
سپریم کورٹ کا حکم سندھ حکومت کیلئے کڑا امتحان
سرکاری اراضی پر چائنا کٹنگ کرنے والوں کیخلاف گرینڈ آپریشن ناگزیر ہو گیا
منگل 9 نومبر 2021

سپریم کورٹ نے بالآخر ایک ہفتے کے اندر،اندر نسلہ ٹاور کی فلک فوس عمارت کو بارودی مواد کے دھماکے سے گرانے کا حتمی حکم صادر کر دیا ہے۔یوں نسلہ ٹاور کو مسمار ہونے سے بچانے کی آخری ”قانونی اُمید“ بھی دم توڑ گئی۔یاد رہے کہ نسلہ ٹاور کراچی شہر کی ان تجارتی و رہائشی عمارات میں سے ایک ہے جسے قبضہ مافیا نے حکومتی اداروں کی ساز باز سے غیر قانونی طور پر تعمیر کیا تھا۔نسلہ ٹاور گزشتہ 40 برس میں کراچی میں ہونے والی چائنہ کٹنگ کے سبب وجود میں آنے والی عمارات میں سب سے نمایاں اور بدترین مثال ہے شاید یہ ہی وجہ ہے کہ سپریم کورٹ نسلہ ٹاور کو بہرصورت مسمار کروا کر ایک عبرتناک مثال بنانا چاہتی ہے ان لوگوں کے لئے جو اس طرح کے غیر قانونی رہائشی و تجارتی منصوبے بناتے ہیں جبکہ ساتھ ہی ان لالچی لوگوں کو بھی سبق سکھانا چاہتے ہے جو بلا سوچے سمجھے اس قبیل کے غیر قانونی منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے فوری طور پر آمادہ ہو جاتے ہیں بظاہر نسلہ ٹاور کو گرانے کا فیصلہ انتہائی سخت ”قانونی فیصلہ“ لگتا ہے خاص طور پر اس وقت ،جب اس عمارت میں 40 ہنستے بستے خاندان بھی رہائش پذیر ہوں لیکن اگر بادی النظر میں جائزہ لیا جائے تو معلوم ہو گا کہ سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور کو زمین بوس کرنے کا فیصلہ جاری کرکے بالکل ایک راست قانونی اقدام اُٹھایا ہے کیونکہ اگر سپریم کورٹ اس عمارت میں آباد رہائش پذیر خاندانوں کی بے سر و سامانی کا لحاظ کرتے ہوئے نسلہ ٹاور کو گرانے کے فیصلے سے ذرا سا بھی پیچھے ہٹتے تو پھر اسے کراچی شہر میں موجود دیگر غیر قانونی عمارتوں کی مسماری سے بھی کئی قدم پیچھے ہٹنا پڑتا یعنی قبضہ مافیا نسلہ ٹاور کو مستقبل میں اپنے لئے ایک جواز،یا بہانہ بنا کر اپنی دیگر غیر قانونی تجاوزات کو بھی قانونی بنوانے کیلئے جوق در جوق عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹانے نکل پڑتے۔
(جاری ہے)
ایک عام تاثر یہ بھی پایا جاتا ہے کہ نسلہ ٹاور کو گرانے سے بچانے کے لئے سب سے زیادہ متحرک بھی قبضہ مافیا ہی ہے جس کی روزاول سے ہی یہ کوشش رہی ہے کہ کسی طرح نسلہ ٹاور کے رہائشیوں کے بے گھر ہونے کا میڈیا میں شور و غوغا کرکے سپریم کورٹ سے نسلہ ٹاور کو قانونی طور پر بدستور اپنی برقرار رکھنے کا فیصلہ حاصل کر لیا جائے،دلچسپ بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور کو گرانے کا واضح اور آخری حکم نامہ جاری کرکے قبضہ مافیا کا سارا مذموم منصوبہ چوپٹ کرکے رکھ دیا ہے جہاں تک نسلہ ٹاور کے رہائشیوں کے بے گھر یا بے چھت ہونے کا مسئلہ ہے تو اس کیلئے سپریم کورٹ نے حکومت سندھ کو پابند کیا ہے کہ نسلہ ٹاور میں آباد تمام خاندانوں کو نسلہ ٹاور کے مالکان سے ان کی رقوم کی واپسی فوری طور پر یقینی بنائے اور انہیں متبادل اور بہتر رہائش کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے کوئی بندوبست فرمایا جائے یقینا نسلہ ٹاور میں برس ہا برس سے رہائش پذیر افراد کیلئے اچانک سے کسی نئی اور متبادل جگہ پر آباد ہونا ایک مشکل اور کٹھن کام تو ہو گا،مگر اگر ان باہمت اور حوصلہ مند افراد نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کی مکمل پاسداری کی تو عین ممکن ہے کہ ان کے آج اُٹھائے گئے اس مشکلات بھرے اقدام کی بدولت کل نجانے کتنے خاندان نسلہ ٹاور جیسی غیر قانونی عمارتوں سے اچانک بے گھر اور بے دخل ہونے کے عذاب اور دکھ سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے محفوظ و مامون ہو جائیں گے۔
قبضہ مافیا اور چائنا کٹنگ کرنے والوں کا تمام تر کاروبار چل ہی ان لوگوں کی وجہ سے رہا ہے جو یہ سوچ کر غیر قانونی اور تجاوزات پر بننے والی رہائشی و تجارتی سکیموں میں اپنی عمر بھر کی جمع پونجی سرمایہ کاری کی آگ میں جھونک دیتے ہیں کہ ”پاکستان میں تو سب چلتا ہے“۔نسلہ ٹاور کے گرائے جانے کے بعد کم از کم عام آدمی کو تو یہ پیغام ضرور جا سکے گا کہ ”اس ملک میں غیر قانونی طور پر بنایا گیا ہوا بہت کچھ گرایا بھی جا سکتا ہے“ جب قبضہ مافیا اور چائنہ کٹنگ کرنے والوں کو غیر قانونی پلاٹ،تجارتی دکانیں اور رہائشی عمارتیں خریدنے والے ہی نہیں ملیں گے تو تب ہی ان کا دھندا صحیح معنوں میں مندا ہو گا۔علاوہ ازیں غیر قانونی تجاوزات کی مسماری سے قبضہ مافیا اور ان کے سہولت کاروں کی زبردست حوصلہ شکنی بھی ہو گی جب یہ طے ہو گیا کہ سپریم کورٹ کے حکم روشنی میں نسلہ ٹاور کی مسماری سے ہماری آنے والی نسلوں کو خاطر خواہ فائدہ ہونے کا قوی امکان ہے تو یہاں اب اہم ترین سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا نسلہ ٹاور کو کنٹرول بلاسٹنگ کے ذریعے مسمار کیا جا سکتا ہے؟جیسا کہ سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں ہدایت جاری کی ہے اس حوالے سے زیادہ تر ماہرین کی رائے یہ ہے کہ ”نسلہ ٹاور کو ہارودی مواد کے دھماکے سے اُرانا عین ممکن ہے اور بلند و بالا عمارت کو بلاسٹ کے ذریعے گرانے کی ٹیکنالوجی کو کنٹرولڈ ڈیمولیشن یا امپلوشن کہتے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی میں دھماکا خیر مواد کو عمارت کے ہیم،پلرز اور سلیب کے ساتھ خاص ترتیب اور مقدار میں نصب کیا جاتا ہے جس کے بعد دھماکا خیز مواد ترتیب دار مرحلے کے ساتھ پھاڑا جاتا ہے اس سائنسی عمل کے ذریعے عمارت کو دھماکے سے ایکسپلوڈ نہیں بلکہ امپلوڈ کیا جاتا ہے“۔
یاد رہے کہ ایکسپلوڈ ہونے والی عمارت کا ملبہ چاروں طرف دور،دور تک بکھر جاتا ہے اس کے مقابلہ میں امپلوڈ کی جانے والی عمارت سیدھی نیچے کی جانب آتی ہے اور اس کا ملبہ بھی اِدھر اُدھر زیادہ دور تک نہیں بکھرتا۔پاکستان میں کنٹرول بلاسٹنگ کی اجازت ایف ڈبلیو او کے پاس ہے۔ایف ڈبلیو او پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ٹرک ڈرائیورز اور پاکستانی فوج کے زیر انتظام کام کرنے والا ایک بڑا تعمیراتی ادارہ ہے۔سپریم کورٹ کے حکم کی تکمیل کیلئے ایف ڈبلیو او کی خدمات لی جا سکتی ہیں کیونکہ ماضی میں ایف ڈبلیو او،نادرن بائی پاس کی کنٹرول بلاسٹنگ کا تجربہ انتہائی کامیابی کے ساتھ انجام دے چکا ہے دوسری جانب ہم یہ بھی توقع کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ اس کیس کی آئندہ کی سماعتوں میں نسلہ ٹاور کے متاثرین کو اُن کی ڈوبی ہوئی رقوم دلوانے کیلئے سندھ حکومت پر خصوصی نظر رکھے گی کیونکہ نسلہ ٹاور جیسی عمارات کی تعمیر میں ایک بڑا بہت کردار ماضی کی تمام صوبائی حکومتوں کا بھی رہا ہے اور ویسے بھی گزشتہ 40 برس میں پیپلز پارٹی کو دیگر جماعتوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ سندھ پر حکومت کرنے کا موقع ملا ہے اس لئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی بنیادی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ نسلہ ٹاور کے متاثرین کی دامنے،درمے،سخنے پوری انتظامی دل جمعی کے ساتھ دلجوئی فرمائیں۔نسلہ ٹاور کے متاثرین کیلئے سندھ حکومت بہت کچھ کر سکتی ہے اگر کرنا چاہے تو․․․۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Supreme Court Ka Hukam - Sindh Hakomat Ke Liye Kara Imtehan is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 09 November 2021 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.