
کرکٹر سے پرائم منسٹر تک
پیر 21 دسمبر 2020

اقبال حسین اقبال
مثال کے طور آپ جنوبی افریقہ میں نسلی امتیازات کے خلاف حق اور سچ کی آواز بلند کرنے والے نیلسن منڈیلا کو دیکھ لیجیے'جس نے اپنی زندگی کی قیمتی ستائیس سال قید و بند کی صعوبتوں میں گزاری'مگر اپنے موقف سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے۔
(جاری ہے)
اسی طرح خود عمران خان کی زندگی پر نظر ڈالی جائے تو آج سے 24 سال قبل کسی کے وجدان میں بھی نہیں تھا کہ یہ نوجوان کرکٹر سے پرائم منسٹر تک کا سفر طے کر کے عشروں محیط تمام وراثتی حکومتوں کو شکست فاش دینے میں سرخرو ہو جائیں گے۔کرکٹ سے سُبک دوشی کے بعد جب 25 اپریل 1996ء کو اپنے ساتھ چند رفقاء کو لے کر قافلے کا کمان سنبھالے سیاسی سفر کا آغاز کیا،تب حزبِ اختلاف کی جانب سے انہیں سیاسی طفلِ مکتب تصور کرتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا اور مشکلات کی دیواریں کھڑی کی گئی تھیں۔نیوز سٹوڈیو میں ایک صاحب تو انہیں یہ کہتے ہوئے ایک بلا پیش کر رہے تھے کہ یہ سیاست ہے کرکٹ کا گرونڈ نہیں اور یہ آپ کی بس کی بات نہیں۔خان صاحب تبدیلی کا نعرہ لگا کر میدان میں اترے آئے تھے جو کہ مافیاز کو ہضم نہیں ہو رہی تھی۔کیونکہ پاکستان میں پچھلے کئی دہائیوں سے دو ہی مخصوص پارٹیوں نے مغلیہ دور سلطنت قائم کر کے باریوں پہ باریاں لے رہے تھے۔ایسے نامساعد حالات میں کپتان کو حق اور تبدیلی کی بات کہنا جوئے شِیر لانے کے مترادف تھا۔
دوسری جانب کپتان کی آسمان چھوتی عوامی مقبولیت کو زیر کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر نام نہاد صحافیوں کی ایک ٹولے کو سرگرم کیا گیا۔جو کپتان کی کردار کشی کے لیے ہر طرح کی غلیظ زبان،نازیبا الفاظ کا استعمال اور ہر اخلاق سے گری پوسٹ کو شئیر کرنے کے علاوہ مختلف پروپیگنڈے کرتے رہے۔حسد و کینہ کی یرقان جبکہ بغض و عداوت کی سرطان میں مبتلا لوگوں کا گمان تھا کہ عوام پر حکمرانی کا حق صرف دو ہی مخصوص پارٹیوں کو حاصل ہے۔
گویا ہر طرف سے کانٹوں کا جال بچھایا گیا تھا۔خان صاحب کے قافلے کے لیے منزل دور،سفر کھٹن اور رہزنوں کے ہاتھوں لٹنے کا خدشہ تھا مگر میرِ کارواں نڈر،نگاہیں بلند،حوصلے بلند،جذبات بلند،ارادے قوی اور اللہ پر یقینِ محکم جیسے اعلیٰ و ارفع صفات'سیاسی بیڑے کو منزلِ مقصود تک پہنچانے میں معاون ثابت ہوئیں۔یوں علامہ اقبالؒ کے اس شہرہ آفاق شعر کی مانند۔
یہی ہے رختِ سفر میرِ کارواں کے لیے
کپتان کے اقتدار میں آتے ہی قدرتی آفات،عالمی چپقلشیں،بے روزگاری،مہنگائی اور دیگر ناموافق حالات نے ملک کو مسائل سے دوچار کیا ہے۔پی ٹی آئی کی حکومت کو ڈھائی سال کا عرصہ بیت چکا ہے مگر حقیقی تبدیلی کا سورج دور دور تک دکھائی نہیں دے رہا ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ کپتان اپنی دورِ حکومت کے بقیہ سالوں میں اپنے وعدوں کو عملی جامع پہناتے ہوئے کس طرح عوامی اُمنگوں کی ترجمانی کرتے ہیں اور اس ملک کو اپنی ذاتی عیاشیوں کے لیے دو دو ہاتھوں سے لوٹنے والوں کو کس طرح عبرت کا نشان بناتے ہیں؟
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
اقبال حسین اقبال کے کالمز
-
ویلنٹائن ڈے سے انکار،حیا ڈے سے پیار
بدھ 16 فروری 2022
-
بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022ء
ہفتہ 5 فروری 2022
-
نسلِ نو کو منشیات سے کیسے دور رکھیں؟
جمعہ 28 جنوری 2022
-
ہاجرہ مسرور حقوق نسواں کی علمبردار
منگل 18 جنوری 2022
-
اُردو شاعری میں غزل کی اہمیت
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
جون ایلیا ایک منفرد شاعر
منگل 14 دسمبر 2021
-
بانو قدسیہ اُردُو ادب کی ماں!
منگل 30 نومبر 2021
-
تعلیمی اداروں میں ثقافتی یلغار
پیر 22 نومبر 2021
اقبال حسین اقبال کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.