بہت شور تھا پہلو میں دل کا

جمعہ 24 جنوری 2020

Furqan Ahmad Sair

فرقان احمد سائر

گذشتہ دنوں نارتھ کراچی میں ہائی روف میں لگنے والی آگ اور اس میں 10 افراد کے جانبحق ہونے کی خبر واقعی کسی قیامت صغریٰ سے کم نا تھی۔۔
شادی میں جانے والے ان افراد کے ہلاکت کی خبرہر زی شعور شخص کے لئے انتہائی صدمہ کا باعث ضرور بنا ہوگا۔۔
تحقیقاتی اداروں کی مستعدی پر قربان جائیں۔ چاہے ٹرین کا حادثہ ہو یا پھر کسی غریب کے سانحہ  کا ۔

غلطی کا مرکز غریب عوام ہی ہوتی ہے۔
فی الفور بیان سامنے آجاتا ہے ، وجہ بنتی ہے ٹرین میں گیس سلینڈر لے جانا۔ وجہ بنتی ہے  گاڑی میں رکھی پیٹرول کی بوتل۔ لفافے بردار صحافی شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے کے چکر میں ہر واقعہ کو انتہائی خطرناک طریقے سے پیش کرنے میں لگ جاتے ہیں۔
اعلیٰ حکام کی جانب سے مستعدی دکھاتے ہوئے پیٹرول پمپ کے ملازم اور ہائی روف کے ڈرائیور کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا۔

(جاری ہے)

اور پھر عتاب کا شکار ہوئے۔ وہ غریب رکشہ والے۔ پکڑ دھکڑ شروع ہوئی اور سائڈ پر پیٹرول رکھ کر چلانے والے غریب رکشہ ڈرائیوروں کی شامت آئی۔ محکمہ پولیس کے اہلکاروں کی چاندنی ہوگئی۔ کیونکہ اس سے قبل کچرا پھینکے والوں۔ گٹکا ماوا کھانے والوں جیسے خطرناک مُجرموں پر بڑے پُرزور انداز میں آپریشن کر چکی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ سوشل میڈیا کی آنکھ نے یہ سب کچھ دکھا دیا کہ پولیس کی موبائلوں میں خود گٹکا ماوا سپلائی کیا جا رہا ہے۔

یا پھر یہ جوان کس طرح ہفتہ وصول کرنے آئے ہیں۔۔۔  اب بچا کون۔۔ رکشہ ، ٹیکسی ڈرائیور اور بائیک چلانے والے  حضرات کیونکہ معاشرے کا غریب ترین طبقہ یہ ہی ہے ان سے پیسے نکالنا اور کیسز بنانا بہت آسان ہے۔۔
کتنے ہی شریف النفس گھر چلانے والے رکشہ ڈرائیورں نے گھر کا چولہا تک بجھا دیا۔۔ کیونکہ اب وہ بچوں کی روزی روٹی کے لئے نکلیں یا پولیس کو پیسے دینے کے لئے؟؟ جرمانہ یا سزا کے خوف سے ان رکشہ ڈرائیورز نے گھروں تک محدود ہونا ہی مناسب سمجھا۔


شہر قائد میں وی وی آئی پیز کے احترم میں روڈ بند کرنا عام سی بات ہے۔ عوام چاہے دفاتر سے لیٹ ہوں۔ چاہے مریض ایمبولینس میں سسکتا مر جائے لیکن شاہی سواری کے احترام میں ہزاروں روپے کا ایندھن کا ضرور زیاں کریں۔
ون وے کی خلاف ورزی کرنے والوں پربھاری جُرمانہ کے ساتھ سزا بھِی ہوگی۔اربابِ اختیار و اقتدار  عوام کو یہ بھی بتا دینا چاہئے آپ لوگ جو ٹیکس دیتے ہیں وہ اس لئے نہیں ہوتا کہ حکومت آپ کو نوکری،ہسپتال، صحت، تعلیم، پختہ روڈ ، گیس بجلی، پانی  بھی فراہم کرے۔

۔۔ گھروں میں گھنٹوں بجلی نا ہو تو گھر کے جرنیٹرز کے لئے بھی کُھلا پیٹرول نا لیں، سی این جی بند ہو تو پیٹرول ڈال کر بھی رزق حلال سے نا نکلیں۔ سڑکیں پختہ  نا ہوں ٹوٹی پھوٹی ہوں۔ یوٹرن موجود نا ہوں  تب بھی وہ ون وے ڈرائیونگ نا کریں۔
کاش یہ منصوبہ سازعالیشان دفاتر میں بیٹھ کر بھاشن دینے اور جہاز نما گاڑیوں سفر کرنے سے نکل کر  ماہانہ 17000 روپے کمانے والے مزرور یا دن رات رکشہ چلانے والے ایک دن کسی غریب کے گھر میں گزار کر دیکھیں تو دال روٹی کا بھاوّ معلوم ہوگا۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :