89 واں سال

منگل 14 جولائی 2020

Mian Munir Ahmad

میاں منیر احمد

 یہ کوئی معمولی بات نہیں‘ بائیس مسلمانوں کی شہادت کا واقعہ ہے جس نے کشمیر کی آذادی کی تحریک کی بنیادوں میں اپنا خون دیا ہے 13جولائی1931کا دن تحریک آزادی کشمیر کا ایک خونی باب ہے اور یہ دن ریاست جموں و کشمیر کی تاریخ کا اہم سنگ میل ہے‘ اسدن کی مناسبت سے‘ وزیر اعظم عمران خان‘آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان‘ قائد حزب اختلاف شہباز شریف‘ یسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک اور دیگر نے اپنا الگ الگ پیغام جاری کیا‘ بلاشبہ 13جولائی1931کا، یہ دن تحریک آزادی کشمیر کا ایک خونی باب ہے 1931 میں کشمیری ڈوگرہ فوج کی دہشت گردی کے خلاف مزاحمت کرتے رہے، اہل کشمیر کی جدوجہد آج بھی جاری ہے پوری قوم13جولائی کے شہداء کو سلام عقیدت پیش کرتی ہے آج مودی سرکار کے ظلم کے واقعات کے حالات بتارہے ہیں کہ یہ حکمران ماضی کے مہاراجہ ہری سنگھ سے بھی بد تر ہیں، بھارتی حکمران جمہوریت کا نام لے کر استعماری آقا بنے ہوئے ہیں، ہندووں کو بسیں بھر کشمیر لا کر مقبوضہ جموں و کشمیر میں آباد کیا جا رہا ہے ڈومیسائل کے قواعد تبدیل کر کے بھارتی شہریوں کو وہ حقوق دیے جا رہے ہیں جو کشمیروں کو ملنا چاہئے آج کے دن کی مناسبت سے یہ عہد ہونا چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے مزاحمت تیز کر دی جائے گی کیونکہ تیرہ جولائی 1931 کو ڈوگرا راج نے اسلام دشمنی کی تاریخ رقم کی تھی جب ایک اذان اور 22 موزن اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے، سلام فرزندان اسلام کوسلام عقیدت پیش کرنے کا دن ہے سرینگر جیل کے باہر اللہ اکبر کی صدا بلند کرنے والے واقعی ہمارے ہیرو ہیں کہ اذان کے ایک ایک لفظ کی ادائیگی پر 22 مسلمان قربان ہوئے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں آج بھی وانی سے لے کر عیاد کے نانا تک‘ اللہ کا نام لینے والے جانیں دے رہے ہیں مسلمانوں کے قتل عام پر خاموشی کی طرح آج بھی چپ سادھ رکھی ہے، ہر روز شہادتیں جذبہ حریت کو پروان چڑھا رہی ہیں افسوس کہ نانا کی نعش پر بیٹھا بچہ بھی عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ نہ سکا کشمیر میں آج یوم شہداء کی کال دی گئی ہے پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے سوال اٹھایا ہے یہ سوال کس قدر، اس کے برعکس، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی جاری ہے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کے رہنے والوں کی عظیم قربانیاں ناقابل فراموش ہیں کشمیریوں نے ڈوگرہ فوج کے خلاف سری نگر میں جام شہادت نوش کیا، کشمیریوں نے ثابت کیا کہ قرآن اور اسلام کی حرمت انہیں جان سے پیاری ہے بائیس مسلمانوں کا جان قربان کر کے اذان مکمل کرنا پیغام ہے کہ انہیں شکست نہیں دی جاسکتی، شہدائے کشمیرکی پکار بھارت سے تحریک آزادی کی صورت میں آج بھی گونج رہی ہے مقبوضہ کشمیر مسلم اکثریت خطہ ہے اور انشااللہ ہمیشہ رہے گا۔

(جاری ہے)

بھارت کے ظلم وجبرمیں5 اگست 2019 سے نئی شدت آئی جو انتہائی قابل مذمت ہے کشمیریوں کا عالمی برادری، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے سوال ہے کہ ہمیں انصاف کب ملے گا؟ جموں و کشمیر کے رہنے والوں کو سلام جنہوں نے آزادی کے لیے ہرظلم، مصیبت کا عزم و ہمت سے مقابلہ کیا خدشہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھی اسی طرح نسل کُشی کی جا سکتی ہے جس طرح 1995ء میں بوسنیا میں کی گئی تھی اس قتل عام سے سبق سیکھنا انتہائی اہم ہے کشمیر اور فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ 1995ء کے سرب فوجوں کے ہاتھوں قتل عام سے مماثلت رکھتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :