ڈٹ کے کھڑے رہنا عمران

پیر 6 جولائی 2020

Mian Muhammad Ashraf Kamalvi

میاں محمد اشرف کمالوی

کیا یہ ایک ناقابل تردید حقیّقت نہیں کہ اس ملک خدا داد کی آدھی سے زائد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار نہیں بلکہ گھسیٹ رہی ہے ۔ کیا یہ درست نہیں کہ ملک کی پجھتّر فی صد آبادی کی گزر بسر اسقدر مشکل بنا دی گئی ہے کہ شاعر مشرق یاد آ جاتے ہیں جنکے بقول ، ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات ۔ کیا اس سے انکار ممکن ہے کہ ملک کی پچاس فی صد آبادی کو پینے کا صاف پانی تک میسّر نہیں ، انہیں اپنی پیاس بجھانے کیلئے ہر روز ایک نیا کنواں کھودنا پڑتا ہے ، غریب ، مزدور ، نادار ، مظلوم عوام کے لئے ڈھنگ کا روزگار تو کجا ، سرے سے مستقل ذریعہ آمدن ہی موجود نہیں ۔

انکے بچّوں کی تعلیم کا کوئی انتظام ہے اور نہ ہی علاج معالجہ کے سلسلہ میں انکو کوئی معقول راستہ دکھائی دیتا ہے ۔

(جاری ہے)

امن و امان کی صورت حال اسقدر تشویش ناک ہے کہ کسی بھی ناگہانی صورت حال کا دھڑکا ہر وقت لگا رہتا ہے ۔ ضروریات زندگی ہیں کہ آکاش کی بلندیوں کو چھو رہی ہیں ۔ کروڑوں لوگوں کی چادریں اسقدر چھوٹی پڑ گئی ہیں کہ ڈھانپنے کے لئے سر یا پاؤں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑتا ہے ۔

معزز قارئین، اس میں کوئی شک نہیں کہ ان انتہائی تکلیف دہ حالات کی تمام تر ذمہ داری گزشتہ تیس چالیس سالوں سے باریاں لینے والے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے لوٹ مار اور کرپشن میں ڈوبے ہوئے حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے ۔ آئے دن ان سابقہ حکمران خاندانوں کے بچوّں سے لیکر بڑوں تک کے اربوں کھربوں کے گھپلوں کے ثبوت جس طرح سامنے آ رہے ہیں ، وہ اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ وطن عزیز کی معیشت کو تباہ و برباد کرکے ملک کے کروڑوں عوام کو کوڑی کوڑی کا محتاج بنانے کا یہ باعث شرم کارنامہ انہیں سابقہ حکمرانوں اور انکے حواریوں نے سر انجام دیا ہے ۔

پوری پاکستانی قوم عمران خان کے اس مئوقف کے ساتھ کھڑی ہے کہ ان عیاش و نا اہل حکمرانوں، انکے حواریوں اور اسلام کی بجائے اسلام آباد کے خواب دیکھنے والے، اکتیس سال تک کشمیر کمیٹی کے آڑ میں کروڑوں کا فنڈ ہڑپ کر جانے والے ، مسئلہ کشمیر پر زیرو کارکردگی کے حامل، وفاقی وزیر کا پروٹول اور تمام مراعات انجوائے کرنے والے،جن کے بزرگ پاکستان بننے کے گناہ (نعوزباللہ) میں شریک نہ ہونے پر اتراتے او ر قائد اعظم کو کافر اعظم قرار دیتے رہے، ڈیزل کے پرمٹ لینے میں پیش پیش رہنے والے ا لمعروف مولانا سے انکی لوٹ مار کے ایک ایک پیسے کا حساب لیا جائیگا ۔

انگلی ہلا ہلا کر اور مائیک گرا گرا کر دھیلے کی کرپش نہ کرنے والے ڈرامے بازوں ، سسلین مافیا اور گاڈ فادرزکی دنیا بھر میں اربوں کھربوں کی جائیدادوں کو ضبط کرکے نیلام کیا جائیگا ۔ منی لانڈرنگ کے ذریعے حلوائی کی دوکان نانا جی کا فاتحہ سمجھ کر لوٹا گیاملک و قوم کا کھربوں روپیہ واپس لا کر قومی خزانے میں جمع کرواکرملک کو قرضوں کی دلدل سے نکالا جائے گا ،جو ان سابقہ مغل بادشاہوں اور ملازمہ کے پرس سے برآمد شدہ وصیّت کی بدولت پارٹی سربراہ اور صدر پاکستان سکیکٹ ہونے والوں کی شاندار گڈ گورنس کا نتیجہ ہے ۔

وزیر اعظم عمران خان کا یہ بیانیہ اب ایک قومی بیانیے کی حیثیت اختیار کر چکا ہے کہ قوم ان سابقہ عیاش حکمرانوں کی شکلوں سے بیزار ہو چکی ہے، اس نے انکا اچار نہیں ڈالنا بلکہ اسکا مطالبہ صرف یہ ہے کہ ان سے لوٹ مار کا پیسہ انکے پیٹ پھاڑ کر نکلوایا جائے ۔ یہ رات کے اندھیروں میں این آر او مانگتے ہیں، صبح کو مکّر جاتے ہیں ۔ عمران خان کا یہ دو ٹوک مئوقف بائیس کروڑ پاکستانیوں کے دل کی آواز ہے کہ ان کرپٹ عناصر کو ہرگز این آر او نہیں دیا جائیگا ۔

شاباش وزیر اعظم عمران خان، قوم یہی چاہتی ہے، یہی آپکا مینڈیٹ ہے، قوم نے اسی لئے آپ کو حکمرانی کا تاج پہنایا ہے، اگر آپ نے اپنا یہ قومی فریضہ ادا کر دیا، لوٹ مار کا پیسہ کرپٹ مافیا سے نکلوا کر قوم کو قرضوں کی لعنت سے چھٹکارا دلا دیا تو آپ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ا س قوم کے ہیرو قرار پائیں گے اور آئندہ الیکشن میں قوم آپکو دو تہائی سے بھی کہیں زیادہ اکثریت سے نوازے گی ۔

لیکن اگر خدانخواستہ آپ نے اس سلسلہ میں کسی بھی لچک کا مظاہرہ کیا تو پھریاد رکھیں، یہ قوم آپکو کبھی معاف نہیں کریگی ۔محترم وزیر اعظم عمران خان صاحب ، کالم ہذا کے ذریعے آپ کی توجّہ اس طرف بھی مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ آپکی حکومت اب تیسرے سال میں داخل ہو چکی ہے لیکن عوام کو کچھ خاص ریلیف ابھی تک نہیں مل سکا، کسی بھی شعبہ زندگی میں وہ تبدیلی کہیں نظر نہیں آ رہی جسکا نعرہ لگا کر آپ بر سر اقتدار آئے تھے ۔

پولیس کلچر تبدیل ہوا نہ بیورو کریسی کا رویّہ بدلا ۔ ہر سرکاری محکمہ میں جائیز کام کیلئے آج بھی ہر چھوٹے بڑے اہلکار نے رشوت ستانی کا بازار گرم کر رکھا ہے، غریب ، مزدور ، مظلوم آج بھی تھانوں، چوکیوں اور عدالتوں میں انصاف کے حصول کیلئے دھکے کھا رہا ہے ۔ آپ کی حکومت میں اچھے خاصے کھاتے پیتے گھرانوں کی بھی مہنگائی نے کمر توڑ کر رکھ دی ہے ۔

