مسیحاؤں کوسلام تو بنتا ہے

منگل 28 اپریل 2020

Mohammad Saleem Khalid

محمد سلیم خالد

آج کے اس گلوبل ویلج میں رہنے والے ہر شخص کی زندگی کورونا وباء کی وجہ سے تبدیل ہوچکی ہے پوری دنیاکی جغرافیائی لحاظ سے ماضی کے مقابلے میں یکسر تبدیل ہوچکی ہے دنیا میں سپرپاور کادعویٰ کرنے والے ملک ہوں یاپھر وہ ممالک جو غربت کی چکی میں پسے ہوئے تھے اس وقت دنیا کا ہر شخص اور ہر حصہ کورونا کے خلاف عملی طور پر جدوجہد میں مصروف نظرآرہاہے کیونکہ کورونا وائرس بغیر رنگ ونسل قومیت اور مذہب حملہ آور ہے جس سے ہر شخص کسی ناکسی انداز میں متاثر نظر آرہاہے انسانی جانوں سے لیکر معاشی صورتحال نے ہر فرد کو اپنی لپیٹ میں لے رکھاہے امریکن صدر ہویاپھر پاکستانی وزیراعظم ہرملک کے تمام ذمہ داراس وقت کوروناوائرس سے بچاؤ کیلئے اپنی پوری کوششوں میں مصروف ہیں ضروری انتظامات کرنے سمیت مختلف سوشل میڈیا ز کے ذریعے آگاہی مہم بھی جاری رکھے ہوئے ہیں اور مسلسل عوام کوغیر ضروری گھروں سے باہر آنے ،سفر کرنے ،رش والی جگہوں پر جانے سے منع کررہے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ انسانی جانوں کومحفوظ بنایاجاسکے اسی دوران مختلف شعبوں سے وابستہ لوگ اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر دن رات اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دینے پر ڈٹے ہوئے ہیں اس موقع پر انھوں نے انمٹ اور لازوال کارنامے ہائے انجام دئیے ہیں جن پر جتنا فخر کیاجائے کم ہوگا پوری دنیاکی طرح پاکستان میں بھی کوروناوائرس کے خلاف ہمارے ڈاکٹرز ،افواج پاکستان کے جوان ،پیرامیڈیکس ،ریسکیواہلکارز،ہیلتھ ورکرز،نرسوں ،پولیس فورس کے جوانوں کے علاوہ میونسپل اداروں میں کام کرنے اہلکاروں اور خاکروبوں سمیت تمام فرنٹ لائن پر بغیر ضروری حفاظتی سازوسامان ڈیوٹیاں دینے والوں کو پوری قوم کی جانب سے سلام توبنتاہے کیونکہ ان لوگوں نے سب کچھ معلوم ہونے کے باوجود سروس جوائن کرتے وقت جو عہد کیاتھا اس پر پاسداری کرتے ہوئے اپنی جانوں اور اپنے اہل وعیال کی پرواہ کئے اپنے فرائض اداکرنے پر ڈٹے رہے اور کوروناوائرس سے خوفزدہ ہوئے بغیر پیچھے مڑ کر نہ دیکھا ۔

(جاری ہے)

ایسے میں پوری قوم کو ذمہ داری کاثبوت دیتے ہوئے اس جدوجہد میں انکا ساتھ دیناچاہیے ۔
واقعی سلام توبنتاہے یہ ڈاکٹرزاور دیگر سٹاف ہی ہیں جو آج اپنی جانوں کی قربانیاں دے کر کوشش کررہے ہیں کہ اس مرض میں مبتلا مریض دوبارہ سے اپنے پاوّں پر کھڑے ہوجائیں اورصحت مند زندگی کے ساتھ ملک و قوم کی ترقی میں اپناکردار ادا کرسکے آج ساری قوم کو حقیقی معنوں میں گلگت اور پشاور کے ان ڈاکٹروں پر فخر اور غرو رمحسوس ہورہاہے جنھوں نے کوروناوائرس سے متاثرہ مریضوں کاعلاج کرتے ہوئے اپنی جانوں کونذرانہ پیش کرکے اپنانام تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھوالیاہے آج پوری قوم کابچہ بچہ ان کا مقروض ہے انھوں نے قربانی دے کر ثابت کردیا کہ آج بھی دنیامیں انسانیت کاوجود ہے اورایسے لوگ ہی قوم کاسرمایہ ہوتے ہیں ۔

جو تنخواہ کی شکل میں ملنے والے چند ٹکوں کی خاطر نہیں بلکہ انسانیت کی خاظر لوگوں کی بے لوث خدمت کر تے ہیں جبکہ پاکستان بھر سے ایسی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں جس میں ڈاکٹرز،پیرامیڈیکس ،ریسکیو اہلکاروں اور دیگر ملازمیں کے کوروناٹیسٹوں کے رزلٹ پازیٹو آئے لیکن تندرست ہونے کے بعد پھر سے اپنے مشن میں ڈٹ گئے ۔ ایسے لوگوں کیلئے پوری قوم کی طرف سے سلام توبنتاہے ۔


اسی طرح پاک فوج ،پولیس ،ریسکیو،نرسوں ،ہیلتھ ورکرز،پیرامیڈیکس اور دیگر ملازمین جو آج بھی ناکافی حفاظتی سامان کے ساتھ خصوصاً N95ماسک ،مخصوص ڈریس اور کوروناکے حوالے سے طے شدہ ایس او پیزبالاطاق رکھتے ہوئے کام کررہے ہیں ذرائع کے مطابق کوروناوباء کے خلاف جدوجہد میں مصروف سٹاف کیلئے منگوایاگیا ضروری سامان آج بھی مکمل طورپر پاکستان کے تمام ہسپتالوں اورعلاقوں میں دستیاب نہیں ہیں ان حالات میں کام کرنے والے تمام لوگ حقیقی معنوں میں خراج تحسین کے مستحق ہیں موجودہ حکومت کی جانب سے کوروناوائرس کے خلاف فرنٹ لائن پر اپنی خدمات دینے والوں کے لئے اضافی تنخواہوں کااعلان بھی کیاگیاہے مگر کورونا وباء کے خاتمے پر تمام شعبوں سے وابستہ افراد کی بہتر انداز میں پذیرائی ضرور کرنی چاہیے اور ان کے اور انکے اہل خانہ کیلئے ہر علاقے میں سرکاری اور عوامی سطح پر خراج تحسین پیش کرنے کیلئے تقریبات کاانعقاد ہوناچاہیے اسی طرح ملک وقوم کیلئے اپنی جانوں کانذرانہ پیش کر نے والوں کو پاکستان کاسب سے بڑاسول ایوارڈ سے نوازا جائے کیونکہ زندہ قومیں ہی اپنے ہیروز کو ہمیشہ یادرکھتی ہیں اپنے ہیروز کے استقبال اور پذیرائی پروگراموں کیلئے ہر شخص کو باہر آناہوگا ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :