یہ وقت کس کی رعونت پہ خاک ڈال گیا

جمعہ 8 مارچ 2019

Ahmed Khan

احمد خان

اینٹ کا جواب پتھر سے ملنے کے بعد حالات کسی حد تک نزاکت کے خانے سے باہر آچکے ، پلوامہ کا معاملہ پاکستان کے خانے میں زبردستی فٹ کر نے کے بعد مو دی جس طر ح سے اکڑ فو ں دکھا رہا تھا ، پاک فضائیہ کے ہاتھوں ٹھیک ٹھاک ہز یمت اٹھا نے کے بعد جہاں مو دی شر مساری کے سمندر میں غوطہ زن ہے وہی پاکستان اور پاکستانی عوام کا جذبہ ساتویں آسمان کو چھو رہا ہے ، وطن سے محبت کے جذبے نے ایک بار پھر مو دی سر کار کو دھول چٹا دی ہے، سیاست اور لسانی رویوں میں جکڑ ی پاکستانی قوم مو دی کی للکار کے بعد جس طر ح سے ایک صفحے پر یک جا ہو ئی ، قابل اطمینا ن بھی ہے اور قابل رشک بھی ، مکاری اور عیاری سے لیس مو دی سرکارپاکستان کے خلاف زہر اگل رہا تھا ، اغلب امکانا ت یہی تھے کہ اب کے بار بڑے پیمانے پر مو دی پاکستان کے خلاف جنگی چال چلنے کے لیے پر تو لے بیٹھا ہے ، جواباً مگر پاک فوج اور عوام نے مو دی سر کار کے دانت کھٹے کر کے مو دی کے ارادے زمیں بوس کر دیے ،سو مو دی سر کار کو پسپائی میں عافیت نظر آئی۔

(جاری ہے)

سوال مگر یہ ہے ، کیا پڑوسی دشمن نے پہلی بار عونیت اور فر عونیت کا مظاہرہ کیا ، مملکت خداداد پاکستان درا صل اپنے قیام کے پہلے دن سے بھارت کی چیرہ دستیوں کا شکار چلا آرہا ہے ، بچہ بچہ اس امر سے واقف ہے کہ بھارت پاکستان کو نیچا دکھا نے کے لیے ہمہ وقت سر گر داں ہے ، معاملہ مگر یہ ہے کہ جیسے ہی سر حدوں پر عارضی سکو ن میسر ہو تا ہے ، بطور قوم ہم داخلی ریشہ دوانیوں اور خواہ مخواہ کی لسانی الجھنوں میں خود الجھا کر بھانت بھانت کی بو لیاں بولنا شروع کر دیتے ہیں ، مودی سرکار کی قبیح حرکارت سے قبل داخلی اور سیاسی طور پر قوم کن معاملات میں مگن تھی ، سیاسی جماعتوں کے رہبر ایک دوسرے کو کوس رہے تھے ، ، اپنے سیاسی اماموں کی دیکھا دیکھی ان کے سیاسی معتقدین ایک دوسرے کی ” خبر “ لے رہے تھے ، لسانی لحاظ سے بھی پو ری قوم کئی گر وہوں میں منقسم ہے ، سچ پو چھیے تو قومیت اور لسانیت کو اس حد تک ہوا دی جارہی ہے کہ پاکستانیت سے زیادہ لسانی گرو ہ بندی عزت کا درجہ پا چکی ہے ۔

 ذرا دوسری جانب بھی نگاہ کیجئے ، بھارت کی جانب سے مستقل پاکستان کی سلا متی کو شد ید خطرات لا حق ہیں ،بجا کہ بھارت کا غرور ہماری افواج نے خاک میں ملا دیا ، مان لیا کہ بھارت کے خلاف قوم نے اتحاد کا عظیم مظاہر ہ کیا ، مگر کب تلک ، جس درخت پر ہمارا بسیرا ہے ، اس کی شا خوں کو نفرت کی کلہاڑی سے ہم خود غیر محسوس انداز میں کا ٹ رہے ہیں ، اس صورت کب تلک قوم تسبیح کے دانوں کی طر ح متحد رہے گی ، صد فی صد بجا کہ جب معاملہ بھارت کا آتا ہے تو چشم زدن میں پو ری قوم صفیں سیدھی کر لیتی ہے ، مگر کب تک ؟ آپس کے خواہ مخواہ کے اختلافات ، لسا نیت اور صو با ئیت کی پر چار سے داخلی طور پر ہم غیر محسوس اطوار میں خود کو کمزور کر رہے ہیں ، محض اس وقت ہم حالت جنگ میں نہیں بلکہ گئے کئی عشروں سے بطور ملک اور قوم ہم حالت جنگ میں ہیں ، داخلی دہشت گر دی سے ہنوز ہم نبرد آزما ہیں ، بلو چستان اور سندھ میں بھارت کی ” شرارتوں “ سے بھلا کون آگا ہ نہیں ، پڑوس کا دشمن پاکستان کو نقصان پہنچا نے کے درپے ہے ، جس کا مقصد پاکستان کو کمزور کر نا ہے ، ایسے دشمن کی مو جودگی میں اگر ہم داخلی انتشار میں مبتلا ہو کر ایک دوسرے کی پگڑیاں اچھالیں ، کیا اسے وطن عزیز کی خدمت سمجھی جائے ، داخلی انتشار ، باہمی عداوت کا جب تک ہم شکار رہیں گے ۔

اس وقت تک نہ تو وطن عزیز صحیح معنوں میں ترقی کی راہ پر گا مزن ہو سکتا ہے نہ قومی اتحاد کی منزل حاصل کی جاسکتی ہے ۔
 تعصب ، لسانی تقسیم اور سیاسی عداوتیں وہ سماجی بیماریاں ہیں جو کسی بھی معا شرے اور ملک کو غیر محسوس انداز میں دیمک کی طر ح چاٹتی ہیں ، اگر ہم چاہتے ہیں کہ مملکت خداد پاکستان دنیا کے نقشے پر چمکتا دمکتا رہے ، ہمیں پھر ہر قسم کے داخلی تعصبات سے جان چھڑا نی ہو گی ، یاد رکھیے ، داخلی فتور کے شکار ممالک کبھی بھی دشمن کی رعونت کو خاک میں ملا نے سے قاصر ہو تے ہیں ، دشمن کا مقابلہ جا ں بازی سے اس وقت ممکن ہے جب اندر خانے ہمارے معاملات اور معمولات درست ہو ں گے ،صرف جذبات سے دشمن کے ناپاک ارادوں کو خاک میں ہم ملا نے سے رہے ، زبانی کلامی جمع تفریق سے ہم دشمن کو زیر کر نے سے رہے ، دل کے کاغذ پر نو ٹ کر نے والی بات کیا ہے ، یہ کہ عملاً ہم ایک قوم بنیں ، تبھی ہم آستین کے سانپوں کا قلع قمع کر سکتے ہیں ، اس غلط فہمی کو ہمیشہ کے لے دل سے نکال دیجئے کہ محض جنو ن کے بل پر ہر بار دشمن کو ہم سر حدوں سے پر ے دکھیل سکیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :