
اعتماد کا ووٹ اور ووٹر کا اعتماد
منگل 9 مارچ 2021

مظہر اقبال کھوکھر
(جاری ہے)
مگر پاکستان تحریک انصاف سے گلہ اس لیے بھی کہیں زیادہ ہے کہ یہ جماعت روایت شکنی کے دعوے کر کے آئی تھی مگر روایات میں کھو گئی اس نے نظام تبدیل کرنے کی بات کی تھی مگر خود تبدیل ہوگئی 2018 کے سینٹ انتخابات میں بھی ایسا ہوا تھا جس کی ویڈیو اب سامنے آئی جس میں پی ٹی آئی کے لوگوں کی خرید و فروخت ہورہی ہے اس وقت عمران خان نے 14 اراکین کے پی اسمبلی سے استعفے لیے اور یہ بھی کہا ہمارے پاس ثبوت ہیں مگر اس کے بعد ان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی گئی اور اب بھی یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ پی ٹی آئی کے لوگ ضمیر فروشی میں ملوث ہیں تو کیا آنے والے دنوں میں ان کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی یا گیلانی کو ووٹ دے کر ضمیر کا سودا کرنے والے عمران خان کو اعتماد کا ووٹ دینے کے بعد پوتر ہوگئے ہیں ؟
اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ موجودہ صورتحال میں پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کے لیے اس سے بڑھ کر سبق نہیں ہوسکتا کہ اسمبلی میں اکثریت رکھنے کے باوجود وہ اپنا سنیٹر منتخب نہیں کرا سکے کیونکہ جن الیکٹیبل کی بنیاد پر تحریک انصاف کی عمارت کھڑی کی گئی تھی اور جن کے بل بوتے پر عمران خان وزیر اعظم بنے یہی وہی الیکٹیبل ہیں جو کسی بھی جماعت یا حکومت میں ہوں اسی طرح کا کردار ادا کرتے ہیں جس طرح آج کر رہے ہیں ان الیکٹیبل کا کسی جماعت میں ہونا نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے یہ لوگ پاس تو ہوتے ہیں مگر ساتھ نہیں ہوتے یہ لوگ کبھی ترین کے ہیلی کاپٹر کے مسافر ہوتے ہیں ، کبھی مری بھورپن کی سیر پر اور کبھی چھانگا مانگا میں کروڑوں کے لقمے ہضم کر رہے ہوتے ہیں ایسے لوگوں کے زریعے حکومت بنا کر یہ امید رکھنا کہ ہماری حکومت مضبوط ہے اور ہم اپنے منشور پر جلد عمل درآمد کر کے سرخرو ہوجائیں گے ایک خام خالی ہوتی ہے جس کا شکار آج کل پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے۔
بہر حال خوشی ہوئی کہ وزیر اعظم ایک بار پھر ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے میں کامیاب ہوگئے اور پہلے سے دو ووٹ زیادہ لیے مگر کیا اب وزیر اعظم پورے ملک کے ان کروڑوں ووٹروں کا اعتماد بحال کر پائیں گے جنہوں نے عمران خان کے دعوؤں ، وعدوں اور باتوں پر اعتماد کر کے ان کی جماعت کو کامیاب کرایا جنہوں نے اس بات پر اعتماد کیا کہ ملک میں کڑا اور بے رحمانہ احتساب ہوگا لوٹی ہوئی دولت واپس لائی جائے گی چوروں اور لٹیروں کو عبرتناک سزا دی جائے گی جن ووٹروں نے اس بات پر اعتماد کا اظہار کیا عمران خان ملک میں تبدیلی لاکر حقیقی جمہوریت کو فروغ دیں گے صاف ستھرے لوگوں کو سامنے لائیں گے، اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کے لیے بلدیاتی انتخابات کرائیں گے اور مقامی حکومتوں کو بااختیار بنائیں گے، انتخابی اصلاحات کر کے آسان اور صاف شفاف انتخابات کو یقینی بنائیں گے پولیس میں اصلاحات کر کے اسے عملی طور پر لوگوں کے جان و مال کا محافظ بنائیں گے اور جن ووٹروں نے اس بات پر اعتماد کیا کہ عمران خان کامیاب ہونے کے بھوک ، غربت ، بے روزگاری اور مہنگائی کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھائیں گے مافیاز کا جینا محال کر دیں گے ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر دیں گے جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنائیں گے مگر انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے گزشتہ اڑھائی سال کی کارکردگی دیکھ کر ان تمام ووٹروں کا جو اعتماد ٹوٹا ہے اس نے تحریک انصاف کو بھی ماضی کے حکمرانوں کی صف میں لا کھڑا کیا ہے اور اگر پارلیمنٹ میں سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے والے عمران خان نے اگلے اڑھائی سالوں میں ان کروڑوں ووٹروں کا اعتماد بحال نہ کر سکے تو آنے والے انتخابات کے نتائج بھی سینٹ انتخابات کے نتائج کی طرح عمران خان کے لیے حیران کن ہی نہیں بلکہ پریشان کن بھی ہوسکتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مظہر اقبال کھوکھر کے کالمز
-
ڈی سی لیہ اور تبدیلی
جمعرات 3 فروری 2022
-
صوبے کے نام پر سیاست
بدھ 26 جنوری 2022
-
بات تو سچ ہے۔۔۔
جمعرات 20 جنوری 2022
-
اجتماعی بے حسی کا نوحہ
بدھ 12 جنوری 2022
-
خاموش انقلاب نہیں دھاڑتا طوفان
بدھ 5 جنوری 2022
-
ایک اور سال
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
تبدیلی آنے سے پہلے جانے لگی
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایک اور بحران۔۔۔۔
منگل 14 دسمبر 2021
مظہر اقبال کھوکھر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.