تحریک انصاف اور جماعت اسلامی ناکام

NA246 کا انتخابی دنگل متحدہ نے جیت لیا۔۔۔۔ حلقے میں مجموعی ووٹ تین لاکھ ستاون ہزار اسی تھے جن میں سے ایک لاکھ اکتیس ہزار چار سو گیارہ نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا

پیر 27 اپریل 2015

Tehreek e Insaaf Or Jamat e Islami Nakam
الطاف مجاہد:
این اے 246 عزیز آباد کراچی کا انتخابی معرکہ متحدہ قومی موومنٹ نے جیت لیا دوسرے لفظوں میں کہا جا سکتا ہے کہ عزیز آباد نے کنور نوید جمیل کو عزیر رکھا اور پی ٹی آئی کے عمران اسماعیل اور جماعت اسلامی کے راشد نسیم بلند و بانگ دعووں کے برعکس شکست کھا گئے انتخاب سے ایک روز قبل ان ہی سطور میں تحریر کیا تھا کہ متحدہ کے مخالفین منقسم ہیں جس کا فائدہ اسے پہنچے گا اور یہی ہوا کہا جا رہا ہے کہ کنورنوید جمیل نے 95 ہزاز 644 ووٹ لیے لیکن وہ نبیل گبول کی طرح ایک لاکھ 31ہزار ووٹ نہ لے سکے تو دوسری طرف یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی بھی الیکشن 2013ء کے اپنے امیدوار عامر شرجیل کی طرح 31ہزار ووٹ نہ لے پائی اور عمران اسماعیل کو 24ہزار 821 رائے دہندگان نے اعتماد سے نوازا یہی پوزیشن راشد نسیم کی رہی جو انتخابی نشان ترازو پر 2013ء میں دس ہزار ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر آئے تھے اس مرتبہ مسلم لیگ ن، جمعیت علمائے پاکستان نورانی، جمعیت علمائے اسلام (س) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کی کھلی حمایت کے باوجود 9ہزار 56 ووٹ لے سکے اگر اس میں شامل متذکرہ بالا جماعتوں کے ووٹ شامل کریں تو خود جماعت اسلامی کے متفق اسلامی جمعیت طلبہ کے رفیق اور برادر تنظیموں بشمول شعبہ خواتین کے ووٹ کہاں گئے اصل بات یہ ہے کہ الیکشن 2008ء میں ٹرن آ?ٹ 63 فیصد، 2013ء میں 58فیصد تھا جو ضمنی الیکشن میں 36.72 فیصد رہا۔

(جاری ہے)


حلقے میں مجموعی ووٹ تین لاکھ ستاون ہزار اسی تھے جن میں سے ایک لاکھ اکتیس ہزار چار سو گیارہ نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا اور تمام پولنگ اسٹیشنوں یعنی 213 پر مجموعی طور پر گیارہ سو انتیس ووٹ مسترد بھی ہوئے الطاف حسین کا کہنا ہے کہ رینجرز کی زیر نگرانی الیکشن میں بھی متحدہ ہی کامیاب ہوئی گویا اس پر ٹھپے لگا کر جیتنے کا الزام لگانے والے شکست کھا گئے انہوں نے سہ روزہ جشن منانے کا اعلان بھی کیا تحریک انصاف نے اپنی شکست تسلیم کر لی اور عمران اسماعیل نے کنور نوید کو مبارکباد دینے کا اعلان بھی کیا لیکن جماعت اسلامی شام پلات میں الجھی ہوئی ہے ناکامی تو اس وقت بھی دونوں جماعتوں کا مقدر بنی ہے لیکن یہ اگر ایک امیدوار پر متفق ہو جاتے تو شکست فاتحانہ ہوتی عمران خان نے الطاف حسین کے سامعین کو ”زندہ لاشیں“ کہا تھا جس پر الطاف حسین نے طنزیہ کہا کہ سو برس کی فصیفہ نے ووٹ ڈال کر مخالفین پر واضح کر دیا کہ زندہ لاشیں کس طرح ووٹ دیتی ہیں۔


جماعت اسلامی نے این اے 246 کے ضمنی الیکشن میں دھاندلیوں سے متعلق الیکشن کمشن کو خط لکھنے کا اعلان کیا انتخابی عمل تاخیر سے شروع ہوا پولنگ اسٹیشن 99پر بیلٹ باکسز کی سیل ٹوٹی ہوئی تھی اور 35دیگر شکایات انہوں نے داخل بھی کرائی تھیں متحدہ کا قومی موومنٹ نے سیکولریٹی کے نام پر پولنگ کا عمل سست رکھنے، خواتین کے پولنگ اسٹیشن پر مردوں کی تعیناتی سمیت کئی الزامات عائد کیے۔

عمران اسماعیل نے بھی الزامات لگائے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ متحدہ نے جیت کر ہنگامہ کیا ہار جاتی تو کیا کرتی۔ متحد نے بھی الیکشن کمشن کو بے ضابطگیوں پر خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے انتخابی عمل کی تکمیل کے بعد کریم آباد کے علاقے میں ہنگامہ شروع ہوا تحریک انصاف کے دفتر میں توڑ پھوڑ، تصاویر اور پرچم جلانے کے واقعات اور پولیس و رینجرز پر پتھراوٴ ہوا،بیس افراد زخمی ہوئے رینجرز و پولیس نے مشتعل افراد پر لاٹھی چارج کیا، شیلنگ کی اور واٹر کینن کا استعمال کرکے درجن سے زائد افراد کو تحویل میں لے لیا سیاسی کارکن دست بہ گریباں ہوتے رہے جبکہ رہنماشیر و شکر نظر آئے عمران اسماعیل لیاقت آباد پہنچے تو کیمپ میں متحدہ کے حیدر عباس رضوی موجود تھے جنہوں نے انہیں چائے پلائی عمران اسمٰعیل نے اس موقع پر کہا متحدہ جیتی تو نائن زیرو جا کر مبارکباد دوں گا تو حیدر عباس کا کہنا تھا ہم الیکشن لڑ نہیں رہے اس میں حصہ لے رہے ہیں اور اگر پی ٹی آئی جیتی تو اس کے مرکز جا کر مبارک باد دوں گا کہیں کہیں نوک جھونک بھی ہوئی پاسبان کے عثمان معظم نے جو انتخابی نشان غبارے پر امیدوار تھے اور عوامی مسائل ان کی انتخابی مہم کا موضوع تھے کریم آباد میں ان کا سامنا عمران اسماعیل سے ہوا تو عثمان معظم نے مصافحے کے بعد ان کی بلٹ پروف جیکٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا آپ بزدل لیڈر ہو جس پر پی ٹی آئی کے کارکن مشتعل ہو گئے جماعت اسلامی نے ایم کیو ایم کا مینڈیٹ تسلیم کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ الیکشن کمشن نے ثابت کر دیا کہ وہ ایم کیو ایم کا دوسرا نام ہے، حافظ نعیم الرحمن نے جو کراچی کے امیر جماعت اسلامی ہیں پریس کانفرنس میں کہا کہ ہمارا مقابلہ جعلی ووٹر لسٹوں، جعلی شناختی کارڈوں اور متحدہ حامی پولنگ سے تھا کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ کرنل نواز مختار، ڈی جی رینجر میجر جنرل بلال اکبر، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور کراچی پولیس چیف عبدالقادر تھیبو نے حلقہ انتخاب کے دورے کیے۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ بھی پولنگ اسٹیشنوں کے دورے پر پہنچے اور انتخابی عمل کا جائزہ لیا دھاندلی اور بوگس ووٹنگ کے الزام میں دہلی اسکول کے پریزائڈنگ آفیسر ماجد علی اور ایک شخص ایمان کو رینجرز نے تحویل میں لیا افسر کو تین ماہ اور جعلی ووٹر کو چھ ماہ قید اور پانچ پانچ ہزار جرمانے کا حکم رینجرز نے سنایا جس کو مجسٹریسی پاور دیئے گئے تھے اس طرح زبیدہ سکول شریف آباد کے اسسٹنٹ پریزائڈنگ افسر کو بھی دھاندلی کے الزام میں حراست میں لیا گیا ان کا نام جاوید صدیقی بتایا گیا ہے نیز غریب آباد کے پولنگ اسٹیشن پر خاتون ووٹر اپنا حق رائے استعمال کرنے کے بعد اسٹمپ ساتھ لے گئی جس پر پریزائڈنگ افسر شاہ سلطان کو رینجرز نے تحویل میں لیا تاہم اعلیٰ حکام کی مداخلت پر انہیں چھوڑ دیا گیا کچھ دیگر افراد بھی حراست میں لیے گئے جن پر معمولی نوعیت کے الزامات تھے الیکشن کمیشن کنٹرول روم کے حوالے سے بتایا گیا کہ 28شکایات ملی تھیں جن کا ازالہ کر دیا گیا چیف الیکشن کمشن نے پولنگ کی خود نگرانی کی اور دیگر ممبران بھی لمحہ بہ لمحہ باخبر رہے۔

