ملکی معیشت اور غیر ملکی قرضے

تحریک ا نصاف کو اقتدار سنبھالے تقریباً 100دن ہو گئے ہیں ان 100دنوں میں حکومت گرتی ہوئی ملکی معیشت کو سنبھالنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے۔معیشت کو سنبھالنے کے لیے اس نے

بدھ 19 دسمبر 2018

mulki maeeshat aur ghair mulki qarzay
ضیاء الحق سرحدی
تحریک ا نصاف کو اقتدار سنبھالے تقریباً 100دن ہو گئے ہیں ان 100دنوں میں حکومت گرتی ہوئی ملکی معیشت کو سنبھالنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے۔معیشت کو سنبھالنے کے لیے اس نے آئی ایم ایف کے دروازے پر بھی دستک دے دی، اور اپنے قریبی ہمسایہ ممالک دوستوں سے بھی مدد کی درخواست کی گئی مگرمہنگائی کا جن ہے کہ بوتل میں بند ہونے کا نام نہیں لے رہا۔

گیس ،بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہو چکا ہے۔جس کی بنا پر کھانے پینے کی اشیاء اور ٹرانسپورٹ کرایوں میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔ان سب چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ سے مہنگائی کا سارا بوجھ براہ راست غریب عوام پر پڑا ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے پہلے بھی خطاب کیا تھا اور اس خطاب میںعوام سے دعوے بھی کیے تھے مگر ان دعووں پر ابھی تک مکمل عمل درآمد نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

یہ بات شک وشبے سے بالا ہے کہ گزشتہ حکومت خالی خزانہ اور کمزور معیشت ورثے میں چھوڑ کے گئی ہے۔کرپشن کی موجیں مارتی گنگا میں شب وروز ہاتھ دھونے والی نوکر شاہی کی بدولت آج تک ٹیکس کانظام درست ہو پایا نہ ہی کسی سرکاری پالیسی کے نتائج دکھائی دیتے ہیں۔
اس سارے ہنگامے میں سعودی عرب کی جانب سے ملنے والی مالی امداد نے کچھ سکھ کا سانس لینے کے قابل کیا ہے۔

آئی ایم ایف کے پاس جانا بھی پڑا تو قرض کا حجم ابتدائی تخمینے سے کم ہوگا۔ماضی میں حکمران قرضوں کے ڈھیر قوم کے سر پہ لادتے رہے ۔قوم یہ جاننے کا حق رکھتی ہے کہ جن بھاری رقومات کی بدولت آج قوم کا بال بال قرض میں جکڑا ہوا ہے آخر وہ رقوم کہاں خرچ ہوئیں؟ وزیر اعظم ایک سے زائد مرتبہ یہ اعلان فرما چکے ہیں کہ تیس ہزار ارب ڈالر کے قرضوں کا آڈٹ کیا جائیگا۔

یہ ایک احسن فیصلہ ہے لیکن کیا حکومت اسے عملی جامہ پہنا سکے گی؟ہر روز اخبارات کے پہلے صفحات پر بیشتر خبریں کرپشن کی ہوشربا وارداتوں کے تذکرے پر مبنی ہوتی ہیں۔نیب کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے ملزموں کا بار بار تذکرہ ہوتا ہے۔طوفانی تفتیش کی سنسنی خیز رپورٹنگ سے قوم کا لہو گرمایا جاتا ہے۔محترم جج صاحبان کے ریمارکس شہہ سرخیوں کی صورت شائع ہوتے ہیں۔

البتہ کرپشن کی رقوم کی برآمد اور مجرموں کو سزا ملنے کی خبر سننے کے لیے قوم کے کان ترستے رہتے ہیں۔نہ کوئی جرم ثابت ہو پا رہا ہے،نہ کسی مجرم کو سزا مل رہی ہے۔اس حیران کن صورتِ حال کی ممکنہ طور پہ چند ہی وجوہات ہو سکتی ہیں۔یا تو میڈیا پہ رپورٹ ہونے والی کرپشن کی داستانیں جھوٹی ہیں،یا پھر تفتیش کرنے والے اہلکار اصل حقائق سے قوم کو بے خبر رکھتے ہیں۔


پاکستان کسی غیر ملکی امداد کے بغیر وجود میں آیا اور ابتدائی سالوں میں وسائل کی کمی کے باوجود سادگی اور ایمانداری جیسی بے مثال خوبیوں کی بدولت آگے بڑھتا رہا۔غیر ملکی قرضے دوا نہیں زہر ہیں۔قوم اس زہر کی مزید متحمل نہیں ہوسکتی ۔آج حکمران ماضی کی حکومتوں کی غلط کاریوں کو بنیاد بنا کر غیر ملکی امداد اور قرضوں کا جواز پیش کرسکتے ہیں لیکن یاد رہے کہ مستقبل میں دوبارہ یہ جواز قابلِ قبول نہیں ہوگا۔

موجودہ حکومت اپنے دعووں اور وعدوں پہ عمل درآمد کے لیے پوری سنجیدگی سے کوششیں شروع کرے ۔کرپشن کے سدباب،ٹیکس وصولی نظام کی اصلاح،کرپشن کی رقم کی برآمدگی،ٹھوس تفتیش اور مقدمات کی فوری سماعت کے بغیر ملک کے معاشی مسائل حل نہ ہوں گے۔ حکومت کومعاشی پالیسیاں بنانے ومنصوبے شروع کرنے کے لیے گراؤنڈ کی سطح پر سمجھ بوجھ رکھنے والے صنعتی حلقوں کے نمائندوں سے مشاورت کرنی ہو گی۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت وقت عوام سے کیے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنائے ،جبکہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے تھنک ٹینک منصوبہ تشکیل دے کر پاکستانی عوام اور اس ملک پر احسان کرتے ہوئے غیر ملکی قرضوں میں جکڑی ملکی معیشت کو آزاد کروائے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

mulki maeeshat aur ghair mulki qarzay is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 December 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.