لیکن پوری پاکستانی قوم آج بھی آپکو ایک انتہائی دیانتدار، زیرک، مدبّر اور جرات مند لیڈر سمجھتی ہے ۔ آپ سے اسکی بہت زیادہ امیدیں وابستہ ہیں کیونکہ تا حال دور دور تک آپکا کوئی متبادل نظر نہیں آرہا لہذا آپکو ہر صورت میں عوام کے خوابوں کو تعبیربخشنا ہوگی ۔ جناب عمران خان صاحب ، مسئلہ کشمیر پر آپ نے اپنی دلیرانہ اور مدبرانہ حکمت عملی کے ذریعے پوری دنیا کو اس ظلم و ستم کی مذمّت کرنے پر مجبور کر دیا ہے ۔

آپ نے جس طرح کشمیر کی آزادی کا مقدّمہ دنیا بھر کے کرتا دھرتاؤں کے سامنے پیش کرکے اسے آجکا ایک برننگ ایشو بنا یااور ہندوستان کی سفارتی کوششوں کو جس طرح ناکام بنا کررکھ دیا، پورا پاکستان اس پر آپکو خراج تحسین پیش کرتا ہے ۔ آج کی اپوزیشن کی کوئی اخلاقی حیثیّت ہے نہ یہ ایک دوسرے سے مخلص ہیں، یہ مولوی فضل الرحمن کی آڑ میں اپنی اپنی ڈیل کرنا چاہتے ہیں، اپنی اپنی کرپشن بچانا اوراپنی اپنی آزادی کا مارچ کرنا چاہتے ہیں، جبکہ مولوی فضل الرحمن کواس کے اپنے حلقے کے عوام نے اپنی نمائندگی کے قابل نہیں سمجھا، یہ ناجائیز، جعلی اسمبلیوں سے اجتماعی استعفوں کی بات کرتے ہیں جبکہ انکا اپنا بیٹا اور بھائی انہی جائیز اور اصلی اسمبلیوں میں بیٹھے قوم کے خزانے سے پوری مراعات او ر تنخواہیں لیتے ذرا شرم محسوس نہیں کرتے ۔

ماضی میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی حکومتیں انکو سیاسی رشوت کے طور پر کشمیر کمیٹی کا چئرمین بناتی رہی ہیں جبکہ ان میں شاید اتنی بھی قابلیّت نہ ہو کہ لفظ کشمیر انگلش میں لکھ سکیں، اکتیس سالوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ وہ سیاسی طور کنگال ہو کر ماہی بے آب کیطرح تڑپ رہے ہیں ، انکے پاس اسمبلی کی رکنیّت ہے نہ منسٹر کالونی میں بنگلہ نمبر بائیس کی عیاشیاں، پروٹوکول ہے نہ کشمیر کمیٹی کا فنڈ ۔

آپ کرپشن کے ان عالمی مجرموں کو اسی طرح این آر او نہ دینے کے اپنے اصولی اورمضبوط فیصلے پر سختی سے ڈٹے رہیے،کرپشن کے مقدمات میں ملوّث کسی کرپٹ چور لیٹرے کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کا قانون بھی جلد پاس کروائیے تا کہ ملک و قوم کا کروڑوں روپیہ اس سلسلہ میں برباد نہ ہو کیونکہ یہ قانون تو صرف سیاسی قیدیوں کیلئے مختص ہے اور اس وقت پورے پاکستان میں کوئی سیاسی قیدی موجود نہیں ۔

لیکن جناب وزیر اعظم،اس وقت آپ کے کرنیکا سب سے اہم اور ضروری کام صرف یہ ہے کہ آپ کمر توڑ مہنگائی ، بے روز گاری،معیاری تعلیم، مفت علاج معالجے، فوری عدل و انصاف، امن و امان کے قیام اور کرپشن کے خاتمے کیلئے اپنے آپکو وقف کر دیں، ان مسائل سے آہنی ہاتھوں سے نپٹیں ، پوری دنیا میں پھیلے ہوئے پاکستانی آپکی کامیابی و کامرانی اور صحت و تندرستی کیلئے دعا گو ہیں، لہذا ڈٹ کے کھڑے رہنا عمران ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :