پاکستان اور حمزہ شہباز ایک ہی وقت میں بلیک لسٹ

پاکستان کی سیاست ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے۔ ملک کی دو بڑی اپوزیشن جماعتوںمسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے قائدین کے خلاف احتساب کا عمل جاری ہے جسے اپوزیشن سیاسی انتقام قرار دے رہی ہے۔

بدھ 26 دسمبر 2018

Pakistan aur Hamza Shahbaz aik hi waqt mein black list
فرخ سعید
پاکستان کی سیاست ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے۔ ملک کی دو بڑی اپوزیشن جماعتوںمسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے قائدین کے خلاف احتساب کا عمل جاری ہے جسے اپوزیشن سیاسی انتقام قرار دے رہی ہے۔ آسیہ بی بی کی رہائی پر احتجاج کرنے والے مذہبی عناصر بالخصوص تحریک لبیک پاکستان کی اعلیٰ قیادت بھی قانون شکنی کے الزام میں قانون کے شکنجے میں ہے۔

ادھر امریکہ بہادر نے پاکستان پر دبائو بڑھانے کیلئے ایک اور حربہ استعمال کر ڈالا اور پاکستان میں مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کا الزام لگا کر پاکستان کو بلیک لسٹ کر دیا ہے۔ اس ساری صورتحال میں نئے پاکستان کے عوام میں اضطراب بڑھتا جا رہاہے۔ حال ہی میں پنجاب کے صوبائی دارالحکومت میں یکے بعد دیگرے دو اہم واقعات رونما ہوئے۔

(جاری ہے)

ان دونوں واقعات کا تعلق ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کے قائدین کے ساتھ ہے۔

ان قائدین میں میاں حمزہ شہباز‘ پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ہیں جنہیں دوحا جانے سے لاہور ایئرپورٹ پر روک دیا گیا۔ ایف آئی اے کے حکام نے انہیں امیگریشن کائونٹر پرآگاہ کیا کہ وہ ملک سے باہر نہیں جا سکتے۔ حمزہ شہباز نے دریافت کیا کہ آ خرکیوں نہیں جا سکتا؟ جبکہ میرا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نہیں ہے۔ ایف آئی اے حکام نے انہیں بتایاکہ ان کا نام بلیک لسٹ میں ہے اور بلیک لسٹ میں شامل کوئی شخص بیرون ملک سفر نہیں کر سکتا۔

حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ یہ سن کر وہ حیران رہ گئے لیکن ان کی کوئی دلیل کام نہیں آئی اور وہ وہاں سے واپس چل دئے۔میڈیا میں یہ خبر سن کر ملک بھر کے باشعور طبقے کو بھی ایف آئی اے کے اقدام اوراس حکومتی فیصلے پر حیرت ہوئی کہ ایک سیاستدان کو جوکہ صوبائی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ہے جس کے خلاف تخریب کاری یا ملک دشمنی جیسے قبیح جرائم میں ملوث ہونے کاکوئی الزام نہیں ہے۔

اس کے ساتھ یہ سلوک کیا معنی رکھتا ہے۔ سنجیدہ سیاسی حلقوں نے اس اقدام کو واضع طور پر سیاسی انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔ دوسرے واقعہ میں مسلم لیگ (ن) کے چوٹی کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور ان کے چھوٹے بھائی خواجہ سلمان رفیق نیب کے ہاتھوں لاہور ہائیکورٹ سے اس وقت گرفتار کر لئے گئے جب فاضل عدالت نے ان کی ضمانت میں مزید توسیع سے انکار کر دیا تھا۔

عدالت کے اندر اور عدالت کے باہر مسلم لیگ کے کارکنوں کو بہت بڑی تعداد موجود تھی جو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 131 سے ارکان پنجاب اسمبلی یٰسین سوہل‘ میاں نصیر‘ والٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے وائس چیئرمین چودھری سجاد گجر اور لاہور کنٹونمنٹ بورڈ کے وائس چیئرمین شاہد شیخ کی قیادت میں کمرہ عدالت‘ احاطہ ہائیکورٹ اور مال روڈ پر موجود تھی۔ خاتون رکن پنجاب اسمبلی رابعہ فاروقی سمیت خواتین کارکنوں کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔

مسلم لیگی کارکنوں کارکنوں کا جوش و جذبہ قابل دید تھا اورخواجہ سعد رفیق‘ خواجہ سلمان رفیق اور پارٹی قیادت کے حق میں جوش و خروش سے نعرے بازی کا سلسلہ بہت دیر تک جاری رہا۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری مال روڈ پر بندو خان ریسٹورنٹ سے ہائی کورٹ کے مرکزی دروازے تک موجود تھی۔ کارکنوں کا جوش اپنی جگہ خواجہ سعد رفیق نے ہوش سے کام لیا اور ا س موقع پر کمال تحمل اور حوصلے کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے کارکنوں کو تلقین کی کہ پرامن رہیں جبکہ فاضل عدالت کے حوالے سے بھی انہوں نے انتہائی مہذب انداز میں گفتگو کی۔

اُن کے چند تلخ جملے ماحول کو کشیدہ کر سکتے تھے لیکن ان کے تدبر کے باعث وہاں پرامن احتجاج ہوا۔ خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق پر جو الزامات عائد کئے گئے ہیں اُن کا فیصلہ عدالتیں کریں گی۔ ان دنوں قومی اسمبلی ا جلاس جاری ہے اور رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لئے پروڈکشن آرڈر جاری کروانے کے لئے درخواست دے دی گئی ہے اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ خواجہ سعد رفیق کے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے موقع پر اپوزیشن جماعت کے ارکان اسمبلی ان سے بھر پور انداز میں اظہار یک جہتی کریں گے جبکہ حکومتی ارکان اسمبلی جوابی طور پر اپنے مخصوص انداز میں جواب دیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Pakistan aur Hamza Shahbaz aik hi waqt mein black list is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 December 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.