کیا بھارت کو یوم جمہوریہ منانے کا حق ہے؟

ہفتہ 25 جنوری 2020

Engr.Mushtaq Mehmood

انجینئر مشتاق محمود

کشمیریوں کے جمہوری حقوق پامال کرنے کے بعد بھارت کویوم جمہوریہ منانے کا کوئی حق نہیں ہے۔کشمیر کی تحریک آزادی کی بنیاد ہی جمہور ہے، دونوں ممالک ہند پاک نے کشمیریوں کے جمہوری حقوق کی پاسداری کا وعدہ کیا ہے اور یو این نے ضمانت دی ہے۔5 اگست 2019کشمیریوں کی خصوصی حیثیت کی منسوخی سے بھارت نے خود اپنے قوانین کی بے حر متی کی ہے اور ایک قوم کو پانچ مہنے سے زیادہ انڈر لاک رکھکر، میڈیا اور باقی تمام سہولیات پر قدغن لگانے سے ،رہی سہی اپنے جمہوری ہو نے کے تمام دعوے کھو دئے ہیں۔

جمہور کے نام پر پارلیمنٹ سے سی اے اے جیسی فرقہ وارانہ قانون پاس کر نے سے بھارت اب اپنے ہی سیکولر جمہور پسندوں کی نظروں سے گھر گیا ہے، جو بھارت میں اپنے ڈکٹیٹرفرقہ پرست حکمرانوں کے خلاف احتجاج میں مصروف ہیں، ہند کے فرقہ وارانہ میڈیا کے برعکس پاکستان کے سیکولر میڈیا کی بے باکی سے عیاں ہے کہ پاکستان میں جمہورہی روایات کو فروغ مل رہا ہے ۔

(جاری ہے)

جمہوریت کے اصلی علمبردارمقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پا مالی کی بنیاد پربھارت سے خفا ہیں،جمہوریت کا مفہوم ہے، بنیادی حقوق کا تحفظ، موروثی بادشاہی کے مقابلے میں اگر چہ بر صغیر کی صورتحال تسلی بخش ہے،مگر بد قسمتی سے مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے کشمیریوں کے بنیادی حق آزادی کیلئے جمہور کی بنیاد پر تحریک آزادی کو دبانے کیلئے ظلم وجبر کے ہر حربے کو آزماکراپنی جمہورنوازی کو داغدار بنا دیااورمسلہ کشمیر حل کئے بغیر ضروریات زندگی سے محروم بھارتی عوام بھی مستفید نہیں ہو سکتے،کیونکہ مسلہ کشمیر جوں کا توں رہنے سے نہ صرف کشمیری مسلم و غیر مسلم مصائب کے شکار ہیں ، بلکہ دونون غریب ترقی پزیر ممالک ہند پاک پر ایک معاشی وسیاسی بوجھ ہے۔

الجزائر،مصر،غزہ ۔۔میں جمہوری اقدار کی پا مالی میں امریکہ کی جمہورکش پالیسی سے عیاں ہے کہ جمہوری اقدار کے بر عکس امریکہ کو اپنے مفادات عزیز ہیں۔ البتہ پاک امریکہ دیرینہ تعلقات کی بنیاد پرامریکہ کی طرف سے پا کستان سے نظریں چراناپاک پالیسی ساز اداروں کیلئے لمعہ فکریہ ہے،بھا رت کسی قر بانی کے بغیرسویت یونین اورموجودہ حالات میں امریکہ کی دوستی سے بھارت قو می مفادات کی تکمیل کر رہا ہے اوربڑے پیمانے پرمقبوضہ کشمیر کے علاوہ لسانی،مذہبی، ذات پات،اکھنڈ بھارت کے نام پر جمہوری و انسانی حقوق کی پامالی کے باوجود دنیا میں جمہوریت کے چمپین کی حثیت سے اپنی جھوٹی پہچان بنا ئی ہو ئی ہے۔

،دہشت گردی کیخلاف مصروف عمل پاکستان کشمیریوں کی سیاسی سفارتی اور اخلاقی مدد گار ہے، 11 ستمبر کے بعد کشمیری عسکریت پسند بھی پاکستان سے ناراض ہیں،حال ہی میں متحدہ جہاد کونسل کے چیر مین کی پریس کانفرنس سے بھی یہ تلخ حقیقت عیاں ہے،اسکے بر عکس نام نہاد جمہوریت کا علمبردار بھارت پاکستان میں مصروف عمل دہشت گردوں کا نگران و مدد گار ہے۔


بھارت نے لاکھوں کشمیریوں کو شہید اور لاکھوں کو ہجرت کر نے پر مجبور کیا ،موجودہ تحریک کو بدنام کر نے کیلئے کشمیری پنڈتوں کو بھی ایک سوچے سمجھے سازش کے تحت وادی سے نکا لا گیا۔اسکے باوجودبھارت میڈیا میں سو پندتوں کی ہلاکت پر واویلا کیا جارہا ہے اور چھ لاکھ کشمیری مسلمانوں کی شہادت پر خاموشی، چار لاکھ پنڈتوں کی ہجرت کو مسلمانوں کی تعصبانہ پالیسی قرار دیا جارہا ہے جبکہ بیس لاکھ کشمیری مسلمانوں کی ہجرت کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔

مذہب کے نام پر منافرت میں صرف ایک فرقے کو مورد الزام ٹھہرانا انصاف نہیں۔مگر تمام حوالہ جات اور موجودہ تناظر میں بحثیت غیر جانبدار تجزیہ نگارمیری تحقیق ہے کہ ماضی اور حال میں بدنام ہو نے کے با وجود مسلم معاشروں میں انتہاء پسندوں کی مقدار آٹے میں نمک کے برابر ہے اور انتہاء پسندی کومسلم سماج میں حوصلہ افزائی کے بر عکس حوصلہ شکنی ہو رہی ہے جبکہ بھارتی ہندومعاشرے میںآ جکل حالات اسکے بر عکس ہیں ۔

بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں ہندو انتہاء پسندوں نے گائے کے گوشت کا بہانہ بناکر کئی مسلمانوں کو شہید کیا، سکھوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کی گئی، یو پی میں نچلی ذات کی ہندو اور اڈیسہ میں عیسائی پادریوں کو زندہ جلا دیاگیا، اس ہندو انتہاء پسندی سے بھارت میں انتشار اور بد نظمی کی وباپھیلنے سے بھارت کی سلامتی خطرے میں ہے، بھارت میں سیکولر نظریات کے حامی افراد اور سماج کے ہر طبقہ کے اکابرین اس ہندوتانتہاء پسندی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں،مگر بد قسمتی سے مقبو ضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر پر خا مو ش ہیں۔

ان حقائق کی بنیاد پر بھارت کو یوم جمہوریہ منانے کا کوئی حق نہیں ہے۔
 اقوام متحدہ میں رائے شماری کی قرارداد اصل میں کشمیریوں کے بنیادی حقوق و جمہوری اقدار کی پاسداری ہے،لیکن مدعی بھارت کشمیریوں کے اس جمہوری حق کو دبانے کیلئے ظلم و جبر کے ہر حربے کو آزمارہا ہے اور پاکستان جس کا ظاہری طور جمہور کے حوالے سے ریکارڈ تسلی بخش نہیں،اہل کشمیر سے دلی وابستگی کی بنیاد پر رائے شماری کا حامی و مدد گار ہے، اسکے باوجود کہ بین الاقوامی ادارے نے جانبداری سے کام لیکر رائے شماری کرانے میں نہ صرف بھارتی اداروں پر زیادہ ذمہ داری ڈالی ہے،بلکہ آرٹکل 6کے زمرے میں رکھکر دونوں ممالک کی رضا مندی ضروری ہے۔

دنیا کے آزادی و امن پسند افراد کی ذمہ داری ہے کہ اب 6لاکھ کشمیریوں کی قر بانیوں اور لاکھوں کی ہجرت اور لازوال مالی قر بانیوں کے بعد کشمیر کے حوالے سے قرارداد کو بھی مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان میں رائے شماری کرانے کیلئے آرٹیکل7کے زمرے میں لائیں، جس شق کے تحت ظالم و جابر اور قابض کے انکار کے باوجود بین الاقوامی ادارہ قرار داد وں پر عمل کرایا جا سکتاہے۔

اسلئے کہ فلسطین ، تبت ۔۔۔اورکشمیر میں رائے شماری کیلئے بین الاقوامی ضمانت کے باوجودجمہوروسیکولر ازم کے دعویٰ کر نے والوں کی خاموشی اور مشرقی تیمور و سوڈان میں آزادی سے نوازنا منافقت کی انتہا ء ہے۔جس منافقت سے دنیا میں انتہاء پسندی اورتہذیبوں کی جنگ کو فروغ مل رہا ہے۔
موجودہ صدی میں دنیا کی تاریخ میں کشمیریوں کی قربانیاں باقی تمام اقوام سے زیادہ ہے لاکھوں شہید ،مہاجرین،گمنام،اپاہج اور ہزاروں پابند سلاسل زندہ جاوید ثبوت ہے،کشمیر پر غاصبانہ قبضے، لاک ڈاؤن اور اسے اٹوٹ انگ قرار دینا،پر امن سیاسی احتجاجوں میں قتل عام،پر امن حریت لیڈر ں کا قتل اور پر امن سیاسی حریت لیڈروں کی تسلسل سے گرفتاریاں، پر امن سینئر حریت لیڈر چیرمین جموں و کشمیر پیپلز لیگ غلام محمد خان سوپوری کے گھرکو سر بمہر کر نا بھارت کیطرف سے جمہوری اقدار کی پا مالی ہے ،جس وجہ سے کشمیری عالم میں بھارتی یوم جمہوریہ کو سیاہ دن کے طور مناتے ہیں ، اپنی تجوریاں بھرنے والے بھارتی آفیسر اور خصوصا بھارتی خفیہ ادارے اس مسلہ کو حل کرانے میں دیوار بنے بیٹھے ہیں،خود غرض عناصر دنیا کو کشمیرکے حوالے سے گمراہ کر رہے ہیں ۔

اسکے علاوہ چند نادان بھارت نواز دانش ور تاشقند اور شملہ معاہدے کو بنیاد بنا کر رائے شماری کیلئے بین القوامی ضمانت کو منسوخ سمجھتے ہیں،لوکل اوربین الاقوامی سطح پر کشمیر کی وکالت کر نے والے دنیا کو قائل کریں کہ لوکل معاہدے بین الاقوامی معاہدوں پر اثر انداز نہیں ہو سکتے،اس حوالے سے کشمیر سے مخلص افراد سے گذارش ہے کہ کشمیر کی وکالت کر نے کیلئے ان لوگوں کو موقعہ فراہم کیا جا ئے جو بھارتی ظلم و جبر کے گواہ اور جنکے پاس بھارتی جھوٹے پروپیگنڈے کا توڈ کر نے کا ٹیلنٹ ہو۔

نیو جنریشن میں تحریک آزدی منتقل ہو نا اورقائد حریت سید علی گیلانی کے زیر سایہ ،انشا ء اللہ وہ دن دورنہیں جب کشمیری شاہراہ حق پر تمام رکاوٹوں کو پار کر کے منزل مقصود حاصل کریں گے۔، اسلئے کہ ہماری روایت ڈر یا زیادہ خاموش رہنا نہیں، جھکنا نہیں بکنا نہیں بلکہ ہمارا ایمان ہے حق کی جیت ہوگی اور ظالم و باطل مٹنے والا ہے ،بس اپنی کو تاہیاں دور کر نی ہے اور اپنی غلطیوں سے سیکھنے کی ضروری ہے ۔

26جنوری بھارتی یوم جمہوریہ کشمیری اور تمام آزادی و امن پسند یوم سیاہ کے طور منا تے ہیں ،اس حوالے سے بھارتی داغدارجمہوریت کے حوالے سے تحریک آزادی کشمیر کا حصہ، گواہ اور متاثر و مہاجرہو نے کی بنیاد پر حقائق کی بنیاد پردل سے نکلی ہو ئی آہوں کے ساتھ اللہ حافظ کہہ رہا ہوں۔۔
رکاوٹ ہے جو کشمیری جمہوری حقوق کا۔جو ہر ظلم و جبر آزمائیں حق دبانے کیلئے۔

جسے کشمیری ہو بنیادی حق سے ہی محروم
رائے شماری وعدے سے ہی مکر جائے۔انسان کے سر کٹتے لاشیں تڑپتے رہے۔جس جمہور سے توہین ہو عزت و آبرو کی
ہزاروں کشمیری بے خطا ہو لاپتہ۔بستیاں جسے کھنڈرات میں تبدیل ہو۔لاکھوں گھروں سے ہجرت پر مجبو رہو؛
ایسی جمہوریت کو ہم نہیں مانتے۔۔لاک ڈاؤں میں تڑپتے ہیں محمود کے ہم وطن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؛ایسی جمہوریت کو ہم نہیں مانتے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :