اپنی توانیاں ضائع نہ کریں۔۔

بدھ 29 جولائی 2020

Engr.Mushtaq Mehmood

انجینئر مشتاق محمود

دنیا کے نقشے پر وقت کی عظیم ترین مسلمان مملکت پاکستان کا وجود میں آنا ہر گز ایک معمولی واقعہ نہ تھا،بلکہ حکمت خداوندی میں کسی بڑی تدبیر کے سلسلے کی کڑی ہے،کشمیر پر بھارت کے ناجائز قبضے کو برقرار رکھنے کیلئے کشمیریوں پر ظلم و جبر ، خصوصی حثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریت کے خلاف سازشیں، بھارتیوں کو کشمیر کی شہریت دینا،ہندو تاکی نئی لہرمیں بھارتی اقلیتوں خصوصامسلمانوں ،عیسائیوں، سکھوں، دلتوں اور نان برہمن ہندوکے خلاف سٹیٹ و نان سٹیٹ دہشت گردی اورحالیہ بھارتی عدالتوں کے فیصلوں پر ہندوتا کا اثر انداز ہو نا پاکستان کے قیام کی افادیت کے احساس کو اجاگر کررہا ہے اگر خدا نخواستہ بھارت میں اقلیتوں و ہندودلتوں کے ساتھ نا انصافی کا سلسلہ جاری رہا تو خالستان، دلستان کا وجود اور پاکستان میں مذید وسعت ہوسکتی ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان کے خلاف سازشوں اورکشمیر پر جابر انہ قبضہ کر کے ہندو امپیریل ازم کے تسلسل کو بر قرار رکھ کر قا ئد اعظم ْ کے محبت و خوشحالی کے تمام دروازے اس خطے کے بند کر دیئے ۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کشمیر کے تنازعہ کی بنیاد پر ہی پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی اور دشمنی کی فضا قائم ہے جس کے نتیجہ میں علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو بھی مستقل خطرہ لاحق ہے۔

کشمیر پر نا جائز قبضے کو بر قرار رکھنے کیلئے ظلم و جبر کے ہر حر بے کو آزما کر بھارت در حقیقت انسانی تباہی کی بنیاد رکھ رہا ہے ،اس خطے کے امن سلامتی اور خوشحالی کا واحد راستہ ہے کہ کشمیریوں کو استصواب کا حق دے کر ان کی امنگوں کے مطابق دیرینہ مسئلہ کشمیر کا کوئی قابل عمل اور قابل قبول حل نکال لیا جائے۔اس کے بغیر پاکستان بھارت دوستی کے معاملہ میں پر امن بقائے باہمی اکا آفاقی اصول بھی کارگر نہیں ہو سکتا
 مہذب دنیا کوتسلیم کرنا چا ہئے کہ کشمیر کا تنازعہ بھارت کا اپنا پیدا کردہ ہے اور یہ تنازعہ تقسیم ہند کے وقت ریاست جموں و کشمیر کے عوام کو مسلم اکثریتی آبادی کے با وجود پاکستان کے ساتھ الحاق کا حق نہ دینے سے پیدا ہوا تھا۔

کشمیری عوام نے گزشتہ 72سال سے بڑے صبر برداشت کرتے ہوئے کشمیری عوام اب تک اپنے چھ لاکھ پیاروں کی جانوں کی قربانیاں دے چکے ہیں۔ہزاروں عزت مآب کشمیری خواتین کی عزتیں ظالم بھارتی فوج نے تار تار کی ہیں،ہزاروں بینائی سے محروم ہو ئے،۔ہزاروں ,لاپتہ، اپاہج، گمنام قبروں میں کشمیری سپوت دفن ہیں اور پاکستان کی سلامتی بھی بھارتی توسیع پسندانہ عزائم کی زد میں آکر مستقل خطرے میں ہے ۔

یقینا ہٹ دھرمی کا یہ اصول مستقل طور پر تسلیم نہیں کرایا جا سکتا اور کشمیر ی عوام کو بہر صورت اپنی آزادی کا سورج دیکھنا نصیب ہونا ہے۔اگر بھارت ہوشمندی سے کام لے کر خود ہی اس دیرینہ تنازعہ کو حل کر دے تو دونوں ممالک کے عوام ہی نہیں پوری عالمی برادری امن و آشتی کی منزل سے ہمکنار ہو گی۔ کشمیر میں پاکستان سے عقیدت، آپسی محبت و وفاداری کے سائے میں پر امن جد جہد جاری رکھنی ہے،ہمارے پیارے رسول ﷺ نے دینے والے ہاتھوں کو لینے والے ہاتھوں سے بہتر قرار دیا ہے، ایک بار دانائی کے ساغر رحمت اللعالمین ﷺ اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ گزر رہے تھے انہوں نے چند نوجوانوں کو بنجر زمین زرخیز کر تے ہو ئے پایا، تو صحابیوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ جہاد کے برعکس یہ نوجوان اپنے کام میں مگن ہے،سب سے اعلیٰ انسان رسول اللہ ﷺ نے جواب دیا، یہ لوگ محنت سے کمارہے ہیں، یہ بھی جہاد ہے۔

ایمانداری سے اپنی محنت اور لگن سے اپنی دنیا آباد کر نے والوں کی حوصلہ افزائی کر نی چاہئے خصوصا وہ لوگ جو دوسروں کے کام آتے ہیں۔مگر حالات کی ستم ظریفی صدیوں غلامی نے بہت سے ذہنوں کو زنگ آلود بنا دیا ہے، جو بنا کسی ثبوت کے ایک دوسرے کو کم تر ثابت کر نے کی کوششوں میں لگے ہیں، چند ایک دوسرے کے خلاف فتویٰ صادر کر رہے ہیں، چند ایک دوسرے کو ایجنٹ قرار دے رہے ہیں، اسطرح تمام توانائیاں دشمن کے برعکس ایک دوسرے کے خلاف ضائع ہورہی ہیں۔


میرا اپنا کوئی کمال نہیں بس اللہ کے کرم سے آر پار اپنے زور بازو اور اپنی کمائی اور موروثی اثاثوں سے، تعلیم و تربیت انسانیت اور مشن کی خدمت کی،مسائل و مصائب کے گرداب میں بھی اکثر اپنی ذات سے زیادہ مستحق افراد کو ترجیع دی، پاک وطن جہاں کشمیر کے نام پر کیا کچھ نہیں ہو رہا ہے، خود داری اور ایمانداری پر سمجھوتہ کئے بغیر پاک وطن میں بھی اپنے زور بازو اور موروثی امداد کی بنیاد پر دس سال مشن کے ہر پہلو کی اپنی مقدور سے زیادہ خدمت کی، کسی سے کو ئی گلہ نہیں کیا، اللہ کے کرم سے حریت کانفرنس میں ذمہ داریوں کے بعد بھی مشن کی آبیاری کے ساتھ ساتھ انسانی اقدار کو کبھی پامال نہیں ہونے دیا۔

بحالت مجبوری اللہ اور بندے کے درمیاں چند رازوں کو افشاء کر نے کے پیچھے میرا مقصد یہ نہیں کہ میں حاتم ہوں یا گناہوں سے پاک، بلکہ اللہ میرے گناہوں کو معاف فر مائیں، میں بشر ہوں اور آپ سے زیادہ گنہگار ہوں، بس میرا مقصد ہے، کہ سب کچھ مشن کیلئے قربان کر نے کے بعد اپنے زور بازو سے اپنی دنیا سنوارنے والوں سے مجھے زیادہ الجھن ہو نی چاہئے تھی، البتہ میں ایماندار محنتی اپنے تمام ساتھیوں خصوصا ان کو جو دوسروں کے کام آتے ہیں، خراج تحسین پیش کر رہا ہوں، دوسرا میرا مقصد ہے کہ ہم ایک دوسرے کے خلاف بنا کسی ثبوت کے کردار کشی اور ایجنٹ قرار دینے کے فتویٰ صادر کر نے سے پر ہیز کریں ۔


اپنی عیش عشرت کی زندگی، کئی عزیز و اقارب، کاروبار، جاب، غرض سب کچھ عظیم مشن پر قر بان کر نے کے بعد کیا یہ ممکن ہے کہ ہم اپنی آخرت دوسروں کیلئے یا کسی ذاتی مفاد کیلئے برباد کریں۔ میں اپنے زور بازو سے اپنی دنیا سنوارنے والے چند اپنے ساتھیوں سے واقف ہوں جو کسی دکھاوے کے بغیر آر پارکئی ضرورت مندوں کی خدمت کر رہے ہیں، اسکے علاوہ بحثیت رضا کار ہماری بہن کی مستحق بہنوں کی خدمات کا گواہ ہوں۔

کام کر نے والوں اور انسانی خدمات کر نے والوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، یہی وجہ ہے کہ کوئی ایسا بڑا ادارہ نہیں بنا سکا، بلکہ کئی سال پہلے کروڑوں کی مستحق افراد کیلئے آفر قبول نہیں کی، جو کہ میری نادانی اور عقیدے کی نا پختگی کا نتیجہ تھا اسلئے کی اللہ کیلئے کارخیر انجام دیا جارہا ہے، جلن والے، حسد والے ویسے بھی سکون سے رہنے نہیں دیتے ، حد تو یہ ہے وہ لوگ بھی جن پر ہم احسان کر تے ہیں۔

کار خیر میں سونے کے سیٹ سے، جس کو نوازا، وہ ایک بار ، میرے خلاف سازش کا حصہ تھا، اس نادانی پر آج بھی وہ شر مندہ ہے، لیکن کہنے کا مطلب ہے، ہمیں کسے کے بہکاوے میں نہیں آنا چا ہئے، جی میں اقراری مجرم ہوں کہ سب کچھ ٹھیک نہیں ہے، اپنے ذاتی مفادات کیلئے قومی مفادات قربان کر نے والے ہو سکتے ہیں، لیکن تمام افراد کو مورد الزام ٹھہرانا قومی اور روحانی جرم ہے۔

آخر پر گذارش ہے اگر کسی کے خلاف کوئی ثبوت ہے ان بکس کریں میرا ہاتھ اور اسکا گلا ہوگا، گذارش ہے کہ اگر ایک دوسرے کے خلاف ثبوت بھی ہے، کسی کی آبرو و عزت کو کھلے عام خصوصا سوشل میڈیا میں مجروع نہ کریں بلکہ خیال رکھیں اسکے عزیز و اقارب دوستوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچ رہی ہے، آرپار کشمیری ایک ہیں، مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر میں بسنے والوں دونوں کی قربانیاں وسیع ہیں، کاروان آزادی کے دوران احقر آزاد کشمیر کے لوگوں کی مقبوضہ کشمیر کے مطلوم عوام سے دلی عقیدت اور محبت کہ انتہاء کا گواہ ہوں ، لہذا ہو شیار،ہمارا مشترکہ ظالم مکار ناجائز قابض ہماری چھوٹی چھوٹی رنجشوں سے فائدہ اٹھارہا ہے۔

آئیں آج ہم عہد کریں ایک دوسرے کی عزت کریں، ایک دوسرے سے پیار کریں اگر کہیں کو ئی کو تاہی ہے ان بکس کریں،اور اپنی تمام توانیاں دشمن کو دنیا میں رسوا کر نے میں لگائیں، ورنہ موجودہ حالت میں جب دشمن کا ایجنڈہ ہی یہ ہے کہ ہماری شنا خت اور ہماری سیکورٹی کو داؤ پر لگاناہے، اگر ہم آپسی نفرتوں کو ہوا دیتے رہے، ہماری داستان تک نہ رہے گی داستا نوں میں۔اللہ مجھ سمیت ہم سب کو ہداہت فر مائیں۔۔آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :