ہم غریب، مزدور ، ہی پاکستان کی شان اور پہچان ہیں!!

جمعہ 23 اکتوبر 2020

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

اپوزیشن اور حکومت کے درمیان اقتدار کی جنگ نے پاکستانی قوم کو جمہوریت سے مایوس کر دیا ہے عوام کے ووٹ سے منتخب حکومت کے خلاف اپوزیشن کی محاز آرائی میں قومی اداروں عد لیہ افواجِ پاکستان اور اب پولیس کی توہین پر دشمن ملک بھارت میں بھنگڑے ڈالے جا رہے ہیں لیکن قوم کے نام نہاد راہنما اپنے مفادات کے تحفظ کے لیئے قومی وقار سے لاپروا ہیں
غربت اور مہنگائی کا رونا رونے والے جمہوریت کے علمبردار وطنِ عز یز میں جوخطرناک کھیل کھیل رہے ہیں اس سے عوام پریشان ہیں بڑے مجرم کے جرم کو تسلیم کیوں نہیں کیا جاتا کیا کیپٹن صفدر نے کوئی جرم نہیں کیا ہے اگر پولیس نے ایک شہری کی درخواست پر مقدمہ درج کر کے اسے گرفتار کر لیا تو کون سا جرم کیا ایک مجرم کی گرفتاری پر اتنے بڑے ہنگامے کی کیا ضروت ہے پولیس کے اعلیٰ افسران چھٹی پر جانے پر جانے کا مشورہ کس نے اور کیوں دیا، وزیرِ اعلیٰ کو اگر علم ہے کہ اعلیٰ افسر کو یرغمال بنایا گیا تو بتاتے کیوں نہیں کی اسے کس نے دھمکی دی مریم نواز نے جب کہہ دیا کہ سندھ کے انسپکٹر جنرل سے کراچی میں سیکٹر کمانڈر کے دفتر میں زبر دستی کیپٹن صفدر کی گرفتاری کے احکامات پر دستخط کروائے گئے کیا مریم صفدر قوم کو بتا سکتی ہیں کہ بابائے قوم کے مزار میں اس کی ہلڑبازی جرم نہیں تھا اگر کسی زندہ ضمیر نے بابائے قوم سے محبت میں اس کے خلاف پرچہ درج کروایا تو دو دن تک اس کی گرفتاری عمل میں کیوں نہیں آئی اس لئے کہ وہ مریم نواز کا شوہر ہے بلاول کس کو اورکیوں منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے کون سی ایسی انہونی ہو گئی ہے اگر انسپکٹر جنرل کا ضمیر سو گیا تھا اور بقول مریم نواز کے سیکٹر کمانڈر نے گرفتاری کے لئے دباﺅ ڈالا تو سیکٹر کمانڈر نے کوئی غلط تو نہیں کیا کراچی پولیس کو اس گرفتاری کا کریڈٹ لینا چاہئے تھا اس لئے کہ پولیس سٹیٹ کی غلام ہے کسی سیاسی جماعت کی نہیں !!لیکن افسوس ہے سیاسی مزدوروں کی سوچ پر جانے اندھی تقید کیوں کر رہے ہیں کیا وہ نہیں جانتے کہ دورِ حاضر کے چند ایک کے سوا سب سیا ستدان چور ڈاکو اور لٹیرے ہیں سب بنارسی ٹھگ ہیں بے ضمیر اپوزیشن کی بے لگام زبانوں کو لگام دینے کے لئے افواجِ پاکستان کے چیف نے واضع الفاظ میں خبر دار کر دیا کہ افواجِ پاکستان نے قومی امن اور استحکام کے حصول کے لئے بھاری قیمت ادا کی ہے وطنِ عزیز کوغیر مستحکم کرنے کی کسی بھی کوشش کا بھر پور جواب دیا جائے گا افواجِ پاکستان ملک کی جعرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کا ہر قیمت پر دفاع کیا جائے گا لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ افواجِ پاکستان کے چیف نے تحقیقات کا حکم کیوں دیا کیا وہ بھی مصلحت کے شکار ہو گئے ہیں چاہئے تو یہ تھا کہ وہ پولیس کی حسنِ کارکردگی کے دامن پر لگے داغ سیاسی دباﺅ کے شکار پولیس افسران کے خلاف ایکشن لیتے آرمی جیف سے فون پر بات کر کے بلاول زرداری مرادعلی شاہ کے ساتھ پولیس افسران سے ملنے گئے اور ان کو ان کے عمل پر مبارک باد دی!
  قوم بخوبی جانتی ہے کہ نام نہاد عوامی نمائندوں نے کھبی بھی نہ غریب کو سوچا اور نہ اس کی غربت کو اگر سوچا ہے تو ذاتی مفادات کو سوچا ہے جب بھی ان کے مفادات کے دم پر پاﺅں رکھا جاتا ہے تو کاٹنے کو دوڑتے ہیں جب قانو ن کے گرفت میں آتے ہیں تو دل اور کینسر کے مریض بن جاتے ہیں ان کے درباری ان کی بیماری پر سیاسی ماتم شروع کر دیتے ہیںیہ کم بخت پاکستان چھوڑ جاتے ہیں اور غیر ملکوں میں بیٹھ کر اپنے چہروں سے پاکستان سے محبت کا نقاب اتار دیتے ہیںآج ایک طرف اپوزیشن اگر سڑکوں پر ہے تو دوسری طرف ان کی تحریک کو تقویت دینے کے لئے دہشت گرد افواجِ پاکستان کو نشانے پر رکھے ہوئے ہیںاور ان کے جلسوں پر کروڑوں روپے خرچ کرنے والے ذخیرہ اندوز مافیا نے اجناس کے اپنے گوداموں کو تالے لگا دیئے ہیں
 اب بھی وقت ہے قومی عدمِ استحکام کے لئے اپوزیشن کا ساتھ دینے والوں کو پاکستان اور افواجِ پاکستان کو سوچنا ہو گااس لئے کہ ہم مزدور پیشہ عوام کو پاکستان میں افواجِ پاکستان کے ساتھ رہنا ہے ان نام نہاد عوامی نمائندوں نے نہ تو پہلے کھبی ہمیں سو چا ہے اور نہ آئندہ سوچیں گے قوم کو ان قومی لٹیروں کے خلاف ریاست کے مشکل فیصلوں کا ساتھ دیا ہو گا اس لئے کہ ہم غریب، مزدور ، ہی پاکستان کی شان اور پہچان ہیں!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :