کشمیر کی بیٹی؟

ہفتہ 17 جولائی 2021

Asif Rasool Maitla

آصف رسول میتلا

اللہ تعالی بہت رحیم و کریم ہے حضرت آدم ؑ کو جب تخلیق کیا  گیا  تو  اس کا خمیر مٹی سے اٹھایا  اور  کئی سال تک اس کو اپنے دربار میں رکھا ۔ جب آدم  ؑ میں جان ڈالی گئی تو اس کی جبلت میں کچھ چیزیں داخل کر دیں جن کے بغیر انسان  نہیں رہ سکتا ۔ جس طرح  جبلت اور عادت میں ایک خاص فرق ہے جبلت وہ کام ہے جس کے بغیر ہم رہ نہیں سکتے  مثلا ۔

محبت ،کھانا پینا ، سردی اور گرمی کا احساس، پاخانہ اور پیشاب کرنا ، رونا اور خوش ہونا  ۔ یہ وہ کام ہیں جو جبلت میں شامل ہیں اور عادت میں   وہ کام  شامل ہوتےہیں  جیسے سگریٹ نوشی ،شراب، جوا ، جھوٹ بولنا و غیرہ  ان کو چھوڑا جا سکتا ہے مگر جبلت کو چھوڑا نہیں جا سکتا ۔
اللہ تعالی نے انسان کے اندر کچھ اپنی صفات بھی رکھی ہیں ۔

(جاری ہے)

ان میں "محبت" کو خاص مقام حاصل ہے ۔ جس میں ماں باپ ، بہن بھائی ، اولاد  اور مال تو سرِفہرست ہیں مگر اللہ اپنے وطن کی مٹی سے پیار  ہونا ایک خاص عنائیت ہے  اور یہ سب کو نصیب نہیں ہوتی اور جن کو ہوتی ہے وہ اللہ اور رسول اکرم ﷺ  کے بعد  نمبرآتا ہے ۔ اپنے وطن سے کچھ لوگ اتنی محبت کرتے ہیں  کہ  اپنی وصیت  تک لکھ دیتے ہیں  کہ میں کہیں ملک سے باہر بھی فوت ہو جاؤں تو میرے وطن میں دفن کرنا ۔

اور وصیت پر عمل کیا جاتا ہے ۔ جو لوگ آذادی کی زندگی گذارتے ہیں وہ تو  کیا کہنے مگر جو مقبوضہ   علاقے کی زندگی گزارتے ہیں  ان کا  حال ان کا دل ہی جانتا ہے ۔ آجکل مریم صفدر جو کشمیر میں فل ایکشن میں نظر  آ رہی ہے  اس نے جب کہا کہ آپ کے پاس" کشمیر کی بیٹی "آئی ہے تو میں بہت پریشان ہوا کہ یہ رشتے داری کیسی ؟
آخر سوچا تو یاد آیا کہ انڈیا کا ایک علاقہ ہے  جاتی امرا  ہے جہاں کے یہ رہنے والے ہیں اور اس کی تعریف اور تصدیق انڈین سابقہ  وزیر اعظم منموہن  سنگھ نے کیا خوب انداز میں کی تھی ۔

سابقہ صدر ضیا الحق  مرحوم نے نواز شریف  کا تعارف  کرواتے ہوئے کہا کہ یہ نواز شریف ہے تو منموہن سنگھ  خود مخاطب ہوئے اور پوطھا جوان آپ  تیرا  حسب نسب کیا ہے تو نواز شریف نے بتایا کہ وہ بھی آپ کی انڈین پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں ۔ تو بات سے بات نکلی تو دادا جان کا نام بتا دیا ۔ جس پر منموہن سنگھ بولا ہاں ہاں  میں جانتا ہوں آپ کے دادا  موتیا پھول کے گجرے بہت بیچا کرتا تھا ۔

