
” اب چکھیں مزہ نجکاری کا “
منگل 9 جون 2020

احمد خان
چینی بحران کے آس پاس کے دنوں میںآ ٹے پر ”غالب عناصر “ نے بھی آٹے کو سات پر دوں میں چھپا کر اپنے دام خوب کھر ے کیے ، کس کس قضیے کا ذکر کیا جا ئے ، یہاں تو آئے روز عوام کے ساتھ ایک نیا کھلواڑ روز کا معمول ہے ، کبھی چینی ندار د ، کبھی آٹا غائب کبھی سبزیو ں اور پھلو ں کی قلت ، کبھی تیل کاکھیل ، ملین ڈالر ز کا سوال یہ ہے ، ساہو کار آخر کیوں اتنے طاقت ور ہو ئے ، معا شرے کے ان ” صیادوں “ کو پروان چڑ ھا نے میں ہماری اپنی حکومتوں کا ہاتھ شامل رہا ہے، پاکستان اسٹیل ملز کو دیکھ لیجیے ، بڑے چا ؤ سے لگا ئے جانی والی پاکستان اسٹیل ملز نے قوم کو مایوس نہیں کیا ایک وقت وہ تھا کہ سر کار کی کمان داری میں چلنے والی یہ اسٹیل ملز پاکستان کی اسٹیل کا پچاس فیصد ضرورت پو ری کیا کر تی تھی منافع میں چلنے والی اسی اسٹیل ملز میں جب حکمران قبیلے نے اقرباء پر وی کا چلن عام کیا ، دیکھتے ہی دیکھتے منافع میں چلنے والی پاکستان اسٹیل ملز دھڑام سے زمیں بوس ہو ئی آج عملا ً پاکستان اسٹیل ملز قصہ پارینہ بن چکی ، پی آئی اے کبھی پوری قوم کا فخر تھی ، لا جواب لوگ باکمال سروس والے اس قومی ادارے کو دیدہ و دانستہ تباہ کیا گیا ، سفارشی اور نااہل لوگوں کے ہا تھوں میں پی آئی اے کی باگ دوڑ دے کر اس ادارے کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی ، وہ پی آئی اے جو اپنی خدمات کی وجہ سے دنیا بھر میں ایک منفرد مقام و مر تبہ رکھتا تھا اسے ہمارے حکمرانوں نے تباہی کے دہا نے پر پہنچا دیا ، ارشد ملک پھر سے پی آئی اے کو پرا نی ” ڈگر “ پر لا نے کے لیے پر عزم ہیں مگر ان کے راستے میں کیسی کیسی رکا وٹیں کھڑ ی کی جا رہی ہیں اس کا ذکر پھر کبھی ، دیکھنا یہ ہے کہ ارشد ملک پی آئی اے کے میٹھے دشمنوں کو شکست فاش دینے میں کامران ہو پا ئیں گے ، پو ری قوم کی دعا تو یہی ہے کہ پی آئی اے پھر سے اپنا کھو یا ہوا مقام حاصل کر سکے ، کچھ ایسا ہی کھلواڑ بنک کا ری کے شعبے کے ساتھ کیا گیا ، سر کار کی کمان دار میں چلنے والے نامی گرامی بنک عوام کو بہترین خدمات بھی فراہم کر رہے تھے اور منا فع بھی کما رہے تھے ، یہا ں پر بھی اپنے لوگوں کو نواز نے اور سر کار کے مال پر دوستی نبھانے کا عمل دہرا یا گیا ، بنک کاری کو من پسند ” ہستیوں “ کے حوالے کر نے کے بعد اب نجی بنک قوم کی ” خاطر مدارت“ کس طر ح کر رہے ہیں وطن عز یز کا ہر شہری اس سے خوب آگا ہ ہے حکمران تو اپنے مفاد ات کا الو سیدھا کر کے چلتے بنے مگر یہ نجی بنک حیلو ں بہانوں سے قوم کے خون پسینے پر خوب پھل پھو ل رہے ہیں ، بجلی کے پیداوار کے باب میں بھی کچھ ایسے ہی صورت حال ہے ، مملکت خداداد پاکستان کی حکومت بجلی پیداکر نے والے سر مایہ کاروں کی کمپنیوں سے منہ مانگے دام بجلی خرید کر کر عوام کو دے رہی ہے اور بجلی کے کاروبار سے جڑے موٹے مگر مچھ مزے لے لے کر قوم کو لوٹ رہے ہیں ، اچھی طر ح اس ظلم سے آگا ہ ہو نے کے باوجود مگر ہماری حکومتیں اس طاقت ور گر وہ پر ہا تھ ڈالنے سے کتراتی رہی ہیں، کیو ں ؟ چینی ، تیل اور آٹے کی طر ح بجلی ” گٹھ جو ڑ “ بھی اتنی مضبوط ہے کہ جب چا ہے حکومت کو تگنی کا ناچ نچا سکتی ہے ، عملا ً پیداواری اشیا ء کی صورت حال کیا ہے ، چینی ، آٹا ، تیل ، بجلی ، اسٹیل ، سیمنٹ ، ہوائی سفر بلکہ یو ں سمجھیے کہ عام آدمی ضرویات سے لگ کھا نے والا ہر اہم شعبہ بیو پا ریوں کے ہا تھوں میں ہے ، ہماری حکومتوں کے ہاتھ میں صرف ” کشکول “ ہے ، اہم نکتہ کیا ہے ، کیا حکومت چینی خود پیدا نہیں کر سکتی ، کیا حکومت ااسٹیل ملز کو منا فع بخش ادارے کے طورپر نہیں چلا سکتی ، کیا آٹا کی پیداوار حکومت اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتی ، کیا بنک کاری کا شعبہ سر کار کے زیر سایہ نہیں پنپ سکتا ، کیا پی آئی اے جیسا ادارہ حکومت نہیں چلا سکتی ، ما ضی اور حال کے حکمران سب کچھ کر سکتے تھے اور ہیں ، معاملہ کہاں خراب ہوا ، جب ملکی مفاد کو پس پشت ڈال کر اپنی تجوریوں کو بھر نے کا چلن حکمرانوں میں وبا کی طر ح عام ہوا ، نکھٹو اور ناہل تر ین لو گوں کے ہاتھوں میں اہم ترین قومی ادارے دئیے گئے ، اپنے وفاداروں کو وفاداری کا صلہ دینے کے لیے قومی اداروں کی سربراہی سونپی گئی ، خود دیکھ لیجیے جب تلک پی آئی اے میں میر ٹ کا چلن عام رہا اس وقت تک پی آئی اے کی شہرت بھی کمال درجے کی تھی اور یہی ادارہ منافع میں بھی جارہا تھا ، جس دن پی آئی اے میں تھو ک کے حساب سے اپنوں کو بھر تی کیا گیا ، اس ادارے کے سربراہان ایسے لوگ لگا ئے گئے جنہیں ” کھلو نا جہاز “ کی سمجھ بو جھ تک نہ تھی انہوں نے پی آئی اے کو خسارے میں دھکیل دیا ، کچھ ایسا ہی المیہ پاکستان اسٹیل ملز کا بھی ہے ، پی ٹی سی ایل کی رام کہانی بھی بہترین قومی اداروں کی تباہی سے عین ملتی جلتی ہے طو عاً کر ھا ً اگر اداروں کی نج کاری کر نی ہی ہے تو کم از کم ان اداروں سے جڑ ے صارفین کے حقوق کا تحفظ بھی تو یقینی بنا ئیے محض اپنی تجو ریوں کو بھر نے کا عمل خدارا اب تو ترک کیجئے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احمد خان کے کالمز
-
”عوام پر ہی میاؤں“
ہفتہ 19 فروری 2022
-
”سرکار کے منے“
منگل 15 فروری 2022
-
”سیاست کی دیگ“
اتوار 13 فروری 2022
-
” آج کے وفادار کل کے غدار “
جمعرات 10 فروری 2022
-
”دھیرج ! کون کہتا ہے خزانہ خالی ہے“
ہفتہ 5 فروری 2022
-
”آغاز تو اچھا ہے“
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
”باغی“
جمعہ 21 جنوری 2022
-
”چائے کی پیالی میں طوفان “
ہفتہ 15 جنوری 2022
احمد خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.