
”ماحول“
جمعرات 18 اکتوبر 2018

ممتاز امیر رانجھا
کالم میں کرپشن کے دو واقعات کا ذکر ضروری ہے یہ واقعات اس لئے قلمبند کر رہا ہے کہ میرے ساتھ پیش آئے ہیں اس لئے بتا رہا ہوں کہ میرے جیسے21سال سے کالم لکھنے والے انسان کو بھی کرپٹ مافیا نہیں چھوڑتا توذرا سوچیں عام آدمی کی شلوار کیسے اتارتے ہونگے ؟یہ کرپٹ عناصر۔
(جاری ہے)
ہم دنیا نیوز کے ہارون الرشید بھی نہیں کہ لوگوں کو دھمکیاں لگائیں یا انہیں گدھا گدھا کہیں۔
گھر میں سرکاری نلکے والے پانی کی ضرورت تھی۔لیاقت باغ پا نی کی درخواست بنا کر پہنچے تو کھڑکی میں کھڑے ہو کر خاتون کو اپنی پانی کی درخواست جمع کرانے کو دی اس نے کہا کہ ”بھائی صاحب آپ یہ درخواست اپنے قریب کھڑے لڑکے کو دے دیں“۔
حیران ہو کر پوچھا کہ ”کیا یہ صاحب یہاں کلر ک ہیں“۔پوچھنے پر پتہ چلا کہ موصوف ہمارے علاقے کی پانی والی ٹینکی کے ایڈمنسٹر یڑ ہیں اور یہ اس درخواست پر پانی لگا دیں گے اور کچھ دنوں تک ڈیمانڈ نوٹس بھی دے دیں گے۔گھر پہنچے تو خوشی چھپائی نہیں جا رہی تھی کیونکہ ہمیں اسی ایڈمنسٹریٹر کی فون کال موصول ہو رہی تھی کہ ”ممتا ز بھائی آپ 4500روپیہ دے دیں کیونکہ ہم نے کھڈا لگا کر پانی کا کنکشن لگانا ہے اور باقی 3500روپیہ سرکاری فیس کچھ دنوں تک ڈیمانڈ نوٹس کی صورت میں آپ کو بینک میں جمع کروانا ہوگا۔ڈیمانڈ نوٹس ایک ہفتہ بعد آپ کو مل جائے گا“۔
پانی کا کنکشن کیا لگا کیا بتائیں یہ کہانی کرپشن کی عجب غضب کہانی ہے جسے بتاتے ہی سر شرم سے جھک جاتا ہے کیونکہ ہم سمجھے کہ تبدیلی کے دعوے دار اتنے ایڈوانس ہو گئے ہیں کہ پہلے کنکشن لگاتے ہیں بعد میں ڈیمانڈ نوٹس دیتے ہیں۔یہاں بتانا بہت ضروری ہے کہ تقریباً چھے ہفتے سے کنکشن لگایا گیا ہے لیکن مجال ہے جو پانی کا ایک قطرہ بھی پانی کے نل میں آیا ہو۔ہم نے ہر روز موصوف کو فون کیا ۔کبھی فون اٹینڈہی نہ ہوا ،کبھی موصوف بے بہانے بازی کی کہ ابھی پانی کی موٹر جل گئی ہے،کبھی کہا گیا جب آپ کا پانی آئے گا تب ہی آپ کو ڈیمانڈ نوٹس دیا جائیگا وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بھائی یہ تونلکے کی پانی کی کہانی تھی۔۔۔۔ابھی تبدیلی کی ایک اور کہانی باقی ہے۔۔۔۔ہم نے گھر کی بالائی منزل پربجلی کا میٹر لگانا تھا۔۔۔درخواست دینے گئے تو واپڈ آفس میں درخواست جمع کرنے والے نے مبلغ چھ ہزار رشوت طلب کی ، ہم نے منت کی کہ بھائی کچھ نہیں تو ہمارے منہ پر داڑھی کا ہی لحاظ رکھو۔۔۔اس نے کہا ممتاز بھائی میٹر نہیں لگانا آپ کی مرضی۔۔۔۔رشوت کے بغیر ہم یہ کام نہیں کر سکتے آخر دوسری منزل کا میٹر ہے۔۔۔۔۔مایوس ہو کر واپس ہو آئے اور آن لائین درخواست ٹھوک ماری۔۔۔۔کچھ عرصے بعد دوبارہ درخواست کی آن لائین رسید اور فائل لیکر وہاں کے کمپیوٹر آپریٹر کے پاس پہنچے اور پرانی داستان سنائے بغیر اپنی جمع شدہ درخواست اوراس کی فائل اس کو تھمادی۔دو تین ہفتے بعد سروے بھی ہو گیا اور مہینے بعد ڈیمانڈ نوٹس جمع کروادیا۔پھر ایک روز میٹر اور تار لینے واپڈا کے دفتر پہنچے تو پتہ چلا کہ ان کا سٹور مین کہیں گیا ہے گیارہ بجے دفتر تشریف لائیگا۔سوا گیارہ پہنچے تو صاحب موجود تھے انہوں نے بڑا سا منہ بنایا ہوا تھا۔میٹر اور تار تھماتے ہوئے کہا ،”اچھا تو یہ آپ کا سامان تھا اس کی وجہ سے مجھے آج جلدی دفتر آ نا پڑا۔بے فکر ہو جائیں آپ کی تار کی لمبائی بالکل پوری ہے۔لائین مین شام کو لگا جائے گا۔ابھی میں جا رہاہوں ابھی ناشتہ کرناہے“۔حساب لگائیں واپڈا میں بطور سٹور مین جاب کرنے والے کے پاس اٹھارہ لاکھ کی ہنڈا گاڑی تھی۔گاڑی میں بیٹھا ہو مین سڑک پر غائب ہو گیا۔
دو دن فون کالز کرنے کے بعد جب لائین مین کنکشن لگانے آیا تو اس نے کہا کہ” جو تا ر واپڈا آفس سے ملی ہے وہ تار تو بہت چھوٹی ہے، کھمبے تک نہیں پہنچ سکتی“۔ہم نے کہا کہ” بھائی آپ کے دفتر گیارہ ہزارکا ڈیمانڈ نوٹس جمع کرایا ہے۔پیمائش بھی آپ لوگوں نے کی ہے،میرا کیا قصور ہے“۔خیر بڑے نخروں بعد اس نے نئے میٹر کی تار پہلے لگے میٹر سے کی تار سے نتھی کی اور مجھے کہا کہ ”مزے کریں آپ کا میڑ لگ گیا“۔
چیف جسٹس صاحب اور جناب وزیر اعظم صاحب کو اس نئی تبدیلی کے واقعات کا علم ہونا بہت ضروری ہیں۔سوچنے اور سمجھنے کی باتیں ہیں ن لیگ ،نواز شریف اور شہباز شریف کا کیا قصور انہوں نے تو کچھ نہ کچھ ڈیلیور کیا ہے۔یقین کریں اس حکومت کے آنے کے بعد بازار جو چیز خریدنے جائیں دو سو گنا مہنگی ملتی ہے۔ہر جگہ بے یقینی کی فضا ہے۔تاجر ،دکاندار،سرمایہ کار،ٹیچر،سیاستدان، صحافی اور مزدور سب کی واٹ لگ گئی ہے۔جن گاڑیوں میں بچے سکول پڑھنے جاتے ہیں ان کا کرایہ دگنا ہو گیا ہے،بجلی کا ریٹ ڈبل ہو گیا ہے۔ہم تو پریشان ہیں پچاس لاکھ گھر کیسے بنے گے،ان میں کون رہیگا اور کیسے رہیگا۔تبدیلی مہنگائی اور مارا ماری کی ہوئی ہے اور یہ تبدیلی کچھ زیادہ ہے ۔تبدیلی والے ایسا ماحول بنائیں کہ عوام ایماندار اور خوشحال ہو جائے۔ایسا ماحول نہ بنائیں کہ جس میں فواد چوہدری جیسا پانچ حکومتوں کا لوٹا اپنے آپ کو دنیا کا کامیاب ترین فرد سمجھے،ایسا ماحول نہ بنائیں کہ ملک کی خدمت کرنے والے شریف برادران اپنی خدمت کرنے پر پچھتائیں۔ایسا ماحول نہ بنائیں کہ عوام تبدیلی کو ووٹ دینے کی سزا بھگتے اور جوتے پی ٹی آئی کی طرف پھینکے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ممتاز امیر رانجھا کے کالمز
-
”سٹیزن پورٹل اور عوام کے مسائل“
ہفتہ 26 جون 2021
-
”ایس او پی کی دھجیاں“
جمعہ 30 اپریل 2021
-
”جیسی کرنی ویسی بھرنی“
منگل 5 نومبر 2019
-
اتنی لوٹا کریسی،خدا خیر کریسی
منگل 22 اکتوبر 2019
-
کشمیری مسلمانوں کی آخری آس
جمعرات 15 اگست 2019
-
”اب تربوز رُل رہا ہے“
منگل 18 جون 2019
-
” دودھ نکالنے والا فارمولا“
بدھ 1 مئی 2019
-
”نقشے سے ہندوستان مٹ بھی سکتا ہے“
پیر 4 مارچ 2019
ممتاز امیر رانجھا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.