پی ٹی آئی کو بلدیاتی انتخابات میں بدترین شکست

جمعرات 23 دسمبر 2021

Muhammad Riaz

محمد ریاض

 صوبہ خیبر پختونخواہ میں گذشتہ 8 سال سے برسراقتدار حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف کو پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ حالیہ انتخابات میں مولانا فضل الرحمن کی زیرقیادت جمعیت علما ء اسلام (ف) صوبہ خیبر پختونخواہ کی سب سے بڑی جماعت اُبھر کر سامنے آئی ہے۔ ان انتخابات میں حکومتی جماعت کے نامزد امیدواران یہاں تک کہ بہت سے وزراء کے رشتہ داروں کو بھی شکست نصیب ہوئی۔

انتخابات کے نتائج نے پوری جماعت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان صاحب نے اپنے اک ٹویٹ کے ذریعہ سے کے پی کے بلدیاتی انتخابات پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے پختونخواہ بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں غلطیاں کیں اورخمیازہ بھگتا۔

(جاری ہے)

غلط امیدواروں کاانتخاب ایک کلیدی سبب تھا۔اب سے میں KP کے دوسرے مرحلے سمیت ملک بھرمیں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے تحریکی حکمت عملی کی بذات خودنگرانی کرونگا۔

تحریک انصاف مزیدقوت کیساتھ ابھرے گی۔ اسی طرح حکومتی وزراء نے بھی اپنے اپنے ردعمل دئیے ہیں۔اک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسف زئی نے کہا کہ مہنگائی بھی شکست کی ایک وجہ بنی لیکن ہم نے ناقابل تلافی غلطیاں کیں جو ہمارے سامنے آگئیں۔شوکت یوسف زئی کا کہنا تھاکہ آزاد امیدوار بھی عمران خان کی تصویر لے کر کھڑے ہوئے اور ہم سے غلطی ہوئی کہ انہیں بٹھا نہیں سکے۔

آئندہ ان غلطیوں سے سبق سیکھیں گے اور اپنی اصلاح کریں گے۔اس سے قبل وفاقی وزیر شبلی فراز نے کہا تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کا مقابلہ پی ٹی آئی سے ہوا، ایسا نہ ہوتا تو 14 اضلاع میں کامیاب ہوسکتے تھے۔شبلی فراز کا انتخابی نتیجہ آنے کے بعد کہنا تھا کہ اس انتخابات سے ہم نے سبق حاصل کیا ہے، بلدیاتی انتخابات کے آئندہ مرحلے میں حکمت عملی تبدیل کریں گے اور خامیوں کو دور کریں گے۔

ان انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے اندرونی اختلافات بھی کھل کر سامنے آئے، جس کا اظہار مختلف وزراء نے بھی کیا ہے، جیسا کہ ڈپٹی اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی محمود جان بلدیاتی انتخابات میں بھائی کی شکست پر اپنی ہی جماعت کے دو ارکان پر برس پڑے۔محمود جان نے کہا کہ ایم این اے نور عالم نے کھلے عام جے یو آئی کے امیدوار کو سپورٹ کیا۔

انہوں نے کہا کہ  ایم پی اے ارباب وسیم حیات نے بھی آزاد امیدوار کو بھرپور سپورٹ کیا۔محمود جان نے کہا کہ جن کو بلے نے عزت دی ہے، وہ چند روپوں اور مقاصد کیلئے بِک گئے ہیں۔جبکہ دوسری طرف پی ٹی آئی کے ایم این اے نور عالم اور ایم پی اے ارباب وسیم حیات نے ڈپٹی اسپیکر کے پی کے اسمبلی محمود جان کے الزامات مسترد کردیے۔نور عالم نے کہا کہ شکست ان کی وجہ سے نہیں، اپنی غلطیوں کی وجہ سے ہوئی، امیدواروں کے انتخاب کے لیے مشورہ ہی نہیں کیا گیا۔

دوسری جانب ارباب وسیم حیات نے کہا ہے کہ سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ پارٹی سے باہر کسی اور کو سپورٹ کریں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیرِ اعظم سیکریٹریٹ کو خیبر پختونخوا ہ کے بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کی شکست کے حوالے سے پاکستان تحریکِ انصاف کی کارکردگی کی رپورٹ موصول ہو گئی۔وزیرِ اعظم عمران خان نے رپورٹ خیبر پختون خوا ہ حکومت کو بھجوا کر جواب طلب کر لیا۔

رپورٹ کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے لیے خیبر پختون خوا ہ میں گورنر، وزراء، ایم پی ایز اور ایم این ایز کے رشتے داروں اور حمایت یافتہ امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیے گئے۔کی مروت میں پی ٹی آئی کے ایم پی اے ڈاکٹر ہشام انعام اللہ کو ٹکٹ جاری کرتے وقت نظر انداز کیا گیا، حالانکہ ڈاکٹر ہشام انعام اللہ نے سیف اللہ برادران کے چاروں امیدواروں کی حمایت کی، جو جیت گئے۔

چارسدہ میں ایم این اے فضل محمد خان کے 2 حمایت یافتہ امیدوار میدان میں تھے، دونوں ہار گئے، دونوں امیدوار جیت جاتے تو وہ ایم این اے کی مرضی کے مطابق کام کرتے۔وزیرِ مملکت شہر یار آفریدی کے حمایت یافتہ امیدوار سلمان خان کو ٹکٹ دیا گیا، جبکہ تحریکِ انصاف کے اہل امیدوار شفیع جان کو ٹکٹ نہیں دیا گیا۔شفیع جان نے آزاد الیکشن لڑا اور پی ٹی آئی امیدوار سے زیادہ ووٹ لیے، انہوں نے 26 ہزار 793 ووٹ لیے جبکہ پی ٹی آئی امیدوار سلمان خان نے 15 ہزار 219 ووٹ حاصل کیے۔

گورنر شاہ فرمان کے حمایت یافتہ 2 امیدواروں رضوان بنگش اور عبدالجبار کو ٹکٹ دیے گئے، رضوان بنگش میئر پشاور کی اہم نشست ہار گئے جبکہ عبدالجبار بڈھ بیر کے چیئرمین کی نشست ہار گئے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر خیبر پختون خوا اسمبلی محمود جان کے بھائی احتشام خان کو بھی شکست ہوئی۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وزیرِ تعلیم شہرام ترکئی کے قریبی رشتے دار بلند اقبال کو بھی ٹکٹ دیا گیا، جو ہار گئے۔

پاکستان کی سیاستی تاریخ میں پی ٹی آئی شاید واحد پارٹی ہے جو حکومت میں رہتے ہوئے بھی انتخابات ہار رہی ہے، 2018 کے بعد سے ہونے والے درجن سے زائد ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی حکومت کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔پاکستان تحریک انصاف کے لئے لمحہ فکریہ ہے، حکومتی جماعت کو اپنے اقتدار کے باقی ماندہ مہینوں میں مہنگائی کے ہاتھوں پریشان عوام الناس کی دادرسی کے لئے جنگی بنیادوں پر انقلابی اقدامات کرنا ہونگے۔

ورنہ اگر حکومتی کارکردگی اسی طرح برقرار رہی تو کے پی کے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے اور صوبہ پنجاب میں آنے والے بلدیاتی انتخابات  اور  2023 کے عام انتخابات میں میں شائد اس سے بھی بدتر نتائج کا سامنا کرنا پڑے۔کیونکہ بقول وزیراعظم عمران خان صاحب پاکستان دنیا کا سستا ترین ملک ہے جبکہ حکومتی وزراء ان بلدیاتی انتخابات  میں شکست کی وجہ مہنگائی بتارہے ہیں۔حیران کن بات کہ دنیا کے سستے ترین ملک میں مہنگائی کی وجہ سے حکومتی جماعت الیکشن ہار گئی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :