
مظلومیت پر سیاست چمکانے کی بجائے قانون سازی کی جائے
ہفتہ 12 ستمبر 2020

گل بخشالوی
جنرل مشرف کی بیماری پر قانو ن کے ترجمان نواز شریف کو قانون سے بالاتر سمجھنے والے مسلم لیگ ن اور ان کی ہم آواز اپوزیشن جماعتوں نے ہائی وے واردات کو پولیس کی غفلت قرار دیتے ہوئے لاہور پالیس کے افسرِ اعلیٰ کے استعفٰی کے ساتھ مطالبہ کیا کہ پنجاب بھر میں پولیس کے تبادلوں کا نوٹیفیکشن واپس لیا جائے اپوزیشن سینٹ اور قومی اسمبلی میں کسی اور کاروائی کی بجائے گجر پورہ واردات پر آواز اٹھائے گی جبکہ پنجاب پولیس نے حراست میں لئے ہوئے سا ت مشتبہ افراد میں ایک پر شبہ ظاہر کرتے ہوئے اس کے دوسرے ساتھی کہ تلاش شروع کر دی اور واردات کا مقدمہ درج کروانے والے دو افراد کو بھی شاملِ تفتیش کر لیا اس المناک واردات پر سوشل میڈیا کے فلاسفروں نے الگ رنگ جمایا ہے میرے پاکستان میں جب بھی ایسی کوئی انسانیت سوز واردات ہوتی ہے تو ایک عام آدمی سے سپریم کورٹ کے جج تک کا دل ہل جاتا ہے لیکن اگر اس دوران ایسی نوعیت کی کوئی دوسری واردات ہوتی ہے تو پہلی کو بھول کو دوسری کا ماتم شروع کر دیتے ہیں!
ممکن ہے میں توہینِ عدالت یا توہینِ چیف جسٹس کے مرتکب ہو رہا ہوں لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ چیف جسٹس نے پولیس کو موردِ الزام کیوں ٹھہرایا عدالت نے پولیس کو کیا تحفظ فراہم کیا ہے کیا پاکستان میں مظلوم کی داد رسی ہوتی ہے کیا پاکستان میں عدالتیں ظالم کا ساتھ نہیں دیتیں اگر میں غلط ہوں تو بلوچستان میں ایک پولیس کے سارجنٹ کو ڈیوٹی کے دوران کار کی ٹکر سے سرِ عام قتل کیا گیا موقع پر موجود لوگوں اور کیمرے کی آنکھ سے دنیا نے ایم پی اے کو گاڑی سے اترتے دیکھا دن اکے اجالے میں سڑک پر ہونے والے اس المناک حادثے کے ملزم کو عدا لت نے عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیاکیاچیف جسٹس نے اپنے زیرِ انتظام عدا لت کی بے رحمی کا کوئی نوٹس لیا کیا اندھے قانوں کو سوچا ہلاک ہونے والے پولیس کے ملازم کو سوچا اس کے یتیم بچوں کو سوچا اگر نہیں تو چیف جسٹس کی نظر میں صرف پولیس والے مجرم کیوں ہیں کیا بلوچستان کی عدالت نے قانون کی دھجیان نہیں اڑائیں؟؟
پولیس نے زیرِ حراست مشتبہ افراد میں ایک پر شبہ ظاہر کرتے ہوئے اس کے دوسرے ساتھی کی تلاش شروع کر دی اگر پولیس پر اداروں کا دباﺅ بڑھ گیا تو پولیس اداروں ،میڈیا اور عوام کے غیض وغضب سے نجات کے لئے مشتبہ شخص کو اپنے ساتھی کی نشان دہی کے لئے ساتھ لے کر جائے گی وہ پولیس کی حراست سے بھاگے گا اور پولیس کی گولی کا نشانہ بن جائے گا اسطرح المناک اور افسوسناک و اردات کی کہانی ختم ہو جائے گی ۔
(جاری ہے)
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
گل بخشالوی کے کالمز
-
گداگر اپوزیشن، حکومت گراﺅ ، در در پر دستک !
بدھ 16 فروری 2022
-
کسی مائی کے لال میں جرات نہیں کہ تحریک عدم اعتماد لا سکی
منگل 15 فروری 2022
-
اگر جج جواب دہ نہیں تو سینیٹر اور وزیراعظم کیوں کرجواب دہ ہو سکتا ہے
جمعہ 4 فروری 2022
-
سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن غیر حاضر اور حکومت کی جیت
پیر 31 جنوری 2022
-
اسلامی صدارتی نظام اور پاکستان
جمعرات 27 جنوری 2022
-
تحریکِ انصاف ، جماعت اسلامی ، پاکستان عوامی تحریک ، اور ریاست ِ مدینہ!!
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
اپوزیشن، عوام کی عدالت میں پیش ہونے سے قبل ان کے دل جیتیں
جمعرات 20 جنوری 2022
-
خدا کا شکر ادا کریں کہ ہم پاکستان کے باشندے ہیں
ہفتہ 15 جنوری 2022
گل بخشالوی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.