کراچی کے امن میں رینجرز کا کردار

بدھ 17 مارچ 2021

Furqan Ahmad Sair

فرقان احمد سائر

بلاشبہ کسی بھِی ملک کی تعمیر و ترقی میں افواج کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے جس کے لازوال قربانیوں میں قطعی طور پر انکار نہیں کیا جاسکتا۔  دشمن عناصر کو مملکت خداداد کی ترقی آنکھ میں کانٹے  کی طرح چبھتی ہے۔ اسی لئے جہاں وہ بیرونی ذرائع استعمال کرتے ہیں وہیں۔ ملک کے اندرونی معاملات پر دخل اندازی کر کے ملک کے مختلف حصوں میں عوام میں بے چینی و انارکی  پیدا کرنے کی کوشش میں لگے ہوتے ہیں۔

ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے ملک دشمن عناصر کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف نا صرف بیرونی سازشیں کی جاتی ہیں بلکہ سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ کو استعمال کرکے ملکی مفادات کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔۔ کراچی میں سندھ رینجرز کا کردار بلاشبہ کسی تعریف کا محتاج نہیں عوام کی جانب سے سندھ رینجرز کے لئے ایک محبت و عقیدت کا ایک خاص جذبہ پایا جاتا ہے جو دشمنان اسلام اور دشمنان پاکستان کو ایک آنکھ نہیں بھاتی اسی باعث ملک دشمن عناصر شہر کا امن تہہ و بالا کرنے کے ہر ممکن طریقے اپناتے ہیں۔

(جاری ہے)

۔ دہشت گرد تنظیموں کو اپنا آلہ کار بنا کر سیکیورٹی اہلکاروں پر بزدلانہ کاروائی کرکے مورال ختم کرنے اور دہشت کی فضا قائم کرنے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے تاکہ عوام الناس بے یقینی پیدا کی جاسکے بلکہ بیرونی دنیا کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کی پناہ گاہ ہے۔ جس کے واضح مقاصد پاکستان میں اندرونی طور پر خانہ جنگی کی کوشش برپا کرنا بلکہ بیرونی سرمایہ کاری کو پاکستان میں آنے سے روکنا ہے تاکہ یہاں کی معیشت پر کاری ضرب لگائی جائے بیروزگاری میں اضافہ کیا جائے تاکہ یہاں کے نوجوانوں میں احساس محرومی پیدا ہو اور انہیں اپنے گھناوّنے مقاصد کے لئے استعمال کر سکیں۔


سندھ پولیس کا محکمہ ہو یا سندھ رینجرز کا بلاشبہ دونوں ادارے بہت مقدم ہیں ملک دشمن عناصر ان ہی سیکیورٹی اداروں کو اپنا خاص ٹارگیٹ بناتے ہیں جس کا اولین مقصد یہ ہوتا ہے کے سندھ پولیس اور سندھ رینجرز جو کے ان دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کاروائی کر رہی ہے ان سے دور رکھا جائے۔۔۔ کراچی میں چینی قونسلیٹ پر، چائنیز شہریوں  پر حملہ ہو یا اورنگی ٹاوّن میں گشت پر مامور رینجرز کی گاڑی پر حملہ۔

دہشت گرد تنظیمیں اپنے اہداف کو پورا کرنے کے لئے ہر ممکن طریقے اپناتی ہے تاکہ خبروں کی انٹرنیشل میڈیا پر اس کی بازگشت سُنائی دے۔
ایک وقت تھا جب شہر قائد، بھتہ کی پرچیاں عام تھِی شہر میں  میں آگ و خون کی ہولی کھیلی جاتی تھی کوئی ایسا دن نہیں تھا جب درجنوں لاشیں نا گرتی ہوں۔ ایک معمولی فون یا رقم کے تنازعہ پرخون بہا دینا عام سی بات ہوگئی تھی 20 سال تک کراچی خون میں نہاتا رہا اس موقع پر سندھ پولیس اور خاص کر رینجرز نے شہر میں امن کی خاطر ایک خاص کردار ادا کیا۔

۔
کراچی میں فورسز پر حملے کراچی آپریشن کو سبوتاژکرنے کی سازش ہے جس میں دہشت گردوں کے خلاف جاری کاروائی میں مداخلت کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی سالمیت پر ضرب  لگانا ہے۔ گذشتہ روز رینجرز موبائل پر حملے کی ابتدائی رپورٹ بھی سامنے آگئی جس مِیں واقعہ کی تفتیش اور سی سی ٹی وی فوٹیج سمیت اہم شواہد سامنے آگئے جس کے مطابق دہشت گردوں نے دھماکے سے چند منٹ قبل دو حملہ آوروں نے موٹر سائیکل لاکر کھڑی کی ایک حملہ آور دور چلا گیا، دوسرا حملہ آور رینجرز موبائل آنے تک لوگوں کو دور کرتا رہا سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق دیکھا جا سکتا ہے کے رینجرز موبائل کو پکٹ ڈیوٹی ختم کرکے جاتے ہوئے نشانہ بنایا۔

گیا اس دھماکہ خیز مواد میں شامل بال بیرنگ کی تعداد کئی گنازیادہ تھی تفتیشی حکام کے مطابق دھماکے میں استعمال موٹرسائیکل مجاہد کالونی کے رہائشی شخص کے نام پر رجسٹرڈ ہے  سائیکل کا ریکارڈ کلئیر ہے،
ممکنہ طور پر بارودی مواد موٹر سائیکل میں بھرا ہوا تھا لیکن انشاء اللہ جلد ہی ملک دشمن عناصر قانون کی گرفت میں ہوں گے۔ کراچی میں سندھ رینجرز کی موبائل پر حملہ ہر مکتبہ فکرکے افراد نے پر ذُور مذمت کی انشاء اللہ ھم سب مل کر امن خراب کرنے والوں کی کوشش کو ناکام بنائیں گے۔  بلاشبہ ملک کے لئے سندھ پولیس ، پاک فوج اور رینجرز کی لازوال قربانیاں ہیں جنہیں قطعی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :