کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی، بھارت کی رسوائی

جمعرات 5 اگست 2021

Engr.Mushtaq Mehmood

انجینئر مشتاق محمود

دوغلط فہمیوں کا آزالہ ضروری سمجھتا ہوں۔سخت گیرہندوتا ذہنیت والے بھارت کی اکثریت نہیں بلکہ اقلیت میں ہے اور کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کانگریس دور میں24اکتوبر 1947سے ہے ، 5 اگست 2019 بی جے پی دور سے نہیں۔گھر واپسی کے نام پرمسلمانوں سمیت دلت ، خانہ بدوشوں و دیگر ہندو ذات سے وابستہ اقوام کی شناخت کو ختم کر نا ہی کٹر ہندوتا اقلیتی چند برہمن تنظیموں کا ایجنڈا ہے،بد قسمتی سے اسی کٹر ذہنیت کے مالک متعصب ہندوتا گروپ کا بھارت میں راج ہے۔

حق کے مقابلے ہندوتا کے نام پرحکمران ا نتہا ء پسند بھارت میں اکثریت کیلئے خطرے کا سگنل ہے، ان کے عتاب سے کشمیری کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ بھارتی متعصب حکمران ناجائز قبضے کے بعدلگاتارکشمیر میں اسلامی تشخص ختم کر نے کے ایجنڈے پر کاربند ہیں۔

(جاری ہے)

ماضی کی تمام بھارتی حکومتوں نے بھی کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو کمزور کرانے میں اپنا منفی کردار نبھایا ہے۔

البتہ موجودہ ہندوتا فاشسٹ سیاست دانوں نے حکمرانی کا تاج حاصل کر نے کیلئے پہلے بابری مسجد کا کارڈ کھیلا اور عوام سے اپنے وعدوں کی پاسداری نہ کر نے کی پاداش میں نا قص کارکردگی کو چھپانے کیلئے کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخی کا کارڈ سیاسی مقاصد کیلئے کھیل رہے ہیں،اسمیں گودی میڈیا اپنا منفی کردار نبھارہا ہے، اور بے خبر اور نادان بھارتیوں کو یہ باور کرایا جارہا ہے جیسے کشمیر کو 5اگست 2019کوفتح کیا ہے، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ 24اکتوبرسے کشمیر پربھارت کا ناجائز قبضہ ہے ، خصوصی حیثیت ختم کر نے کے بعدجو قلیل تعداد میں کشمیری بھارت کیلئے نرم گوشہ رکھتے تھے ،بھارتی منفی عزائم آشکارا ہو نے کے بعدکشمیری من حیث القوم بھارت سے نالاں ہیں، اور بھارتی بر بریت و ظلم و جبر کے باوجود ناجائز قبضے کے خلاف جزبے سے سر شار ہیں، بھارت ابتداء سے ہی کشمیریوں کو زیر کر نے کیلئے ایک ہی پالیسی پر کاربند ہے،وہ ہے ظلم و جبر، اور کبھی کبھی لالچ کے حربے بھی آزمائے جارہے ہیں، دہشت گردی کی لیبل لگا کرقتل عام،حریت قائدین اور آزادی پسند کشمیریوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں، دھونس و دباؤ، میڈیا اور پر امن سیاسی سرگرمیوں اور میڈیا پر قڈغن، ہندو شر نارتھیوں کو سٹیٹ سبجیکٹ فراہم کر نا، خصوصی حیثیت اوردفعہ 35 A۔

کی منسوخی ،سخت گیرہندوتا ایجنڈے کی کڑی ہے ، اسیر اور زیر عتاب رہا شدہ قائدین اپنے کارندوں کی وسالت سے موجودہ حالات کے تقاضوں کا سکہ تحریک آزدی کی کامیابی کیلئے رائج کریں،کئی علاقوں میں خاموشی کے جمود کو توڈ کرایک پروگرام ترتیب دیکربھارتی سازشوں کو ناکام بنائیں اگر اپنے صفوں کے اندرکہیں کوئی خامی ہے اسے درست کریں، تحریک میں جن کا کوئی کردار نہیں رہا ہے،بلکہ چاپلوسی اور سازشوں کے ذریعے اپنے آپ کو منوایا ہے،ان منافقین انکو مقدس تحریک کے اگلے صفوں میں کوئی جگہ نہ دیں.
کشمیر، کشمیریوں کا ہے ،اس بنیادی حق کو حاصل کر نے کیلئے بین الاقوامی ادارے نے رائے شماری کیلئے قراد دادیں پاس کی ہیں ۔

ان قراردادوں پر عمل کرانے کیلئے جمہوری پر امن جد جہدکو ٹتم کر نے کیلئے بھارتی بر بریت سے کشمیر خود کشمیریوں کیلئے جہنم بنا دیا گیا ہے، کشمیریوں کو ایک دوسرے سے خونی لکیر سے الگ کیا گیا ہے۔۔ نئی پود جو ہمارا اصلی سرمایہ ہے کو بچا نا بھی ہے. نئے سرے سے اور نئی راہوں کو تلاش کرنا ہے، خصوصی حیثیت ختم کر نے کے بعد افسپا جیسے جنگلی قوانین کے تحت بھارتی سیکورٹی کے نام پر دہشتیں کشمیریوں کو کو قتل یا گرفتا ر کررہے ہیں اور حالات کی ستم ظریفی بھارتی فوجیوں کی درندگی کے خلاف عدالت سے رجوع بھی نہیں کر سکتے ہیں، برہان جیسے کشمیری اپنے سروں پر کفن باندھے مصروف عمل ہیں,بلکل اسی طرح جس طرح سامراج کے خلاف جنگ میں بھگت سنگھ، اشفاق احمد . ، میری رائے میں ناانصاف دنیا کی طرف سے رائے شماری کی قرار داد پاکستان کے خلاف سٹے آردڈر ہے اسکے باوجود پاکستان قرار داد پر عملداری کیلئے اخلاقی،سیاسی و سفارتی مددگار ہے اور بھارت مدعی ہو نے کے با وجود رکاوٹ ، بھارتی ہٹ دھرمی سے نہ صرف کشمیری مسلم و غیر مسلم بلکہ ہند پاک میں بسنے والے ضروریات زندگی سے محروم کروڈوں زندگیاں متاثر ہو رہی ہیں اورکشمیر پر ناجائز قبضہ کو بر قرار رکھنے کی پاداش میں ظلم و جبر سے لاکھوں کشمیری شہید، ہزاروں اپاہج،گمنام و بینائی سے محروم ہوئے ہیں کشمیریوں کی مالی قربانیاں بھی وسیع ہیں، پر امن کشمیریوں کوجائیدادوں سے محروم کیا جارہا ہے، سینئر حریت لیڈر و پیپلز لیگ کے چیرمیں غلام محمد خان سوپوری کے گھر کو سر بمہر کر نے سے اس جابرانہ پالیسی کی ابتداء ہو ئی۔

لاکھوں کشمیریوں کو اپنے وطن سے ہجرت کر نی پڑی،لاکھوں مسلم مہاجرین نے پاکستان اورہزاروں غیر مسلم مہاجرین نے بھارت کو اپنا دوسرا گھر سمجھا۔ دونوں ممالک میں ان مہاجرین کاایک حد تک خیا ل رکھا جا تا ہے،مگر سب کچھ ٹھیک نہیں ہے ۔
1947سے حالات گواہ ہیں کہ بھارت کو صرف رسوائی ملی، لہذا ضروریات وسہولیات سے محروم اسی فیصد بھارتیوں کو خاموشی توڈ کر اس فاشسٹ اقلیتی ہندوتا حکومت سے کشمیر کارڈ کے بدلے الیکشن میں کئے گئے وعدوں کی یاد دہانی کرانی چاہئے۔

خصوصی حیثیت ختم کر نے کے بعدکشمیر میں بھارت کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا یہی وجہ ہے کہ کشمیریوں کی حق پر مبنی تحریک کو دبا نے کیلئے بھارت نے سیکورٹی کے نام پر دہشت گردوں اور نان سٹیٹ وحشت پھیلانے والوں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے،اکیسویں صدی میں ،خود کو مہذب اقوام کہنے والوں کی موجودگی میں، کشمیر مین معصوم نوجوانوں کا قتل،قائدین، حریت کا ورکنوں کی گرفتاری،املاک کی تباہی، میڈیا، سیاسی سرگرمیوں پر قدغن ہے، اوراقوام عالم کی مسلہ کشمیر حل کر نے کی ضمانت کے باوجود خاموشی ہے، البتہ کشمیری پر امید ہیں ،یو این قراردادوں کے تابع کشمیریوں کو انکا بنیادی حق ملے گا، اور ہند پاک اپنے وعدوں کی پاسداری، پاکستان کشمیریوں کی سیاسی ،اخلاقی اور سفارتی مدد گار ہے جبکہ بھارت یو این مین کشمیرکے کیس کامدعی ہو نے کے باوجود کشمیریوں کو اپنے حق سے دستبردار کرانے کیلئے ظلم و جبر کے حربے تسلسل سے آزما رہا ہے،بھارتی پالیسی ساز یہ جان لے کشمیریوں کے دلوں میں آباد آزادی کے جزبوں کو ختم نہیں کیا جاسکتا، کشمیر میں بھارتی بر بریت سے عیاں ہے ، کشمیر بھارت کا نہیں بلکہ کشمیریوں کے مقدر میں انشا ء اللہ آزادی ہے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :