وزیر اعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر خان کی آڈیو لیکس

جمعہ 10 مئی 2019

 Mirza Zahid Baig

مرزا زاہد بیگ

آزاد کشمیر کی سیاسی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو کریلوی خاندان کا شمار ایک بڑے سیاسی گھرانے کے طور پر ہوتا ہے جس کی تیسری نسل سیاست میں اپنا عملی کردار ادا کرنے میں مصروف عمل ہے ۔سابق صدر و وزیر اعظم سردار سکندر حیات خان کے دور اقتدار کو انتظامی لحاظ سے نہایت مضبوط اور تعمیر و ترقی کے اعتبار سے نہایت جاندار خیال کیا جاتا ہے ۔

سردار سکندر حیات خان نے کوٹلی کو ضلع بنانے ۔ کوٹلی میں بجلی اور سڑکوں کے جال بچھانے اور آزاد کشمیر کے لوگوں کے معیارزندگی کو بہتر بنانے کے لئے جو کردار ادا کیا اس پر اپنوں کے ساتھ بیگانے بھی ان کی صلاحتیوں کا اعتراف کرتے نظر آتے ہیں ۔ کریلوی خاندان میں سردار سکندر حیات خان کے والد ماجد غازی کشمیر سردار فتح محمد کریلوی کے تحریک حریت کشمیر میں عملی کردارکے بعد سردار سکندر حیات خان ان کے بھائی سردار محمد نعیم خان اور بیٹے سردار فاروق سکندر نے عملی سیاست میں فعال رول ادا کیا ۔

(جاری ہے)

سردار سکندر حیات خان نے آزاد کشمیر میں راجپوت خاندان کو پرموٹ کرنے کے لئے بھرپور کا م کیا اور مظفر آباد سے راجہ حیدر خان کے فرزند فاروق حید خان کو اپنی کابینہ میں سینئر وزیر بنا کر انہیں نمایاں مقام دیا ۔ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں جب فاروق حیدر خان سیٹ ہارے تو انہیں اپنا مشیر بنایا ، مسلم کانفرنس ختم ہونے کے بعد جب مسلم کانفرنس س بنی تو بھی انہیں ایک نمایاں حیثیت دی گئی ۔

آزادکشمیر مسلم لیگ ن کی حکومت میں وزیر اعظم بننے کے بعد راجہ فاروق حیدر خان جو کبھی سردار سکندر حیات خان کی تعریفیں کرتے نہ تھکتے تھے کی جانب سے ان کے خلاف ہرزہ سرائی کی باتیں سامنے آنے لگیں جس پر اندرونی سطح پر رد عمل بھی ہوا لیکن معاملات سنبھال لئے جاتے لیکن اب کی بار وزیر اعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر خان کی آڈیو لیک ہوئی جس میں انہوں نے نہ صرف سردار سکندر حیات خان کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کئے بلکہ خواتین کے بجائے میں بھی بے ہودہ زبان استعمال کی جس جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ۔

یار لوگ تو اسے سازش قرار دیتے ہیں ۔ انہوں نے آڈیو لیکس سے قبل سالار جمہوریت کے گھر کی یاترا بھی کی لیکن اس کے فوری بعد آڈیو لیک ہونے کی وجہ سے ایک بھونچال سا آ گیا اور جماعت میں مختلف آوازیں اٹھنا شروع ہو گئیں ہیں ۔ سالار جمہوریت سردار سکندر حیات خان نے اس پر اپنا شدید رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے میرٹ کو پامال کرتے ہوئے ایک غلط شخص کو سامنے لایا جس پر وہ عوام سے معذرت چاہتے ہیں انہوں نے فاروق حیدر خان کو پورس کا ہاتھی قرار دیا ۔

پیپلز پارٹی کے سابق وزیر اعظم چوہدری مجید بھی زبان کے حوالے سے بہت مقبول تھے لیکن فاروق حیدر نے انہیں تنہا نہیں چھوڑا ۔ آڈیو لیکس کے بعد آزاد کشمیر کے ایوان اقتدارمیں جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے یہ صورت حال کیا رخ اختیار کرے گی ۔ سردار سکندر حیات خان کے صاحبزادے جو فاروق حید کی کابینہ میں وزیر ہیں نے کہا ہے کہ ان کی وزارات میں فاروق حیدر کا کوئی کردار نہیں انہیں نواز شریف نے وزیر بنایا ہے ۔

سالار جمہوریت سردار سکندر حیات کے دوسرے فرزند سردا ر طارق سکندر ایڈووکیٹ جنہیں عملی سیاست سے بوجوہ دور رکھا گیا ہے ۔انہوں نے اس صورت حال میں فی الحال کوئی رد عمل نہیں دیا ہے ۔ اگر طارق سکندر ایڈووکیٹ عملی سیاست میں موجود ہوتے تو وہ بہتر انداز میں کریلوی خاندان کی سیاسی ساکھ کا دفاع کر سکتے تھے ۔ انہوں نے اپنے رد عمل کو فی الحال روک کر رکھا ہوا ہے ۔

کہا یہ جا رہا ہے کہ فاروق حیدر خان کی کابینہ کے چند وزیر جو سردار سکندر حیات خان سے سیاس مخاصمت رکھتے تھے نے راجہ فارو ق حیدر خان کی سردار سکندر حیات خان کے گھر پر آمد کے بعد آڈیو لیکس میں کردار ادا کیا ۔ محرکات کچھ بھی ہوں لیکن اتنا ضرور ہوا ہے کہ فاروق حیدر خان کی سیاسی ساکھ کو بے حد نقصان ہوا ہے ۔آنے والے وقت میں لگتا ہے کہ فاروق حیدر خان کے خلاف سیاسی محاذ میں اضافہ ہو گا اور حکومت کو گرانے کے لئے حکمت عملی زور پکڑے گی ۔

مسلم کانفرنس کے روح رواں سردار عتیق احمد خان نے بھی ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی پیشن گوئی کر دی ہے ۔ آزاد کشمیر میں مسلم لیگ ن کی حکومت کے دوران من پسند ایڈمنسٹریٹرز کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان اٹھائے جا رہے ہیں ۔ بلدیاتی انتخابات کا دور دور تک کوئی امکان موجود نہیں ۔موجودہ صورت حال میں آزاد کشمیر میں مسلم لیگ ن کی حکومت امتحان سے دوچار نظر آتی ہے ۔

آڈیو لیکس سیکنڈل نے موجودہ حکومت کی چولیں ہلا کر رکھ دی ہیں ۔البتہ کریلوی خاندان کو اپنی سیاسی ساکھ کو بچانے کے لئے کردار ادا کرنا ہو گا ۔ اگر ان معاملات پر کوئی رد عمل نہ ہوا توانہیں اس کا سیاسی نقصان بھی ہو سکتا ہے ۔کریلوی خاندان سے مفادات حاصل کرنے والے بھی موجودہ حالات میں خاموش نظر آتے ہیں جو ایک لمحہ فکریہ بھی ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :