پی ڈی ایم ،نیب اورمریم نواز

بدھ 24 مارچ 2021

Dr Ghulam Mustafa Badani

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی

پاکستان میں حالات وواقعات اس تیزی تبدیل ہورہے ہیں کہ کوئی یہ نہیں کہہ سکتاکہ اگلے لمحے کیا ہونے والاہے،لاہور میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ان کی رگوں میں سلیکٹ والا خون نہیں ہے، لاہور کا سیاسی خاندان ہے جو سلیکٹ ہوتا آیا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے لاہور میں وفد کے ہمراہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ملاقات کی اور انتخابی اصلاحات سمیت اہم سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا ۔

اس موقع پر چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کی ۔ میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی لانگ مارچ کیلئے تیار تھی، اسلام آباد میں کمرے بھی بک ہوچکے تھے،یہ کس کا آئیڈیا تھاکہ لانگ مارچ سے 10 دن پہلے استعفوں کو لانگ مارچ سے نتھی کرلیں ؟ جب نتھی کرنا تھا تو اس وقت کرتے جب سب فیصلے کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

بلاول بھٹو نے کہا کہ فیصلوں پر نظر ثانی وہ کریں جن کا مئوقف غلط ثابت ہوا ، یہ پیپلز پارٹی کا مئوقف تھا کہ ضمنی الیکشن اور سینیٹ الیکشن لڑیں اور الیکشن لڑ کرہی ہم نے حکومت کو نقصان پہنچایا ۔مریم نواز کی ٹوئٹ سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی نائب صدر کے بیان پر تبصرہ کرنا ہے تو وہ پیپلز پارٹی کے نائب صدر سے کہیں گے، وہ جواب دیں گے۔


آخر میں وہی ہوا جس کا ڈر تھا کہ پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم سے ہاتھ چھڑانا شروع کر دیا۔ اور استعفوں کا بہانہ بنا کر دوری اختیار کر لی ہے۔ مریم نواز نے اپنی پارٹی میٹنگز اور کارنر میٹنگز میں یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ہاتھ ملا کر ان سے بڑی غلطی ہو گئی ہے۔لاڑکانہ جانا اور پیپلز پارٹی کے سارے گناہ معاف کرنا بھی ان کی غلطی ہے۔

ایک معروف صحافی نے کہاکہ مریم نواز کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے بلاول کو پنجاب میں متعارف کروادیا ہے وہ تو پنجاب میں ایک جلسی بھی نہیں کر سکتا تھااور ا سکے پاس کونسلر بنوانے کے لیے بھی لوگ نہیں تھے جبکہ ہم نے بڑے بڑے جلسے کر کے اسے پنجاب میں پلیٹ فارم دیا اور وہ لوگوں کو موبلائز کرنے میں بازی لے گیا۔مریم نواز کا کہنا ہے کہ اگر ہم پیپلز پارٹی کے ساتھ ہاتھ نہ ملاتے تو مستقبل قریب میں پیپلز پارٹی کو پنجاب سے لوگ اکٹھے کرنے اور اپنے نمائندے لینے میں بڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑتا۔

لہذ اانہی نظریات کی بناپر مریم نواز نے پیپلز پارٹی سے بھی دوری اختیار کر لی ہے اور خاص طور پر استعفوں والی بات کو لے کر دونوں جماعتوں کے درمیان دوری بڑھتی چلی جا رہی ہے۔تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ان دونوں بڑی جماعتوں کو پلیٹ فارم پر اکٹھا رکھنے میں کامیاب ہو پاتے ہیں یا نہیں۔کیونکہ پیپلز پارٹی کے پیچھے ہٹنے کے بعد سے پی ڈی ایم اتحادبکھرچکاہے۔


26مارچ کونیب نے مریم نوازکو پیشی پر بلایا ہے پیشی پر جانے کے لیے مریم نواز نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم لاکھوں لوگوں کو لے کر جائیں گے تو اس کا کیا مطلب ہے کہ وہ ادارے پر حملہ کرنے جا رہی ہے یا وہ ادارے کو کسی قسم کی دھمکی لگانا چاہ رہی ہیں تاکہ احتساب کا یہ عمل کسی بہانے رک جائے۔ پچھلی بار بھی جب مریم نواز کو نیب لاہورنے بلایا تھاتوتب بھی یہ اپنے ساتھ غنڈے لے کر گئی تھی اور نیب پر پتھرا ؤکیا تھااور اب بھی یہ نیب پر دھاوا بولنا چاہتی ہیں۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کارکنوں کو ریاستی ادارے کے خلاف اکسانے کی کوشش کی اور دھمکیاں دیں اور کارکنوں کو اکسایا کہ وہ 26 مارچ کو ہر صورت قومی احتساب بیورو کے دفتر پر پہنچیں۔ان کا کہنا تھا کہ آپ سب میرے ساتھ 26 مارچ کو نیب چلیں اور بتادیں کہ اب مزید ظلم برداشت نہیں کریں گے، ہمار ے لیڈرکو کوئی گالی دے یا جوتامارے توجواب میں اس کا منہ توڑ دیں گے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے بارے میں اگر کوئی بات کرے گا تو اس کی زبان کھینچ لیں گے۔قبل ازیں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور مریم نواز کی ملاقات ہوئی جس میں دونوں رہنماؤں نے مستقبل کی حکمت عملی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی نیب پیشی کے وقت پی ڈی ایم رہنما اور کارکن ساتھ ہوں گے۔

مولانافضل الرحمن کوجواب دیتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے رہنما حافظ حسین احمد کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم رینٹل مارچ کی منسوخی کے بعد مریم کی نیب میں پیشی کے دوران 26 مارچ کو عورت مارچ کرے گی۔حافظ حسین احمد نے کہا کہ عورت مارچ کا ایجنڈا وہی رینٹل مارچ کا ایجنڈا ہے، مارچ کا ایجنڈا کرپشن بچا ؤہے اور اس کی منزل نیب کا ادارہ ہے۔جے یو آئی رہنما نے کہا کہ پی ڈی ایم کی قیادت کے بقول نیب پیشی پر لاکھوں کارکنان ساتھ ہوں گے، ان لاکھوں کارکنوں میں سے اکثریت سے سلیمانی ٹوپی پہنی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ کی ناکامی سے استعفوں تک ہمارا موقف سچ ثابت ہوا، رینٹل مارچ کی منسوخی تک ہمارے موقف کا ایک ایک لفظ سچ ثابت ہوا ہے۔حافظ حسین احمد نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تمام کوششیں کرپٹ مجرموں کو بچانے کی ناکام کوشش ہے، ملک کی لوٹی ہوئی دولت کو لندن کے پناہ گزین بے دریغ استعمال کررہے ہیں۔جے یو آئی رہنما نے کہا کہ نظریاتی بننے والا مشرف سے لے کر آج تک تین این آر او لے چکا ہے اور چوتھے این آر او کی تیاری میں ہے۔


ادھر 26مارچ کوخطرے کومدنظررکھتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب)نے مسلم لیگ "ن"کی نائب صدر مریم نواز کی پیشی کے موقع پر پولیس اوررینجرزسے معاونت طلب کرلی۔نیب لاہور کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق نیب نے مریم نواز کو دو انکوائریز میں 26 مارچ کوپیش ہونے کا نوٹس جاری کررکھا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مریم نواز کی نیب پیشی کے موقع پرنیب لاہورکی عمارت پرچڑھائی کرنیکی اطلاعات ہیں لہذا نیب لاہورنے پولیس اوررینجرزسے معاونت طلب کرلی ہے۔

اعلامیے کے مطابق نیب لاہورکو ریڈ زون ڈکلیئرکرنے کیلئے متعلقہ حکام سے درخواست کی جارہی ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نیب دھمکی یا دبا ؤمیں آئے بغیرلوٹی گئی رقوم کی واپسی کیلئے کردار ادا کرتا رہے گا۔
پاکستان کے موجودہ حالات کودیکھتے ہوئے عام آدمی بھی اب یہ کہنے لگاہے کہ اب نیب کوبند کردیناچاہئے،نیب میں جتنے بھی آفیسران ہیں ان کابھی احتساب ہوناچاہئے،ہمارے ہاں جنتے بھی دوسرے قانونی ادارے ہیں سب کوبندکردیناچاہئے کیونکہ یہ ادارے روٹی چورکوتونشان عبرت بنادیتے ہیں لیکن افسوس سے کہناپڑتاہے کہ قومی چوروں کے سامنے ان کی پتلونیں ڈھیلی پڑجاتی ہیں،کمال تویہ ہے کہ مریم نوازروزہمارے اداروں پر چڑھ دوڑتی ہے، ان کوللکارتی ہے اورروزہمارے سیکیورٹی ادراروں کیخلاف بکواس بازی کرتی ہے،اسٹیبلشمنٹ کوبرابھلاکہتی ہے اورخودایک سیاسی لیڈربن رہی ہے،لیکن اس سب کے باوجود یہ چورہے، مجرم ہے اس نے ڈاکہ زنی کی ہوئی ہے،ان کے سیاہ کرتوت اب سے کافی عرصہ قبل سامنے آچکے ہیں بی بی سی پران کی کرپشن پرایک ڈاکومنٹری چلائی گئی تھی ،پھرنیویارک ٹائمزمیں ان کیخلاف آرٹیکل شائع ہواتھاان سب کے علاوہ برطانوی اخبارات میں ان کی نیک نامی کے قصے شائع ہوئے تھے،گوالمنڈی سے مے فےئرتک کی سٹوریاں چھپی تھیں ان سٹوریوں کاآپ جواب دیں پھرپتاچلے گاکہ آپ لوگ کتنے پاک صاف اورسچے پاکستانی ہیں۔


کمال تویہ ہے کہ مریم نوازنے نیب کودھمکی دی اورمولانافضل الرحمن اس کادم چھلابناہواہے،منصوبہ یہ ہے کہ وہاں نیب آفس میں توڑپھوڑکی جائیگی،افراتفری کے ماحول میں کسی بھی جانب سے فائرنگ ہوسکتی ہے جس سے دوچارلاشیں گریں گی،جن کی ویڈیوزبنائی جائیں گی،پھربکاؤمیڈیاکے ذریعے شورشرابہ ہوگاکہ حکومت نے نہتے لوگوں پرظلم کے پہاڑتوڑدئے ہیں اوریہ متواترشورکریں گے کہ جمہوریت خطرے میں ہے،ہم عرض کریں گے کہ اس قسم کی جمہوریت کی پاکستانی عوام کوقطعاََ ضرورت نہیں ہے جس میں قومی مجرم اورقومی چورآزادہوں جنہوں نے پاکستانی عوام کے خون پسینے اکٹھے ہونے والے ٹیکس کے کھربوں روپے ہڑپ کرلئے ہوں،مریم نوازکوضمانت اس لئے ملی تھی کہ اس نے اپنے بیمارباپ نوازشریف کی تیمارداری کرنی تھی ،اس وقت نہ بیمارپاکستان میں اورنہ ہی اس کی بیماری ،پھرکس بات کی ڈھیل دی جارہی ہے جوہمارے اداروں کیخلاف زہراگل رہی اوردشمن کی زبان بول رہی ہے اورعالمی سطح پربھی پاکستان کے سافٹ امیج کونقصان پہنچارہی ہے اوریہی لوگ ہیں جن کیوجہ سے پاکستان FATFکی گرے لسٹ میں شامل ہوااوراب بھی ان کی کوشش ہے پاکستان اس گرے لسٹ سے باہرنہ نکل سکے۔

مریم نواز عوام کو اشتعال دلاکر اور اداروں پر زبان درازی کرکے انہیں دبا ؤمیں لا کر اپنی فیملی کے لئے این آر او لینا چاہتی ہیں،خدا را عوام کوبھی کچھ عقل کے ناخن لینے چاہئیں اوراپنے بچوں کوان چوروں کے سپردنہ کریں،اگر خدانخواستہ کچھ ہواتوآپ کے بچے ہی مریں گے یہ بلٹ پروف گاڑیوں میں بیٹھ کراپنے محل میں جاچھپیں گے ،آخرمیں نیب سے صرف یہی عرض کریں گے کہ اپنے سابقہ کردار سے باہر نکلئے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :