
شکریہ وزیر اعظم صاحب
جمعہ 4 دسمبر 2020

میاں منیر احمد
وزیر اعظم صاحب آپ کا شکریہ اس بات پر بھی ہے کہ آپ نے اپوزیشن کی بہت مدد کی اور کوئی پیسہ دھیلہ ان سے وصول نہیں کیا‘ غیر مقبول ہوتی ہوئی اپوزیشن آپ کی حکومت نے پھر سے مقبول بنا دی ہے‘ آپ کے وسیم اکرم پلس کے فیصلے صاف دیکھے جاسکتے ہیں اور ان فیصلوں کے نتائج اور اثرات پنجاب اچھی طرح بھگت رہا ہے‘ وزیر اکرم پلس کے ترجمان بھی بہت اعلی ہیں‘ حکومت کا دعوی ہے کہ وہ احساس پروگرام چلارہی ہے‘ پناہ گاہیں اس نے بنائی ہیں‘ اس کے لیے آپ کا بہت شکریہ مگر یہ بھی دیکھیے کہ بے روزگاری مسلسل بڑھ رہی ہے‘ روزگار نہ ہونے سے حکومت کو احساس پروگرام کی رقم بڑھانا ہوگی اور پناہ گاہوں کی تعداد بھی بڑھادی جائے تاکہ تیزی سے بے روزگار ہوتی ہوئی قوم کو کہیں تو پناہ مل سکے‘ تحریک انصاف جب اقتدار میں نہیں آئی تھی اور دھرنا دھرنا کھیل رہی تھی‘ تب اس کے اسٹیج سے نعرے لگائے جاتے تھے‘ نوے روز میں کرپشن ختم کردوں گا‘ قرض نہیں لوں گا‘ بیرون ملک رکھا ہوا پیسہ واپس لاؤں گا یہ سب نعرے اس وقت بھی ایک مذاق معلوم ہوتے تھے اور آج ثابت ہوگیا ہے کہ یہ نعرے قوم کے ساتھ سنگین مذاق تھے
جناب وزیر اعظم
آپ نے بہت اچھا کیا کہ قوم کو ترکی ڈرامہ دیکھنے کا مشورہ دیا ہے‘ ریاست مدینہ کا تصور اگر تحریک انصاف کے ذہن میں یہی تھا تو آج قوم کو اچھی طرح سمجھ آگئی ہے کہ تحریک انصاف کیسا پاکستان بنانا چاہتی ہے‘ کتنے ڈرامے ہیں جو اس وقت مختلف ٹی وی چینلز کے ذریعے دکھائے جارہے ہیں‘ ان سب میں باپ کے ساتھ بدتمیزی‘ ماں کے ساتھ ظلم‘ اور بد تہذیبی کے سوا دکھایا ہی کیا جاتا ہے‘ ریاست مدینہ میں تو باپ اور ماں کا مقام ہی کچھ اور بتایا گیا تھا‘ ہمیں واقعی ریاست مدینہ چاہیے‘ مگر وہ نہیں جو تحریک انصاف کے ذہن میں ہے‘ وہ ریاست مدینہ چاہیے وہ مرجع اخلاق لیڈر شپ چاہیے جس کے پیٹ پر دو پتھر بندھے ہوئے ہوں‘ ہم پی ڈی ایم سے خوش نہیں ہیں‘ ان کے لیے بھی سب کچھ وہی اصل ہے جو تحریک انصاف اپنے لیے مانگ رہی ہے‘ اس ملک کے عوام کسی مسیحا کی تلاش میں ہیں کسی نجات دھندہ کی تلاش میں ہیں مگر افسوس کہ اس ملک میں کوئی رہبر نظر نہیں آرہا‘ کوئی لیڈر نہیں ہے‘ کوئی رہنماء نہیں ہے یہ سب لیڈر‘ رہنماء اور رہبر بقول سعود ساحر ننھے میاں ہیں‘ چھوٹی سوچ کے مالک ہیں‘ بالغ نظر نہیں ہیں‘ اقوام عالم کی جانب نگاہ دوڑائیے‘ ہم کہتے ہیں کہ ہماری قوت بے مثال ہے‘
مگر جناب
حقائق یہ ہیں کہ ہم ادراک ہی نہیں رکھتے کہ کس قدر مشکل حالات اور چیلنجز درپیش ہیں‘ مسلم دنیا بکھری ہوئی ہے‘ مغرب متحد ہے‘ دشمن چالاک اور زیرک ہے اور دوسری جانب مسلم دنیا کی صنعتیں‘ زراعت‘ تہذیب‘ تعلیم تمدن اور اخلاقیات سب تنکے کی مانند بہہ رہی ہیں‘ یہ وقت خود احتسابی کا ہے کون ہے جو اس جانب توجہ دے گا… کوئی ہے؟۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میاں منیر احمد کے کالمز
-
محرم سے مجرم کیسے
بدھ 2 فروری 2022
-
تبدیلی
اتوار 23 جنوری 2022
-
صراط مستقیم
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
زندگی کو عزت دو
پیر 10 جنوری 2022
-
افغان قوم اور قاضی حسین احمد
بدھ 5 جنوری 2022
-
ملک کی سلامتی کیلئے فکرمندی کس کو ہے؟
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
دل بھی بجھا ہو شام کی پرچھائیاں بھی
منگل 5 اکتوبر 2021
-
چوہدری ظہور الہی ایک عظیم سیاست دان
منگل 28 ستمبر 2021
میاں منیر احمد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.