امتاحانات اور طلبا کا احتجاج

پیر 31 مئی 2021

Iman Saleem

ایمان سلیم

کسی بھی ملک اور قوم کا سب سے قیمتی سرمایہ اس کے طلبا ہوتے ہیں۔ ایک باشعور اور باوقار معاشرے کی پہچان اس کے طلبا سے بخوبی لگائی جاسکتی ہے کیونکہ تعلیم کا زیور ایک ایسا زیور ہے جو کہ آپ کی آنے والی تمام نسلوں کو روشن کرتا ہے لیکن جب کسی ملک کے طلبا اپنے مقصد سے روگردانی کرنے لگیں اور اپنے عظیم ارادوں کو بھول جائیں تو ایسی قومیں ہمیشہ پیچھے رہ جاتی ہیں اور دنیا کا سامنا کرنے سے قاصرہوجاتی ہیں۔

مجھے آج کل ان تمام طلبا کی سوچ اور خیالات پر حیرت ہے جو امتحانات ملتوی کروانے کے لیے زوروشور احتجاج کر رہے ہیں اور جس قسم کی زبان طلبا استمال کر رہے ہیں وہ پاکستان کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ ان احتجاج کرنے والوں میں بعض طلبا ایسے ہیں جو خود کو صرف خبروں کی سرخیوں میں لانا چاہتے ہیں اور کچھ طلبا ایسے ہیں جنھیں یہ ہی نہیں معلوم کہ آخرکار وہ اس احتجاج میں کیوں شامل ہیں۔

(جاری ہے)

میں نے اس مظاہرے میں ایسے بھی کئ  طلبا دیکھے جنھیں پڑھائی سے کوئی بھی سروکار نہیں تھا۔ ان میں کئ بچے ایسے بھی تھے جو محض اپنا ٹائم پاس کرنے کے لیے وہاں موجود تھے- کیا یہ واقعی قائد کا پاکستان ہے؟ جس کا عظم کیا گیا تھا- کیا یہ وہی ملک ہے؟ جس کا خواب ہمارے عظیم شاعر علامہ اقبال نے دیکھا تھا۔ بلکل بھی نہیں- یہ بات یاد رہے کہ حکومت نے میٹرک اور انٹرکے امتحانات کا اعلان کردیا ہے جس کے بعد طلبا میں شدید غصہ پایا جارہا ہے اور ان کی جانب سے حکومت اور وزیرتعلیم شفقت محمود کے لیے نہایت ہی غیر مناسب الفاظ کا استعمال کیا جارہا ہے جو کہ کسی بھی پاکستانی طلبہ کے شایان شان نہیں- ایسے میں میرا ان تمام طلبا سے سوال ہے کہ آخر انہوں نے اپنی ذمہ داری کو قبول کیوں نہیں کیا؟ اور پڑھائی کیوں نہیں کی؟ انٹرنیٹ  کے اس دور میں ان طلبا نے یوٹیوب جیسی ایپ اور نور اکیڈمی جیسی مفت تعلیم دینے والی ایپ کی مدد حاصل کیوں نہیں کی؟ سب جانتے ہیں کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پہلے ہی بچوں کا ایک سال برباد ہوچکا اور قوم بہت نقصان اٹھا چکی۔

مگر اب وقت ہے کہ ہم اپنے عظیم لیڈر قائد اعظم کے الفاظ پر غور کریں جو انھوں نے اپنے ملک و قوم کے بچوں کے لیے کہے تھے اور وہ الفاظ یہ تھے۔
"علم تلوار سے بھی زیادہ طاقتور ہے
اس لیے علم کو اپنے ملک میں بڑھائیں
کوئی آپ کو شکست نہیں دے سکتا"
لہذا طلبا احتجاج کو ختم کرکے اپنی پڑھائی پر توجہ دیں۔ پاکستان کا مستقبل ہمارے ہونہار طلبا پر منحصر ہے کیونکہ اگر پڑھے گا پاکستان تبھی تو بڑھے گا پاکستان۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :