تکمیل کی جانب گامزن ”سی پیک“

بدھ 22 جولائی 2020

Hammad Asghar Ali

حماد اصغر علی

سبھی جانتے ہیں کہ گزشتہ دو سال قبل جب موجودہ حکومت برسراقتدار آئی تو اس سے معاشرے کے سبھی حلقوں نے بہت زیادہ توقعات وابستہ کی تھیں لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ دو برس کا عرصہ مکمل ہونے پر جائزہ لیا جائے کہ اس دوران حکومتی کارکردگی کیسی رہی ۔اس معاملے کو اگر مرحلہ وار دیکھا جائے تو زیادہ مناسب ہوگا ۔سبھی جانتے ہیں کہ سی پیک کے منصوبے کو اس ضمن میں خاص اہمیت حاصل ہے اور اسی تناظر میں اطلاعات کے وزیر مملکت لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجو ہ نے قدرے تفصیل سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔


یاد رہے کہ موصوف سی پیک اتھارٹی کے سربراہ بھی ہیں اور انہوں نے واضح کیا ہے کہ ہمیں احکامات تھے کہ سی پیک ہمارے لیے بہت اہم ہے اس کا کوئی پراجیکٹ رکنا نہیں چاہئے۔

(جاری ہے)

مخالفین سی پیک سے متعلق سست روی کا جھوٹا تاثر دے رہے ہیں، حکومت آزاد کشمیر کے ساتھ مل کر 100 سے زائد پراجیکٹس سائن کیے ہیں ۔
 انہوں نے اپنی بات کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے مزید کہا کہ ہمارا منصوبہ تھا کہ قرضے سے بہتر ہے سرمایہ کار لے کر آئیں اسی وجہ سے کوشش ہے کہ سستی بجلی کے لیے ہائیڈل پاورپراجیکٹ لگایا جائے۔

اسی تناظر میں کچھ روز قبل کوہالہ پاور پراجیکٹ پچھلے سائن ہوا۔ یاد رہے کہ یہ گواردر کا 400 میگاواٹ کا پراجیکٹ ہے جو ’لیز‘ کے مسئلے کی وجہ سے پھنسا ہوا تھا۔
 انہوں نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان کے علاقوں میں مسائل کے حل کیلئے پراجیکٹس لگا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے 17 بلین روپے سدرن گرڈ کے لیے منظور کیے۔ گواردر پورٹ پر بجلی ایران سے آرہی ہے جس کے بہت سے مسائل ہیں۔

عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ ہم درآمدی کوئلے کے بجائے اپنے ذاتی کوئلے سے فیول کی پیداوار پر جائیں گے اور ہم کوئلے سے کیمیکلز نکالنے کے حوالے سے مشاورت کر رہے ہیں اس سلسلے میں کوئلے کی کان لگانے کیلئے 105 کلومیٹر کی ریلوے لائن درکار ہے، تمام پراجیکٹس وزارتوں کے اشتراک سے ہو رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گلگت بلتستان میں بجلی کا بڑا مسئلہ ہے، چینی کمپنیوں سے کمراٹ گاوں میں سڑکیں اور بجلی کے حوالے سے مشاورت چل رہی ہے، قرض سے زیادہ سرمایہ کاری پر زور ہے اور 4 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری پچھلے 10 دنوں میں آئی۔

چیئرمین سی پیک اتھارٹی نے مزید کہا کہ سی پیک کا کسی بھی جگہ کام رکا نہیں ہے، ایسٹ وے ایکسپریس وے پر کام ہو رہا ہے اور ڈی آئی خان سے ژوب تک سڑک کا کام ہورہا ہے جس سے اسلام آباد براہ راست ژوب سے منسلک ہوگا۔ اسلام آباد سے ڈی آئی خان تک سڑک بن رہی ہے۔
 گودار ائیرپورٹ کی تعمیر کا کام شروع ہوگیا ہے اور یہ پاکستان کا ایک بڑا منصوبہ ہوگا۔

اس منصوبے پر 23 کروڑ ڈالر لاگت آئے گی یہ منصوبہ چینی گرانٹ سے مکمل ہوگا۔ اسی تناظر میں گودار میں 2400 ایکڑپر اکنامک زون بن رہا ہے۔ گوادر ماسٹر پلان بھی منظور ہوچکا ہے۔ گوادر میں 150 بیڈ کا ہسپتال بھی بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایل ون 1870 کلومیٹر کا منصوبہ ہے، ہم سڑکوں سے ریلویز پر شفٹ ہوں گے تو نظام بہتر ہوگا۔
ایم ایل ون تمام اطراف سے سیل ہوگا اور حادثات کم ہوں گے۔

ریلوے نے ایم ایل ون کو چلانا ہے۔ والٹن اکیڈمی کو ساتھ شامل کیا گیا ہے۔ ایم ایل ون کی ایکنک سے منظوری ہوچکی ہے۔ عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ سی پیک سے ملک میں تعمیر وترقی کا انقلاب برپا ہوگا۔ ایم ایل ون منصوبہ جلد پایہ تکمیل کو پہنچے گا اور شاہراہوں کا جال بچھے گا۔ عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ ریلوے انجینئرز کو روس، جرمنی اور برطانیہ سے مل کر تربیت دی جائے گی۔

اورنج لائن ٹرین منصوبہ بھی جلد عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔ عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ حویلیاں کے مقام پر بڑی ڈرائی پورٹ قائم کی جائے گی جہاں چین سے آنیوالا سامان پہنچے گا۔اس کے علاوہ زراعت کو بھی سی پیک جوائنٹ ورکنگ گروپ میں شامل کیا گیا ہے۔ایران کے ساتھ بارڈر فینسنگ کی جا رہی ہے اور 100 کلومیٹر باڑ جلد لگا دی جائے گی۔ رشکئی خصوصی اقتصادی زون کا افتتاح جلد کیا جا رہا ہے اور فیصل آباد اور دھابیجی بھی خصوصی اقتصادی زون بنیں گے۔

مانسہرہ تھاکوٹ موٹر وے کو بھی جلد کھول دیا جائے گا۔
غیر جانبدار حلقوں نے اس تمام صورتحال کے پس منظر میں کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کے دو برسوں پر نگاہ ڈالیں تو باآسانی کہا جا سکتا ہے کہ اگرچہ تا حال حکومتی کارکردگی کو پوری طرح قابل رشک تو قرار نہیں دیا جا سکتا مگر بہت سے شعبوں میں خاصی پیش رفت ہوئی ہے جن میں سے ایک سی پیک بھی ہے ۔امید کی جانی چاہیے کہ اس ضمن میں حکومت اپنے تمام وسائل کو زیادہ بہتر ڈھنگ سے استعمال کرتے ہوئے عوامی فلاح و بہود کیلئے مزید کوششیں کرئے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :