
کیا کچھ تبدیل ہونے جارہا ہے
جمعہ 25 دسمبر 2020

میاں منیر احمد
قائد نے کہا تھا کہ یہاں ہر شہری اپنے مذہب کے مطابق عبادت کرنے میں آزاد ہوگا، ہر اقلیت کو اس کے پرسنل لاء کے مطابق زندگی گزارنے کا حق ہوگا، کسی کے ساتھ سماجی نا انصافی نہیں ہوگی، یہاں جمہوریت ہوگی، اور حق حکمرانی بھی انہی کے پاس ہوگا جنہیں عوام آزادانہ، غیر جانب دارانہ اور منصفانہ انتخابات کے ذریعے اپنا نمائندہ منتخب کریں، ملک میں پہلے عام انتخابات1970 میں ہوئے، ووٹ کا فیصلہ تسلیم نہیں کیا گیا تو آج ہم اس کا نتیجہ بھی بھگت رہے ہیں، اب تک ملک میں کم و بیش بارہ عام انتخابات ہوچکے ہیں، ہر بار یہی کاجاتا ہے کہ انتخابات منصفانہ ہوں گے، مگر یہ انتخابات ”آزادنہ“ ہوتے رہے ہیں اور یہاں کسی بھی انتخاب کا نتیجہ تسلیم نہیں کیا گیا، آج بھی ہمیں یہی مسلئہ درپیش ہے، ملک میں جاری سیاسی رسہ کشی، کشمکش نے ہمیں پہلے دو لخت کیا اور اب عدم استحکام کا شکار بنایا جارہا ہے،
پاکستان کی جھولی میں کامیابیاں بھی اللہ تعالی نے بہت ڈالی ہیں، ایک وقت تھا کہ ہم ہاکی میں دنیا پر حکمرانی کرتے رہے ہیں، کرکٹ کے عالمی چیمپیئن رہے ہیں، اسکوائش کا کوئی عالمی مقابلہ ہم نہیں ہارے تھے، الحمد للہ، ایٹمی قوت ہم ہیں، قیمتی دھاتیں ہمارے پاس ہیں، چاروں موسم اللہ نے ہمیں عطاء کر رکھے ہیں، ہم بیس کروڑ ہیں… مگر متحد نہیں ہیں اور اسی وجہ سے ایک قوم نہیں ہیں، یہی بات ہماری ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، ہم بکھرے ہوئے ہیں، ایک گروہ کہتا ہے کہ انگریزی نہ سیکھو، دوسرا کہتا ہے کہ اردو نافذ کرو، تیسرا کہتا ہے ہماری احساس محرومی ختم کرو، ہم میں سے کوئی نہیں سوچتا کہ ہم پاکستان ہیں اور پاکستان ہمارا ہے…… ملک کی سیاسی جماعتیں ملک میں قومی وحدت پیدا کرنے میں ناکام نظر آتی ہیں، چھوٹی چھوٹی سیاسی پاکٹ بنی ہوئی ہیں، پاکستانیت کی بجائے قومیت آگے ہے… ہمیں پاکستانی بننا ہے اور یہی نیشنل ازم ہے، اسی میں ہمارا قومی مفاد ہے، یہ ریاست اسلامی ریاست ہے اور یہاں آئین کے مطابق ہی حق حکمرانی ملنا ہے جسے یہ حق ملا ہے وہ اللہ کے نائب کی حیثیت سے یہ اختیار استعمال کرے گا کیونکہ اقتدار اعلی کا حق اللہ کی حاکمیت کے لیے ہے، ہر وزیر اعظم، ہر صدر مملکت اور وزراء سب اقتدار اعلی کے نائب کی حیثیت سے کام کرنے کا اختیار رکھتے ہیں، مگر خرابی کیا ہے؟ یہ یہ سب اس ذمہ داری کو سمجھنا نہیں چاہتے، زبان سے اظہار کرتے ہیں اور اقرار کرتے ہیں مگر عمل کی میزان پر غائب رہتے ہیں…… یہی ہمارا المیہ ہے
ہمارے ہاں ہر حکومت یہی چاہتی ہے کہ بس اسی کی سنی جائے، اسی کی مانی جائے، جب بھی یہاں جس کسی کو بھی اختیار ملا اس نے قانون اپنے تابع کرنے کی کوشش کی، آئین میں ترمیم کے لیے بھی اپنا سیاسی مفاد سامنے رکھا، اب ملک میں ایک نئی بحث چھڑنے والی ہے، وزیر اعظم عمران خان نے اشارہ دیا ہے کہ یہاں امریکی طرز کا سیاسی نظام ہونا چاہیے، امریکہ میں کون سا نظام ہے، سب کو علم ہے وہاں کون سا نظام ہے، سنا ہے کہ یہاں بھی اس رائے کے لیے ریفرنڈم کی تیاری ہورہی ہے………… اور ہماری سیاسی جماعتیں سو رہی ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میاں منیر احمد کے کالمز
-
محرم سے مجرم کیسے
بدھ 2 فروری 2022
-
تبدیلی
اتوار 23 جنوری 2022
-
صراط مستقیم
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
زندگی کو عزت دو
پیر 10 جنوری 2022
-
افغان قوم اور قاضی حسین احمد
بدھ 5 جنوری 2022
-
ملک کی سلامتی کیلئے فکرمندی کس کو ہے؟
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
دل بھی بجھا ہو شام کی پرچھائیاں بھی
منگل 5 اکتوبر 2021
-
چوہدری ظہور الہی ایک عظیم سیاست دان
منگل 28 ستمبر 2021
میاں منیر احمد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.