
نیا عالمی نظام اور پاکستان۔ایک دھندلی تصویر
بدھ 28 جولائی 2021

حسن ساجد
آنے والے دور کی ایک دھندلی سی تصویر دیکھ
اللہ رب العزت نے اپنے تمام انبیاء اکرام علیھم السلام کو مستقبل بینی کی قوت عطا فرمائی اور انکو وہ علم (علم غیب) عطا فرمایا جس کے وسیلہ سے وہ عظیم ہستیاں آنیوالے زمانے سے متعلق لوگوں کو آگاہ فرماتی تھیں. ان منتخب بندوں یعنی انبیاء کرام کے علاوہ اللہ رب العزت کے کئی دوسرے بندے بھی علم وجدان کو پا جاتے ہیں اور ان کو مستقبل کی دهندلی تصاویر نظر آتی ہیں جس کی بنیاد پر وہ مستقبل کے بارے میں پشین گوئی کرتے اور اپنی آراء لوگوں کے سامنے رکھتے ہیں. دونوں گروہوں کے مابین فرق صرف اتنا ہے کہ اللہ رب العزت کے مکرم انبیاء کرام جو کچھ اپنی چشم باطن سے دیکهتے ہیں یا جو پشین گوئی کرتے ہیں وہ عین حق اور سچ ہوتی ہے لیکن عام اہل علم حضرات چونکہ اللہ رب العزت کے اس حد تک قریب نہیں ہوتے اس لیے انکی پیشین گوئیاں ہمیشہ صداقت پر مبنی نہیں ہوسکتی کیونکہ مستقبل بینی کے دوران اگر کوئی طاغوتی طاقت ان پر غالب آ گئی تو اس طاقت کے زیر اثر وہ لوگ کچھ غلط بھی کہہ سکتے ہیں۔
(جاری ہے)
ان تمام تر ہستیوں میں سب سے زیادہ معتبر ہستی آقائے نامدار، تاجدار مدینہ حضور سرور کائنات خاتم النبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ سلم کی ہے اور بیشک آپکی ہر ہر بات مستند ترین اور عین حق و صداقت ہے.
اب آجاتے ہیں میری اور آپکی طرف.
زمانہ قدیم کے لوگ مستقبل سے باخبر رہنے کے لیے مستقبل بینی کے ماہرین کے محتاج تھے اور عصرحاضر میں بھی لوگ ان پر یقین رکھتے ہیں۔ لوگ چاہتے ہیں کہ اپنے مستقبل سے متعلق ان پیشین گوئیوں کو جانیں اور پھر اس کے مطابق اپنے امور طے کرنے کی منظم منصوبہ بندی کریں۔ پیشین گوئیوں کا یہ سلسلہ افراد سے خاندانوں، خاندانوں سے معاشروں، معاشروں سے ملکوں اور ملکوں سے بین الاقوامی حدود تک وسیع ہوتا جاتا ہے. اس تحریر میں عالمی طاقتوں کے تبدل، ممکنہ نئے عالمی نظام کے قیام اور اس میں پاکستان کے کردار اور پاکستان کی اہمیت کو زیر قلم لایا جائے گا۔ چونکہ ہم مسلمان اور پاکستانی ہیں اور اپنے ہی مستقبل کے بارے میں باخبر رہنا چاہتے ہیں لہذا اس تحریر کا محور، ملت اسلامیہ (عالم اسلام) اور اسلام کی اکلوتی جوہری طاقت یعنی پاکستان کا مستقبل ہے.
آئیے ماضی کے جھروکوں میں جھانک کر ملت اسلامیہ اور پاکستان کے مستقبل سے متعلق کی گئی پیشین گوئیوں کی مدد سے نئے عالمی نظام کے قیام اور اس میں پاکستانی کردار کی دهندلی تصویر کو نمایاں کرنیکی کوشش کرتے ہیں.
بات کرتے ہیں پندرہویں صدی عیسوی میں ناسٹراڈیمس نامی ایک مشہور فرانسیسی نجومی کی جو ہٹلرکے عروج و زوال، امریکہ (جو کہ اس وقت موجود بھی نہ تها) سمیت اکیسویں صدی کے متعلق اپنی حیران کن پشین گوئیوں کے باعث مغربی اقوام میں مشہور ہے. وہ اپنی شہر آفاق کتاب "The Centuries" میں لکھتا ہے کہ
"یہودیت کے زوال، مقدس صلیب کے ٹوٹنے اور مغرب ( مغرب کا نام اشاروں اور کنایوں کے طور پر استعمال ہوا جو کہ حالات حاضرہ کی رو سے امریکہ اور اسرائیل بنتا ہے) کی تباہی وبربادی کردینے والی جنگ کے آغاز کا مرکز ممکنہ طور پر صحرائے عرب کے قریب کسی سرسبز پہاڑی علاقہ سے ہوگا"۔ ناسٹراڈیمس نے جس علاقے کی نشاندہی کی وہ جنگی علاقہ جغرافیائی اعتبار سے پاکستان کا کچھ علاقہ اور افغانستان کا کچھ حصہ بنتا ہے. لہذا یہ بات روز روشن کی طرح عیاں کے کہ پاکستان عالم کفر کی تباہی و بربادی کا نام ہے. کیونکہ شرح محمدی کی امین اور مدینتہ الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد واحد اسلامی نظریاتی ریاست ہے.
عالم کفر (بالخصوص اہل یہود) پاکستان سے کس قدر لرزاں ہیں ؟ یا اسلامی نظریاتی لحاظ سے پاکستان کس اہمیت کا حامل ہے؟ یہ وضع کرنے کیلیے ایک دو واقعات اور عرض کیے دیتا ہوں .
کسنجر ایک امریکی یہودی اور اہم امریکی منصبدار تھا. امریکہ کے داخلی اور خارجی امور میں جو قدرومنزلت اسے ملی امریکی کم ہی کسی کو دیتے ہیں. اس نے خارجہ پالیسی کیلیے کسنجر ڈاکٹرائن وضع کیا جسکو امریکہ میں بالکل وہی اہمیت حاصل ہے جو کوتلیہ چانکیہ ڈاکٹرائن کو بھارتی خارجی پالیسی میں حاصل ہے. کسنجر اپنے فلسفہ میں کہتا ہے کہ اگر امریکہ اور اسرائیل اپنی بقا چاہتے ہیں تو وہ کبھی بھی پاکستان، افغانستان اور ایران میں استحکام نہ ہونے دیں. کیونکہ انکا معاشی، سیاسی اور معاشرتی استحکام امریکہ کی تباہی کا دوسرا نام ہے.
سید قمر سبزواری اپنی کتاب میں یروشلم پوسٹ اگست1967 سے اسرائیلی وزیراعظم ڈیوڈ گویان کا بیان نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اپنے بیان میں ڈیوڈ گویان نے پاکستان کو اپنا واحد دشمن قرار دیا. قمر شاہ صاحب لکھتے ہیں کہ ڈیوڈ نے کہا کہ بین الاقوامی صہیونی تحریک کو کسی بھی صورت پاکستان سے بے خبر نہیں ہونا چاہیے کیونکہ پاکستان کا فکری، ذہنی، عسکری و معاشی سرمایا ہمارے لیے مصیبت کا باعث ہے۔ پاکستان ہمارا واحد حقیقی، نظریاتی اور ازلی دشمن ہے. اسکے برعکس انڈیا ہمارا دوست اور حامی و مددگار ہے. لہذا انڈیا کو معاشی و عسکری طور پر مضبوط کرنا ہمارے لیے فائدہ مند ہوگا اور یہ ملک آگے چل کر ہمارا زور بازو بنے گا.
افغانستان سے امریکی فوجی انخلاء، وزیراعظم پاکستان کی جانب سے absolutely not اور بھارت راء کی کاروائیوں کے زیر اثر پیدا شدہ موجودہ حالات کی جانب ہم پیش قدمی جاری رکھتے ہوئے پاکستان کی اقوام عالم میں بڑھتی ہوئی اہمیت پر باقی گفتگو اگلی نشست میں کریں گے ۔ آج کے کالم کا اختتام ساغر صدیقی کے اس شعر پر
آسمان کی خبر رکهتے ہیں
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حسن ساجد کے کالمز
-
"خوشحال اور پرامن جنوبی وزیرستان "
منگل 28 دسمبر 2021
-
زندگی یاد کرتی ہے
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چسکورے، پانچواں سوار، نیم حکیم اور شعبدہ بازی
بدھ 1 دسمبر 2021
-
پی ٹی ایم- ملک دشمن قوتوں کا سیاسی ونگ
پیر 25 اکتوبر 2021
-
آن لائن نیوز بمقابلہ اخبار
منگل 12 اکتوبر 2021
-
یہ ہم سب کی جنگ ہے
جمعرات 2 ستمبر 2021
-
ہم اور عہد آزادی
جمعہ 13 اگست 2021
-
سوشل میڈیا اور خواتین، ایک حساس موضوع
ہفتہ 7 اگست 2021
حسن ساجد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.