میئر کراچی کی برطرفی کا مطالبہ

ہفتہ 8 دسمبر 2018

mayor Karachi ki bartarfi ka mutalba
شہزادچغتائی
کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران سیاسی جماعتیں متحد ہوگئیں اور قابضین کی حمایت میںکھل کر آگئیں۔ ان میں وہ جماعتیں بھی شامل ہیں جن کی درخواست پر سپریم کورٹ نے شہر پرقبضہ ختم کرانے اورکراچی کھولنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن اب ان جماعتوں نے یوٹرن لے لیا اورانہوں نے قابضین کی حمایت میں مظاہرے جلسے اوردھرنے شروع کردیئے ان جماعتوں نے قابضین کیلئے ہیلپ لائن اورکیمپ قائم کردیئے کراچی میںساڑھے چار لاکھ سے زائد دکانوں کے سامنے تجاوزات قائم ہیں ہزاروں گھر چائنا کٹنگ پربنے ہیں۔

50ہزار سے زائد بلند وبالا عمارتیں قبضہ کے پلاٹوں پر بنی ہوئی ہیں۔ 60ہزار رہائشی پلاٹوں پر پورشن بنے ہیں۔ رفاہ عامہ کے کئی ہزار پلاٹوں پر عمارتیں قائم ہیں۔

(جاری ہے)

اب تک 50ہزار غیرقانونی عمارتوں چائنا کٹنگ پربنے ہوئے گھروں اور 60ہزار پورشنزاوررفاہ عامہ کے پلاٹوں پر قائم تعمیرات کو نہیں چھیڑا گیا۔ صرف دکانوں کے سامنے تجاوزات کو ہٹا یا گیا ۔

جس پر ایک طوفان کھڑا ہوگیا ہے سیاسی جماعتیں جن کی عقابی نگاہیں ووٹ بنک پر ہیں۔ لینڈ مافیا کی پشت پر کھڑی ہوگئی ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ سیاسی جماعتیں جن قابضین کی حمایت میں سڑکوں پرنکلی ہیں ان میں ارب پتی اورکروڑ پتی قابضین شامل ہیں ۔ جنہوں نے 50سال تک سڑکوں اورفٹ پاتھوں پرقبضہ کرکے خوب تجارت کی وہ اب کئی کئی عمارتوں کے مالک ہیں ان کے نہ صرف کراچی بلکہ پوری دنیا میں بڑے بڑے آئوٹ لیٹ ہیں۔

اب بھی یومیہ کروڑوں کا ٹرن اوور ہے۔ لیکن فٹ پاتھ اورسڑک پر قبضہ برقرار ہے کیونکہ فٹ پاتھ اورسڑک آمدنی کا ذریعہ ہے سب جانتے ہیں ۔ کراچی کی فٹ پاتھیں اورسڑکیں سونا اگلتی ہیں۔ تحریک انصاف اورایم کیو ایم اتحادی جماعتیں ہیں۔ لیکن اب تحریک انصاف نے میئر کراچی کی برطرفی کا مطالبہ کردیا۔ میئر کراچی نے کہا کہ میگاسٹی میں ایک قانونی مکان مسمار نہیں کیا گیا اگرگرایا گیا تو میں مستعفیٰ ہوجائوں گا۔

تجاوزات کے خلاف جاری آپریشن پر صدر عارف علوی اور تحریک انصاف کی قیادت میں اختلافات پیدا ہوگئے۔ صدر نے سرکلر ریلوے کے ٹریک کو ہر صورت میں خالی کرانے کا حکم دیا دوسری جانب تحریک انصاف کے اکارن اسمبلی نے مخالفت کردی۔ اور کہا کہ لوگ 50-40 سال سے ریلوے ٹریک پر آباد ہیں ان کو انسانی بنیادوں پر نہیں ہٹایا جائے دلچسپ بات یہ ہے کہ حالیہ آپریشن میں تحریک انصاف کے بعض ارکان اسمبلی بھی متاثر ہوئے ہیں اس لئے وہ آپریشن کی مخالفت کررہے ہیں۔

المیہ یہ ہے کہ تجاوزات کے خاتمہ پر تحریک انصاف ایک صفحہ پر نہیںایمپریس مارکیٹ خالی کرانے پوری تحریک انصاف نے میئر کراچی وسیم اختر کو کریڈٹ دیا لیکن تحریک انصاف کی مقامی قیادت میئر وسیم سے نالاں ہے تحریک انصاف کے بعض رہنمائوں کا خیال ہے کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن سے ان سبکی ہوئی ہے ۔ایک جانب ان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا دوسری جانب سارا کریڈٹ میئر وسیم اختر کو مل رہا ہے ان کی واہ واہ ہورہی ہے جس کا تحریک انصاف کراچی کو نقصان ہورہا ہے کیونکہ تحریک انصاف کے رہنما کراچی میں آئندہ میئر لانے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔

کراچی صاف کرنے کا کریڈٹ میئر وسیم اختر کو مل رہا ہے۔ پیپلزپارٹی کھل کر سامنے آگئی۔ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے صوبہ کے 14 ہزار رہائشی پلاٹوں پر قائم اسکولوں کو نوٹس دیدیا جس پر وزیر بلدیات سعید غنی برہم ہوگئے اور انہوں نے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو اسکولوں کے خلاف کارروائی سے روک دیا اس طرح تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران کراچی کے بلدیاتی اور شہری ادارے اور سیاسی جماعتیں ایک صفحہ پر نہیں ہیں اور ان کے درمیان جوتوں میں دال بٹ رہی ہے متاثرین کی تعداد ہزاروں میں پہنچ گئی ہے وہ غیض و غصب کے عالم میں ہیں اور مطالبہ کررہے ہیں کہ بلاول ہائوس کے سامنے سڑک بنائی گئی دیواریں بھی گرائی جائیں۔

وہ تو بلاول ہائوس کو بھی غیر قانونی تعمیر قرار دے رہے ہیں۔ سندھ حکومت نے الطاف حسین کے خاندان کے نام سے منسوب سڑکوں باغات اور تعلیمی اداروں کا نام تبدیل کرنے کی منظوری دیدی ہے جبکہ یادگار شہداء کو گرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس پر ایم کیو ایم کے حلقے کارساز پر پیپلزپارٹی کی یادگار شہداء کو بھی گرانے کا مطالبہ کررہے ہیں اس طرح کشیدگی بڑھتی جارہی ہے۔

اس دوران کراچی میں انسداد تجاوزات کو بہت پذیرائی حاصل ہوئی ہے اور تادم تحریر یہ کارروائی کامیابی سے جاری ہے۔ جس کا کریڈٹ بلاشبہ عدلیہ اوراداروں کو جاتا ہے تو کے ایم سی کے ڈی اے ڈی ایم سیز نے بھی دن رات ایک کرکے اپنا حصہ ڈالا ہے جوکہ قابل ستائش ہے۔ یہ کراچی کا پہلا آپریشن ہے جس کو عوام کی حمایت حاصل ہے۔سوشل میڈیا پر بھی آپریشن کی واہ واہ ہورہی ہے۔

اس موقع پرشہری عدلیہ اوراداروں سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ اب جبکہ یہ آپریشن شروع ہوگیا ہے تو اس کو انجام تک پہنچایاجائے حالانکہ یہ کٹھن کام ہے اورطویل سفر ہے۔ جس کو بلاامتیاز بنانے کی ضرورت ہے۔ اب تک جو آپریشن ہوا ہے وہ منصفانہ ہے جن لیز دکانوں کو گرایا گیا ہے ان کے مالکان کو متبادل جگہ دیدی جائے اور پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھاجائے۔

کراچی میں 70ہزارسے زائد عمارتیں قبضہ کی زمین پر قبضہ کرکے بنائی گئی ہیں۔ لہذا ایک ایک عمارت کا ریکارڈ نکالا جا ئے اورچھان بین کی جائے۔ چائنا کٹنگ کرنے والوں کو بھی عبرت کانشان بنایاجائے حسن اسکوائر ریلوے کراسنگ سے نیپا تک اربوں ڈالر کی زمین پرقبضہ ہے اس کو خالی کرایا جائے۔کراچی کا پرانا نقشہ نکال کر میگا سٹی کو بحال کیاجائے۔ریلوے کی زمینوں کو خالی کرانے کیلئے دو پیمانے نہ بنائے جائیں ریلوے کو کراچی میں زمین لیز کرنے کا کوئی اختیار نہیں ریلوے کا کام ٹرین چلانا ہے الاٹمنٹ کرنا نہیں۔

جن ریلوے افسران نے سندھ کی زمین کوڑیوں کے مول فروخت کی ہے ان کے خاندان کے خلاف علامتی مقدمات درج داخل دفتر کئے جائیں تاکہ دوسروں کو عبرت ہو جن غیرقانونی عمارتوں کو گرانا ان کو تعمیر کرنے والی کمپنیوں اور ان کے مالکان کے اثاثے فوری طورپر ضبط کئے جائیں اورالاٹیوں کو معاوضہ دیا جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

mayor Karachi ki bartarfi ka mutalba is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 December 2018 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.