چینی اور نکتہ چینی

پیر 6 اپریل 2020

Ahmed Khan

احمد خان

چینی اور آٹے بحران کے ذمہ داروں کو عیاں کر نے کا سہرا واجد ضیاء کے سر سج گیا ، واجد ضیاء قوم اور ذرائع ابلاغ کے لیے نیا نام نہیں ، پانامہ کا قصہ تو آپ کو یاد ہی ہو گا ، وہی پا نامہ جس کا کچھ عرصہ قبل بڑا غوغا تھا ، پانامہ میں شریف خاندان کا نام نامی آیا تو واجد ضیاء کی کمان داری میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنی اور اسی ٹیم کی تحقیقاتی رپو رٹ نے پاکستانی سیاست میں خوب ہلہ گلہ بر پا کیا ، تمام تر شور شرابے کے باوجود مگر پا نامہ قضیے کا دودھ کا دودھاور پانی کا پانی والا معاملہ ہنو ز باقی ہے ، ، تمہید باندھنے کا قطعاً مطلب آپ کا دما غ چاٹنا نہیں ، مد عا یہ ہے کہ حالیہ دنوں میں چینی اور آٹے بحران کی تحقیقاتی رپورٹ کے ہر سو چر چے ہیں ، واجد ضیاء کی کمان داری میں کا م کر نے والے ادارے کی رپو رٹ میں جن شخصیات کو ملوث قرار دیا گیا ہے ، ان اکثریت ان کی ہے ، جو جناب خان کے دائیں بائیں آگے پیچھے پا ئے جاتے ہیں ، اسی رپو رٹ میں جناب جہانگیر ترین کا تذکر ہ ہے اسی رپو رٹ میں جناب خسرو کے بھائی بند کا ذکر خوباں ہے ، اسی رپو رٹ میں مو نس الہی کا نام نامی ہے ، پی پی پی کی اعلی قیادت کے قربت والو ں کا ذکر بھی ہے، شریف خاندان کا ذکر خیر بھی چینی بحران کو ہوا دینے والوں میں شامل ہے ، اصل معاملہ مگر یہ ہے ، کیا جناب وزیراعظم اپنے پیاروں کے خلاف قانون کا ڈنڈا استعمال کر پا ئیں گے ، دراصل اس سارے معاملے میں اہم تر سوال یہی ہے ، اس سے قبل ہما رے ہاں طاقت ور طبقہ کیا کیا نہیں کر تا رہا ، ہما رے ہا ں تو قانون طاقت وروں کی ہاتھ کی چھڑ ی اور جیب کی گھڑی رہی ہے ، حمود الر حمن کمیشن سے بسمہ اللہ کیجئے اور سانحہ ماڈل ٹا ؤن کی تحقیقاتی رپو رٹ تک کا سفر خضر کیجئے ، کچھ حاصل وصول ہو ا ، کسی ذمہ دار کو سزا ہو ئی ، کسی کو الٹا لٹکا یا گیا ، کسی کو قانون کی سلا خوں کے پیچھے دھکیلا گیا ، وطن عزیز میں آج تک طاقت ور طبقہ قانون سے بالا رہا ہے ، چینی اور آٹے بحران کی رپو رٹ کے انکشافات پر سادی قوم شاداں ہے ، تحریک انصاف کے احباب پھولے نہیں سما رہے ، ان کے خیال زریں کے مطابق یہ جناب خان کی حکومت کا کارنامہ ہے جس نے اپنوں کے نام ہو نے کے باوجود رپورٹ من وعن قوم کے سامنے رکھ دی ،تحر یک انصاف کے مخالفین ” انصافین حکومت “ کے ہو تے ہو ئے اس ” نا انصافی “ پر تنقید کی نشتر بر سا رہے ہیں ، وہ وزیر اعظم جو دوسروں کی حکومت پر تنقید کا کو ئی مو قع ہا تھ سے جا نے گریز نہیں کر تے تھے ، وہ وزیر اعظم جو عوام کے حقوق کے تحفظ کے سب سے بڑی داعی تھے ، اس کی حکومت میں عین اس کی ناک کے نیچے عوا م کو ” چو نا“ لگا یا گیا ، چینی کے نام پر اربوں روپے بڑوں نے اپنی تجوریوں میں اس طر ح سے منتقل کیے کہ بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہو نے دی ، اصل امتحاں مگر جناب خان کا ہے ، کیا چینی اور آٹے کے بحران کے ذمہ داروں کے خلاف سر عت اور قانون کی حقیقی روح کے مطابق کارروائی کر پا ئیں گے یا حسب دستور اور حسب روایت واجد ضیاء کی یہ تحقیقات رپورٹ بھی اگرمگر ، ہٹو بچو اور ہا ؤ ہو کے بعد کسی دفتر کے کو نے میں دبا دی جا ئے گی ، ہماری کم نصیبی کیا ہے ، اقوام عالم میں امیر طبقہ مشکل کی گھڑی میں تجو ریوں سے پیسہ نکال کر اپنے عوام پر نچھاور کر دیتاہے ، امریکہ ، بر طانیہ ، فرانس حتی کہ بھارت تک کے امراء اکی تاریخ اسی زمرے میں پرول لیجئے ، ہما رے ہا ں جب قوم پر سخت وقت ہاتھ آتا ہے ہمارے بڑے اپنے ہی عوام کی جیبوں کی ” تلا شی “ لینا شروع کر دیتے ہیں ، چینی اور آٹے کے بحران کے دنوں کو یاد کر لیجئے ، عوام آٹے اور چینی کے لیے در در کی خاک چھان رہی تھی ، دوسری جانب چینی کے کاروبار سے وابستہ بڑوں نے اس بحران سے اپنی خوش حالی کی راہ نکالی ، تلخ سچ کیا ہے ، ہما رے ہاں اس وقت تک بڑے مگر مچھ چھو ٹی مچھلیوں کو کھاتے رہیں گے جب تک وطن عزیز میں جنگل کے قانون کا راج رہے گا ، آپ لاکھ شور مچا لیں ، آپ سڑکوں پر احتجاج کر یں ، اپنے گربیاں چاک کر یں ، اس وقت تک مملکت خداداد پاکستان میں انصاف کا بول بالا نہیں ہو سکتا جب تک قانون کی چھڑی حرکت میں نہیں آئے گی ، انصاف کا تقاضا کیا ہے ، انصاف کا علم بلند کر نے والے جناب خان عملاً ا نصاف کر نے کی روشن روایت کی داغ بیل ڈال دیں ، حکومت آنی جانی چیز ہے مگر پاکستان کی تاریخ میں جناب خان اپنا نام ہمیشہ کے لیے امر کر دیں گے ، اگر سابق حکومتوں کی طر ح مو جودہ حکومت نے بھی اس معاملے میں آئیں بائیں شائیں کی پالیسی اختیار کی ، یاد رکھیے پھر اسی طر ح کے بحران پاکستانی قوم کا مقدر بنتے رہیں گا اور عوام کی سطح پر محض چینی اور نکتہ چینی کا سلسلہ یو نہی چلتا رہے گا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :