سرفروشی کی تمنا

پیر 9 دسمبر 2019

Hafiz Waris Ali Rana

حافظ وارث علی رانا

سرفروشی کی تمنا لیے طلباء کا ایک گروہ سڑکوں پر نکل آیا اور طلباء تنظیموں کی بحالی کا مطالبہ کرنے لگا ۔ بظاہر تو ایک معقول ،مناسب اور جائز مطالبہ تھا لیکن اس مبینہ احتجاج کے محرکات سمجھ نہیں آئے بات تو طلباء یونین کی بحالی کی تھی پھر اس احتجاج میں خونی لبرلز ،موم بتی مافیا ، ملک دشمن تنظیمیں ،فوج مخالف پراپگینڈہ کرنے والے اور ختم نبوت ایکٹ کے خلاف بینرز اٹھا کر کہاں سے آگئے ۔

عام آدمی اس احتجاج کو شک کی نگاہ سے نہ دیکھے تو اور کیا کرے ؟ہمیں تو طلباء کے روپ میں بہروپیے نظر آئے طلباء تنظیموں کی آڑ میں اپنے مکروہ مقاصد کو پروان چڑھانے کیلئے اس احتجاج کے پیچھے کسی اور کا ہی ہاتھ نظر آتا ہے ۔ ورنہ پی ٹی ایم کے حامیوں کا اس طلباء احتجاج میں کیا کام تھا کہیں یہ مبینہ طالب علم ہی تو پی ٹی ایم جیسی ملک دشمن تنظیم کے ہی حامی نہیں بلکہ اس احتجاج کی سربراہی کرنے عروج نامی لڑکی کے بارے میں خبریں گردش کر رہی ہیں کہ وہ پی ٹی ایم کی سرگرم کارکن ہیں اور جب یہی سوال ایک ٹی وی چینل میں انٹرویو کے دوران پوچھا گیا تو اس خاتون نے کسی قسم کی تردید نہیں کی ۔

(جاری ہے)

یہ سرفروشی کی تمنا موم بتی مافیا بھی لے کر اس احتجاج میں شامل ہوا تھا یہ مافیا وہی ہے جس نے میرا جسم میری مرضی اور لوبیٹھ گئی جیسے واحیات نعرے متعارف کروائے تھے ،اور اس واحیاتی کا عملی نظارہ اس وقت دیکھنے کو ملا جب دوران احتجاج طلباء نے کرتب دکھانے شروع کر دیے ۔ اور ایک مرد کو تین عورتوں نے کتا بنا کر ڈرامہ پیش کیا یہ کیسی سوچ بنا کر لوگوں کو پیش کی جا رہی ہے ۔

یہ سرفروشی کی نہیں بلکہ معاشرے کی اخلاقی اقدار کا بیڑہ غرق کرنے کی تمنا ہے دنیا کی کونسی ماں ہے جو یہ چاہے گی کہ اسکا بیٹا کسی عورت کے آگے کتا بن کر رہے ، کونسی بہن چاہے گی کہ اس کے بھائی کو ایک عورت کتا بنا کر رکھے ؟ یہ سب میرا جسم میری مرضی کے حامیوں کے ہاں تو ہو سکتا ہے لیکن کسی عزت دار گھرانے میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ، کوئی مشرقی عورت اور اسلامی روایات کی پابند عورت یہ ہرگز نہیں چاہے گی کہ وہ اپنے سر کے تاج کو کتا بنا کر رکھے ۔

کیونکہ اللہ نے مرد کو عورت پر فضیلت دی اور اس فضیلت پر انگلی اٹھانا صریح جہالت، اللہ کے احکامات کی مخالفت اور اپنی دنیا و آخرت تباہ کرنے کے مترادف ہے ۔ طلباء بحالی یونین کے احتجاج میں فوج مخالف نعرے لگائے گئے ( ہم لے کر رہیں گے آزادی ، باجوہ سے لیں گے آزادی) فوج سے کون آزادی لینا چاہتا ہے اور کس بات کی آزادی لینا چاہتا ہے ؟طلباء یونین کی بندش میں باجوہ صاحب کا کیا عمل دخل ہے ؟ اپنی یونین کی بحالی کیلئے لگائے گئے تماشے میں فوج مخالف نعرے بازی اور تقریریں کرنے کا کیا مقصد ہے ؟یہ کون لوگ ہیں کہاں سے نکل آئے ہیں انکے پیچھے کونسے محرکات ہیں اس کی تحقیقات ہونی چاہئے ۔

اس وقت پاک فوج سے صرف دو طبقے ہی شدید پریشان دکھائی دیتے ہیں ایک بھارت اور دوسرا بھارت نواز دہشتگرد ، شدت پسند اور وہ تنظیمیں جن کی خفیہ سرپرستی کلبھوشن جیسے دہشتگرد کرتے ہیں۔ ان بہرپیوں کی اصلیت جلد از جلد سامنے لانی چاہئے جو ہمارے تعلیمی اداروں تک گھس گئے ہیں اور طلباء کی برین واشنگ کر کے انہیں اپنے مکروہ و مذموم مقاصد کیلئے استعمال کر رہے ہیں ۔حکومت کو چاہئے کہ طلباء یونین کو قانونی تقاضوں اور ضابطہ اخلاق کے مطابق بحال کر کے طلباء کو انکے حقوق دے ، وزیراعظم اس کے متعلق پہلے ہی اشارہ دے چکے ہیں اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اس معاملے پر جلد قانون سازی کر کے عمل درآمد کیا جائے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :