے کہ یہ پاکستان ماضی والا پاکستان نہیں ہے ۔

جنگ جوئی ہماری سر شار میں شامل ہے مگر ہم امن وآتشی کے بھی داعی ہیں ۔”امن کی بات کرو“ہم تابہ ابد سعی وتفیر کے ولی ہیں ۔ہم مصطفوی مصطفوی ہیں “
ہم موت سے ڈرنے والے نہیں ہیں تم نے ستر سال کی دہشت گردی کر کے دیکھ لی کشمیری روز اپنا خون اپنی آزادی کے لئے دیتے اور بہاتے ہیں ،روز شہادتوں کے جام نوش فرماتے ہیں ۔وادی کشمیر ان کے خون سے لالہ زار بن چکی ہے ،وہ وادی جہاں شہادتوں کے پھول کھلتے ہیں ،اُن کی آزادی نوشتہ دیوار ہے ۔”روک سکو توروک لو “․․․․․․نہیں روک سکوگے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

jung ki baatein karna dhamkian dena bohat asan is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 27 February 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.