ضمنی انتخاب والے روز ضلع و سطی میں تعطیل تھی لیکن یہ عمل نتیجہ خیز نہ رہا کیونکہ کراچی کے چھ ا ضلاع ہیں شرقی، غربی، وسطی جنوبی، ملیر اور کورنگی کا سموپولٹین شہر ہونے کے ناطے اس حلقے کے جو باشندے دیگر اضلاع میں سرکاری یا نجی ملازمت کرتے ہیں انہیں چھٹی نہیں ملی وہ نصف دن کی رخصت لے کر یا پھر اتفاقیہ رخصت مانگ کر انتخابی عمل میں شریک ہوئے اور دیگر اضلاع کے وہ باشندے جو یہاں تعینات ہیں چھٹی کے مزے اپنے اپنے گھروں میں بیٹھ کر اڑاتے رہے۔

معمر اور معذور افراد کیلئے خصوصی یا علیحدہ انتظام نہ ہونے پر انہیں پریشانی سے گزرنا پڑا فیڈرل کیپیٹل ایریا کے ایک معذور شخص گل جعفر کو اسٹیچر پر لایا گیا جبکہ 90 سالہ فصیفہ مسز عشرت علی کو ان کے بیٹے نے ہاتھوں پر اٹھایا ہوا تھا جبکہ 77 سالہ زہرہ خورشید وہیل چیئر پر پہنچیں اور 92 سالہ خورشید بیگم نے اہلخانہ کے ہمراہ پہنچ کر اپنے پسندیدہ امیدوار کو ووٹ ڈالا۔


الیکشن ہوئے متحدہ کی فتح کے اسباب واضح ہیں کہ یہ حلقہ الطاف حسین کی رہائش گاہ والا ہے یہاں سے 88 اور 90ء میں سید محمد اسلم، 97ء میں حسن مثنیٰ علوی 2002ء میں جیکب آباد کے عزیز اللہ بروہی ان کے مستعفی ہونے کے بعد اندروں سندھ نثار پنہور (ضمنی انتخاب میں)، 2008ء میں سفیان یوسف اور 2013ء میں نبیل گبول انتخاب جیتے ضمنی الیکشن حیدر آباد کے سابق ضلعی ناظم کنور نوید نے جیتا یہ سب متحدہ کے ٹکٹ ہولڈر تھے صرف 93ء میں جب متحدہ بائیکاٹ پر تھی تو جماعت اسلامی کے مظفر ہاشمی کامیاب ہوئے تھے الیکشن 2013ء میں یہاں تحریک انصاف متحرک اور فعال نظر آئی اور اس کے امیدوار عامر شرجیل اکتیس ہزار ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے لیکن اس مرتبہ پی ٹی آئی کی پرفارمنس بہتر نظر نہیں آئی اور یہی حال جماعت اسلامی کا رہا۔


کہنے والے کہتے ہیں کہ نبیل گبول کا استعفیٰ ، نائن زیرو پر چھاپہ، صولت مرزا کی انٹری اور عمران خان و جماعت اسلامی کی تقاریر کا لب و لہجہ مختلف ہوتا تو نتائج بھی مختلف ہو سکتے تھے۔ بہر کیف حالیہ انتخابی عمل اس اعتبار سے بہتر اور منفرد رہا کہ متحدہ کے مخالفین نے بھرپور مہم چلائی اور کراچی کی انتخابی سیاست کے چہرے پر الزامات کی دھول مٹی صاف کرنے میں متحدہ نے بھی اپنا کردار ادا کیا رینجرز اور سکیورٹی حکام کے دلچسپی اور انتظامات نے بھی جمہوریت کے شجر کی بار آوری میں مدد دی اور ووٹروں کے جوش و خروش نے ضمنی انتخاب کو تاریخی بنا دیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Tehreek e Insaaf Or Jamat e Islami Nakam is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 27 April 2015 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.