اس کے بعد نہ تیل رہا نہ تیل کی دھار اور خاموشی چھا گئی ۔  اب مریم صفدر کشمیر میں اپنے ننیال اور  دادکے  کیسے بنا رہی ہے ۔چلو  مان لو کہ پاکستان   کے سابقہ وزیر اعظم کی بیٹی کےفرط ِجزبات سے  زبان پھسل گئی  اورکہا کہ میں کشمیر کی بیٹی ہوں  تو پھر دل  اور دماغ نے سوچا  کہ یہ کیسے ۔
میرے والد محترم ٖ  مرحوم فوجی تھے اور اکثر  ہدایت فرماتے "کہ کشمیر  اس وقت تک آزاد نہیں ہو سکتا  جب تک انڈیا کی ہر چیز سے  بائیکاٹ نہیں کرو گے" تو یاد آیا اسی مریم صفدر کی بیٹی کی شادی پر انڈینوزیر اعظم مودی بغیر ویزہ کے لاہور تشریف لاتے ہیں اور پورے لاؤ لشکر  کے ساتھ  آتے ہیں اور پگڑیاں پہنا کر استقبال کرواتے ہیں  اور پورا پروٹوکول لیتے ہیں اس وقت کشمیر کی بیٹی کا کیاضمیر سو رہا تھا ۔

اور جاتے ہوتے تحائف دیئے جاتے ہیں ۔
مودی صاحب کی تقریب  حلف برداری پر میاں نواز شریف انڈیا جاتا ہے اور ایک طرف تو  مودی کو مبارکباد اور اس کی ماں کو ساڑھیا ں دیتے ہیں تو دوسری طرف کشمیر کی آزادی  کے پروانے  پروانے ملنے کو کوشش کرتے ہیں تو میاں  نواز شریف صاحب انکار کر دیتے ہیں حریت کے لوگوں کو ملنے کی بجائے فلمی اداکاروں کو ملنے اور اسی مریم کی اولاد کو ملوانے چلے جاتے ہیں ۔

دوسری رف آرمی نے کئی ماہ کی محنت کے بعد  کلبوشن  یادیو کو پکڑا اور اپنی حکومت اور اس کے بعد آج تک زبان پر نام نہیں سنا کہ آرمی نے ایک ملک دشمن کو پکڑا ہے  جہاں پورا ملک اور میڈیا  چیخ چیخ کر بول رہا تھا مگر نواز شریف اور اس کی حکومت  کے ارکان کی زبان پر تالے لگے ہوئے تھےاور اس مریم صفدر نے آج تک کلبوشن کا نام نہیں لیا اور کہتی ہے میں " کشمیر کی بیٹی " ووٹ لینے آئی ہوں ۔

مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں  مولانا فضل الرحمان  کہنے کو تو عالم  ہیں  مگر اللہ کریم ان کو ہدایئت  دے ۔  ان کو کشمیر کمیٹی کا چیئرمین بنائے رکھا  ۔ آجکل تو ان کا منہ آگ ہی برسا رہا ہے  وہ بھی اپنے ملک کے خلاف ۔ مگر انڈیا کے خلاف ایگ لفظ نہ بولا اور مراعات ان کشمیریوں کے نام پر لیتے رہے۔ اور ان کشمیریوں کے حق میں بولنے کا سوال ہی پیدا نہ ہوا ۔

اور یہ سارا قصور نواز شریف کا تھا اور بیٹی کہتی ہے میں " کشمیر کی بیٹی " ہوں ۔
آؤ آپ کو دکھاتا ہوں مقبوضہ کشمیر کی بیٹی کون ہے ۔ کشمیر کی بیٹی  کی عزت کو انڈین بزدل فوجیوں نے روندا اور آپ نے اس کی آواز نہ سنی ۔ کشمیر کی بیٹی پر پیلٹ گن سے فائر کیے اور ان کے جسم چھلنی ہوئے  آپ نہ بولے ۔ان کے بچوں کو سڑک پر ان کے سامنے گولیاں ماری گئیں مگر آپ نہ بولی  ان کو گھروں میں قید کیا گیا نا پانی نا روٹی نا دوائی  اور جس کو مرضی اتھا کر لے گئے اور گولی مار دی مگر آپ نا بولی  کبھی کبھی سوچتا ہوں شاید مقبوضہ کشمیر  کے لوگوں نے    کشمیر جنت نظیر وادی میں رہتے ہوئے دوزخ والی زندگی گزار دی  ۔

مگر آپ نے بے شرمی کی ساری حدیں پار کر ڈالیں  اور  اب کہا کہ میں " کشمیر کی بیٹی " آئی  ہے ووٹ دو اور عزت رکھنا ۔ کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :