
سال 2018-19ء میں زرعی اہداف نہیں حاصل کئے جا سکے
زراعت کی ترقی کے لئے وزیرِ اعظم کا قومی زرعی ایمرجنسی پروگرام خوش آئند قدم
رانا زاہد اقبال
جمعرات 11 جولائی 2019

(جاری ہے)
اسی لئے وفاقی حکومت نے زراعت کے فراغ کے لئے صوبوں کے اشتراک کے ساتھ 309 ارب کا وزیرِ اعظم کا قومی زرعی ایمرجنسی پروگرام کا اعلان کیا۔ جس کے تحت 16 بڑے منصوبوں کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ وفاق 85 ارب دے گا، صوبے 175 ارب جب کہ کسان 50 ارب روپے دیں گے۔ حکومت کے مطابق منصوبے کے تحت گندم، چاول، گنا، آئل سیڈ و دیگر فصلوں کی پیداوار کو بڑھا کر انقلاب لایا جائے گا۔ 220 ارب روپے پانی کے چھوٹے ڈیم اور انتظامات کے لئے خرچ کرنے کا پروگرام ہے۔گوشت کی پیداوار میں اضافہ کیا جائے گا پاکستان میں مچھلی کی پیداوار میں اضافے کی بڑی گنجائش ہے، صحت مند جانوروں کی پیداوار بڑھا کرگوشت کی برآمد بڑھائی جا سکتی ہے۔ مارکیٹ میکنزم کو بہتر کیا جائے گا تا کہ زمیندار کو اس کی اجناس کی مناسب قیمت مل سکے۔ حکومت کا منصوبہ ہے کہ پنجاب میں چار نئی مارکیٹیں بنائی جائیں گی، 56 مارکیٹوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔ذخیرہ اندوزی کی حوصلہ شکنی کی جائے گی، مڈل مینوں کا کردار ختم کیا جائے گا۔ کھاد کی قیمت کم کرنے کے لئے 38ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ جب تک زراعت کو فروغ نہیں ملے گا ملک حقیقی ترقی نہیں کر سکتا۔ زراعت کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے پاکستان خوراک امپورٹ کرنے والا ملک بن گیا ہے۔ گزشتہ سال میں 4 ارب ڈالر کی غذائی اشیاء درآمد کی گئیں جو کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ ایک زرعی ملک اتنی بڑی رقم اپنی خوراک کی درآمد پر خرچ کرتا ہے۔ وطنِ عزیز کو معرضِ وجود میں آئے ہوئے 71 سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے لیکن ہم ابھی تک یہ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ ملک کی پوری آبادی کو پیٹ بھر کر تین وقت کا کھانا میسر ہے۔ ملک میں عوام کی ایک بڑی تعدا دغذائی قلت کا شکار ہے۔ انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے گلوبل ہنگر انڈیکس پر جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے 119 ترقی پزیر ممالک میں غذائی قلت کے معاملے میں پاکستان106ویں نمبر پر ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق خطے کے دوسرے ملکوں میں بھارت 103ویں، افغانستان111ویں، چین 29ویں، میانمار 68ویں، نیپال 72ویں، سری لنکا 84ویں اور بنگلہ دیش 88ویں نمبر پر ہے یعنی اس فہرست میں صرف افغانستان پاکستان سے نیچے ہے۔ ماہرین کی رائے ہے کہ غذائی تحفظ حاصل کرنے کے لئے زراعت کی ترقی اہم ہے، کیونکہ 99 فیصد غذا کی فراہمی زراعت سے ہوتی ہے۔ مستحکم زراعت اور دیہی ترقی ہمیں غربت، بھوک، عدم مساوات، بے روزگاری جیسے بے شمار مسائل سے نجات دلا سکتی ہے۔ جب تک زرعی بحران ختم نہیں ہوتا صحت و غذا کے ساتھ ساتھ بنیادی ڈھانچے سے متعلق مسائل حل نہیں ہوں گے۔
بہرحال ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت نے جس عزم کے ساتھ مجوزہ پروگرام کا اعلان کیا ہے اسی سپرٹ کے ساتھ اس پر عملدرآمد بھی کرے گی جس سے نہ صرف ملک خوراک وزراعت میں خود کفیل ہو گا بلکہ ہمارے ہاں کے کسانوں کی زندگی میں بہتری آئے گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Saal 2018-19 Main Zarayi Ahdaaf Nahi Hasil Kiye Ja Sake is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 July 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.