’’تبدیلی سرکار اِن میرٹ‘‘‎

پیر 4 مئی 2020

Ahtesham Ul Haq Shami

احتشام الحق شامی

صدر پاکستان اور چانسلر ڈاکٹر عارف علوی نے کینیڈا کے شہری ڈاکٹر تبسم افضل کو ایک مقررہ طریقہ کار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے26 لاکھ روپے ماہوار علاوہ مراعات پر ریکٹر COMSAT یونیورسٹی مقرر کیا ہے ۔ جہاں شفافیت کی کمی کی صاف طور پر عکاسی ہوتی ہے ۔ گویا نیا پاکستان میں اقرباء پروری اور نام نہاد میرٹ کا ایک اور سنگِ میل عبور کر لیا گیا ہے ۔


حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ایک منتظر پوسٹ کو منظور کے اسے ایک ایسے شخص کے حوالے کردیا گیا ہے جس کے خلاف قانونی چارہ جوئی سے نیا تنازعہ کھلے گا کیونکہ COMSATیونیورسٹی کا نیا سربراہ غیر ملکی شہری ہے جس کی دہری شہریت ہے ۔
واضع رہے کہ سپریم کورٹ متعدد مقدمات میں پہلے ہی ایک قانون کے تحت کئی ایسے افراد کو ان کے عہدوں سے برخاست کر چکی ہے جن کی شہریت دوہری تھی جبکہ موجودہ ریکٹر نے کسی بھی پاکستانی اعلی تعلیمی ادارے میں کام نہیں کیا ۔

(جاری ہے)


اس سلسلے میں ’’انٹرویو‘‘ اسکاءپ کے زریعے کیا گیا ہے،جس میں سب سے اہم اور دلچسپ سوال امیدوار کا COMSATیونیورسٹی کے بارے میں معلومات رکھنا یا جانکاری کا تھا، جس میں مذکورہ کامیاب کینیڈین موصوف کو50 میں سے49 نمبر دیئے گئے جبکہ ملک میں یونیورسٹی کے سابقہ ریکٹر اور ایچ ای سی کے سابق چیئرمین، پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد کو 50 میں سے20 نمبر دیئے گئے،لہذا اندازہ مشکل نہیں کہ مذکورہ انٹرویو کا معیار کیا ہوا ہو گا ِ؟۔


مذکورہ تعیناتی ان درجنوں تعیناتی میں سے ایک ہے جو پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کے صلے میں انویسٹرز کو نوازنے کے لیئے کی گئی،اس لیئے یہاں یہ سوال بے معنی ہو جاتا ہے کہ کیا پورے ملک میں کوئی بھی ایسی قابل شخصیت نہیں تھی جسے اس اہم عہدے پر تعینات کیا جاتا ِ؟۔
وفاقی کابینہ میں بھرتی کیئے گئے غیر ملکی وزیروں اور مشیروں پر ہی اکتفا نہیں کیا گیا بلکہ اب دوہری شہریت کے حامل افراد کو ملک کی درسگاہوں میں بھی بطور سربراہ لا کر بٹھایا جا رہا ہے،لیکن پوچھنے والا کوئی نہیں ۔


یہ اسی دوہری شہریت کی بات ہو رہی ہے جس کے بارے میں سچے اور اصلی پاکستانیوں کی جانب سے اسپانسرڈ کنٹینر سے اچھل اچھل کر تنقید کی جاتی رہی تھی ۔
پہلے چور،چور اور اب کرونا وائرس کی آڑ میں من پسند پر کشش اعلی سرکاری عہدوں پر تعیناتیوں کے جاری اس سلسلے میں منصفِ اعلیٰ بھی چپ سادھے بیٹھے ہیں ِ؟
یہی صورت حال اگر کسی اور کی حکومت میں ظاہر ہوتی تو اب تک ملک کا وزیرِ اعظم نہ جانے سپریم کورٹ میں کتنی پیشیاں دے چکا ہوتا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :