دکھ وغم سے چور چور وفاقی وزیر داخلہ

جمعہ 28 اگست 2020

Inam Ul Haq

انعام الحق

محض 28دنوں کے وقفہ سے وفاقی وزیرداخلہ برگیڈیٸرریٹاٸرڈ سیداعجازشاہ کے دو بھاٸی سید حسن احمد شاہ مرحوم اور سیدطارق احمد شاہ مرحوم کرونا واٸرس میں مبتلا ہوکر خالق حقیقی سے جاملے پہلے نبی احمدشاہ مرحوم جب کرونا واٸرس میں مبتلاہوۓ تو طارق احمد شاہ مرحوم نے اپنے بھاٸی کو مشکل حالات میں تنہا نہیں چھوڑا بلکہ اپنے خونی رشتہ کی لاج رکھتے ہوۓ انکی خدمت میں مصروف رہے لیکن نبی احمد شاہ مرحوم جانبر نہ ہوسکے اور داغ مفارقت دے گٸے انکے انتقال کے بعد انکے اٹینٹڈ طارق احمد شاہ بھی کرونا کا شکار ہوکر محض 28دن کے وقفہ سے داعی اجل کو لبیک کہتے ہوۓ جہاں فانی سے آہوں اور سسکیوں میں رخصت ہوگے اسکے علاوہ وفاقی وزیر داخلہ برگیڈیٸر ریٹاٸیرڈ اعجاز شاہ بعض قریبی فیملی ممبرز بھی کرونا کی وبا کا شکار ہیں
موصوف اور انکا خاندان اسوقت انتہاٸی دکھ اور کرب سے دوچار ہے اللہ تعالی موصوف اور انکے خاندان کو صبر جمیل عطافرماۓ اور انکے دیگر فیملی ممبران کو کرونا جیسی مہلک بیماری سے شفا کاملہ عاجلہ مستمرہ عطافرماۓ
وفاقی وزیر داخلہ برگیڈیٸر اعجاز شاہ کے متعلق مذہبی حلقوں میں بڑے زور شور سے یہ بات مشہور ہے کہ وہ مخصوص اقلیت فرقہ سے متشددانہ تعلق رکھتے ہیں ایک عرصہ سے یہ بات اسقدر زور وشور سے مشہور کی گٸی کہ میری طرح کٸی اور لوگوں نے بھی اسکو عین واقع جانا ہوگا
لیکن گذشتہ دنوں جب موصوف کے بھاٸی سید حسن احمد شاہ کا انتقال ہوا تو میرے اور وفاقی وزیر داخلہ کے مشترکہ دوست محترم صاحبزادہ سعید الرشید عباسی کے ذریعہ مجھے یہ جان کر حیرت ہوٸی کہ موصوف اور انکا پورا خاندان سید ضرور ہے لیکن اہل حدیث مکتب فکر سے وابستہ ہے اس بات کو نقل کرنے کامقصد یہ ہے کہ جن احباب کو موصوف سے ناقص معلومات کیوجہ سے غاٸبانہ تعصب تھا وہ اپنی معلومات درست کرلیں مزید تشفی کرنی ہوتو ننکانہ چلیں جاٸیں وہاں کے در ودیوار آپ کودلی تشفی کروا دیں گے
وفاقی وزیر داخلہ برگیڈیٸر اعجاز شاہ کے بارے میں پچھلے دنوں ایک اور بے بنیاد پروپگنڈا سوشل میڈیا پر کیا گیا کہ موصوف لال مسجد اپریشن کے دوران مشیر داخلہ تھے
صاحبزادہ سعید الرشید عباسی کی مذکورہ تشفی کے بعد مجھے مناسب معلوم ہوا کہ انکی پروفاٸل کو چیک کیا جائے تو سرکاری ریکارڈ کے مطابق پاکستان کے 37ویں وفاقی وزیر داخلہ برگیڈیٸر اعجاز شاہ کا ملٹری کیریٸر 1966سے لیکر 2004تک کا ہے جو انہوں نے 15انفینٹری پنجاب رجمنٹ میں شمولیت اختیار کرکے شروع کی جسمیں وہ برگیڈیٸر کے منصب تک مختلف فوجی عہدوں پر فاٸز رہے وہ آٸی ایس آٸی  پنجاب سیکٹرکے کمانڈر اور انٹی نارکوٹکس کے سربراہ بھی رہے  یہ دو منصب انکی فوجی زندگی میں ملنے والے اہم ترین اور قابل ذکر مناصب میں سے ہیں ریٹاٸرمنٹ کے بعد وہ پنجاب کے ہوم سیکرٹری بھی رہے بعدازاں انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ کی حیثیت سے بھی خدمات سرانجام دیتے رہے 2008 میں پیپلرزپارٹی کی جانب سے الزامات لگنے کے بعد انہوں نے انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ کے منصب سے استعفی دیدیا  پیپلرزپارٹی کے الزامات کے جواب میں انہوں نے سیاسی میدان میں قدم رکھنے کا فیصلہ کیاپنجاب کے ہوم سیکرٹری بننے کے بعد اسمیں انکو مزید دلچسپی پیدا ہوٸی دو دفعہ آزاد حیثیت سے ننکانہ سے قومی اسمبلی کی سیٹ کے لٸے الیکشن لڑا لیکن کامیاب بالآخر این اے 118ننکانہ سے پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر مسلم لیگ کے مضبوط امیدوار کو پچھاڑ کر ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوۓ مارچ 2019میں انکو پارلمینٹری افیٸرز کی منسٹری سونپی گٸی لیکن عمران حکومت کو وزارت داخلہ کے لٸے ملکی انتظامی امور سے آگاہ اور سلجھے ہوۓ شخص کی تلاش تھی چنانچہ ابتداٸی نوزاٸیداہ مشیران داخلہ کے ناکام تجربہ کے بعد برگیڈیٸرریٹاٸرڈاعجاز شاہ پر ہی نظر انتخاب پڑی تو انکو وفاقی وزارت داخلہ کا قلمدان حوالہ کیاگیا وزارت داخلہ کسی بھی ملک کی انتہاٸی اہم منسٹری سمجھی جاتی ہے جسکے فراٸض میں ملک کاداخلی امن وامان اورلإاینڈ آرڈر کی صورتحال کو کنٹرول کرنا ہوتا ہے اور چونکہ ملک  کے داخلی اور انتظامی  معاملات میں حکام کا واسطہ عموما ملکی شہریوں سے ہوتا ہے جن پر اسلحہ کے زور کےبجاۓ احساس ذمہ داری کا شعور اجاگر کرکے مطلوبہ نتاٸج حاصل کرنا اور رٹ آف دی گورنمنٹ کو برقرار رکھنا انتہاٸی مشکل اور بیدار مغزی کا متقاضی چیلنج ہمیشہ درپیش ہوتا ہے ہوم منسٹری کی منیجمنٹ کس قدر مشکل ہے جسمیں پوری ریاست کو ساتھ لیکر چلنے کا ہدف ہرروز درپیش ہوتا ہے اسمیں نرم سے نرم انسان بھی سخت فیصلوں پر مجبور ہوتا ہے اور اچھا سے اچھا انسان بھی تنقید کی زد میں ہوتا ہے اسکو سمجھنے کے لٸے ایک چھوٹی سے مثال سے مدد لیتے ہیں کہ ایک گھر کی ہوم منسٹری ماں کے پاس ہوتی ہے جو سراپاۓ رحمت والفت ہونے کے باوجود بوقت ضرورت ڈانگ اٹھا لیتی ہے اپنی اولاد پر مرمٹنے کے جذبہ ایثار سے سرشاری کے باوجود اپنی اولاد کی جانب سے تنقید کی زد میں بھی ہوتی ہے اور بعض اوقات مخلصانہ اقدام  میں نادانستہ طور پرغلطی بھی کربیٹھتی ۔

(جاری ہے)


اللہ تعالی غم وپریشانی کے ان مراحل میں وفاقی وزیرداخلہ  اعجاز شاہ کو صبر وحوصلہ کی دولت سے مالا مال فرماۓ اور فانی دنیا کے فانی مناصب کی حقیقت سے مزید آگاہی فرماتے ہوۓ ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر مستقبل کے انتظامی فیصلوں میں ماں کے مخلصانہ جذبہ سے سرشار فرمائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :