کمرتوڑمہنگائی،سوچی سمجھی سازش اورعمران خان!!!

جمعرات 18 جولائی 2019

Musharraf Hazarvi

مشرف ہزاروی

قومی معیشت کی بہتری کے لیے حکومت کی طرف سے ٹیکسوں کے نفاذاوردیگر اصلاحات کے نتیجے میں مہنگائی پورے عروج پر پہنچ گئی ہے بجلی ،گیس اورپٹرولیم مصنوعات سمیت اشیاء ضروریہ واشیاء خوردونوش کی قیمتوں کو گویاپرلگ گئے ہیں ،حالیہ مشکل ملکی صورتحال میں مہنگائی میں اضافہ ایک فطری امرتھاتاہم اس سے زیادہ ناجائز منافع خوروں کی طرف سے لوٹ ماردیکھنے میں آرہی ہے جنھوں نے متعلقہ محکموں اوراداروں کی طرف سے اشیاء کی قیمتوں کے سرکاری سطح پر تعین کے بغیرہی اپنی مرضی سے اشیاء کی قیمتوں میں من مانے اضافے کر کے خودساختہ مہنگائی کا بھی طوفان کھڑاکردیاہے جس کے نتیجے میں تقریباہرشے کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اورمتعلقہ ادارے گویاہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں ۔

ظاہرہے یہ کربناک کیفیت مہنگائی کی چکی میں پہلے ہی سے پسے غریب عوام کے لیے ان کے منہ سے نوالہ بھی چھیننے کے مترادف ہے تاہم اسی مضطرب کیفیت وتکلیف دہ صورتحال کا احسا س کرتے ہوئے چندروز قبل ہی وزیراعظم عمران خان نے صوبائی حکومتوں اورمتعلقہ اداروں کو خودساختہ مہنگائی پر قابوپانے اورناجائز منافع خوروں کی طرف سے اشیاء ضروریہ و اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں خودساختہ اضافے کے خلاف سخت ایکشن لے کر عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے احکامات جاری کیے تھے مگرمحسوس یوں ہورہا ہے کہ ابھی تک مجازاداروں اورحکام نے مہنگائی کے تناظر میں عوامی مشکلات کے خاتمے بارے وزیراعظم کے حکمنامے پرابھی تک پوری طرح عملدرآمدگوارانہیں کیایہ ہی وجہ ہے کہ گذشتہ کئی روز سے علاقائی و قومی اخبارات خودساختہ مہنگائی کے طوفان کی خبروں سے بھرے پڑے ہیں جویقیناناجائزمنافع خوری کو روکنے اورعوام کو ریلیف فراہمی کے لیے قائم اداروں اورحکام کے لیے لمحہ فکریہ ہے کیونکہ عام مشاہدے کی بات ہے کہ محکمہ خوراک اورمتعلقہ انتظامی افسران خانہ پری کے طورپرخودساختہ مہنگائی اورناجائزمنافع خوروں کے خلاف وقتی کاروائیاں تو کر لیتے ہیں مگرکمرتوڑمہنگائی کے آگے بندباندھنے ،اس کے مستقل حل اورخودساختہ مہنگائی و ناجائز منافع خوری روکنے کے لیے مستقل حل اور جن آہنی وموثر اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے ان سے عموماصرف نظرکیے ہوتے ہیں جس کا خمیازہ عوام ہرآن بھگتنے پرمجبوررہتے ہیں مگران کا کوئی بھی پرسان حال نہیں ہوتا۔

(جاری ہے)

دریں اثناء گذشتہ روزہی گورنراسٹیٹ بینک رضاباقرنے آئندہ دو ماہ کے لیے شرح سودمیں ایک فیصداضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں مزیدمہنگائی بڑھنے کا امکان ہے جب کہ وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ آٹے اور روٹی کی قیمت میں اضافہ حکومت کے خلاف ایک سوچی سمجھی سازش ہے ۔خوش آئند امر یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کوحالیہ مہنگائی کی لہرکااحسا س ہے جس کے لیے انھوں نے متعلقہ حکومتوں،وزارتوں،ڈویژنوں اورحکام کو چندروزقبل مہنگائی روکنے بارے احکامات جاری بھی کیے مگرافسوس ناک امریہ ہے کہ ابھی تک ذمہ داراداروں اورحکام نے وزیراعظم عمران خان کے ان عوام دوست احکامات پرہنگامی بنیادوں پر عملدرآمدکرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی یہ ہی وجہ ہے کہ اس کے کوئی مثبت اثرات بھی نچلی سطح پردیکھنے میں نہیں آرہے اورعوام مہنگائی کی چکی میں پستے چلے جا رہے ہیں ۔

رہی بات فردوس عاشق اعوان کی آٹے اورروٹی کی قیمت میں اضافہ حکومت کے خلاف سازش کی ،تویہ بات سمجھ سے بالاترہے اورنہ ہی اس کی فردوس عاشق اعوان نے وضاحت کرنامناسب سمجھاکہ اس سازش میں کون سے عناصرکارفرماہیں؟خیبرپختونخوامیں نان بائیوں کی ہڑتال کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے 190گرام روٹی کی قیمت 15روپے مقررکی گئی ہے جس پرعملدرآمدکے لیے ڈپٹی کمشنرپشاورتوبہت زیادہ متحرک نظرآرہے ہیں جوروزانہ کی بنیادپرقانون سے تجاوزکے مرتکب نان بائیوں پربھاری جرمانے عائدکرنے کے علاوہ انھیں جیل یاتراپربھجواکران کا قبلہ درست کر کے عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں ہمہ تن مصروف ہیں مگرصوبے کے دیگراضلاع وڈویژنوں میں صورت حال افسوس ناک ہے جہاں نان بائیوں نے روٹی کی قیمت تو 15روپے کر لی ہے مگروزن نہایت کم ہے مگرایسے قانون شکن عناصرکو کوئی لگام دینے والانہیں ۔

اس حوالے سے نان بائی ایسوسی ایشن ہزارہ کے صدر کفایت شاہ کا موقف ہے کہ ڈپٹی کمشنرہری پور عارف اللہ نے 190گرام روٹی 15روپے میں فروخت کی اجازت دی ہے مگرصدرموصوف اس اضافے کا کوئی سرکاری نرخنامہ یانوٹیفیکیشن دکھانے میں ناکام رہے اورکہا کہ ایک دو دنوں تک نرخنامہ مل جائے گا جس کا مطلب یہ ہوا کہ نان بائی کسی سرکاری نرخنامے کے بغیرہی ازخودفی روٹی15روپے فروخت کر رہے ہیں کیا یہ قانون اورحکومتی رٹ چیلنج کرنے کے مترادف نہیں؟کفایت شاہ کا یہ بھی کہناتھا کہ پشاورمیں نان بائیوں کو 15روپے روٹی کا سرکاری نرخنامہ بھی جاری کردیاگیاہے ،حیرت وافسوس کی بات یہ ہے کہ پشاوربھی خیبرپختونخواکا شہر ہے اورہری پور اوردیگر اضلاع میں واقع شہر بھی مگران شہروں اوراضلاع میں سرکاری نرخنامہ نہیں کیوں؟سوال یہ ہے کہ صوبائی محکمہ خوراک کہاں ہے؟صوبائی وزیرخوراک کیاکررہے ہیں؟روٹی کا سرکاری نرخ جاری کرنا اوراس پر مکمل عملدرآمدکرواناکس کی ذمہ داری ہے؟اس صورتحال میں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ یہ سب کچھ اورفردوس عاشق اعوان کے الفاظ میں یہ سازش کون کر رہا ہے؟دوسری طرف زمینی حقائق یہ ہیں کہ تندورچیوں نے کم وزن روٹی 15روپے میں فروخت کر کے انت مچارکھی ہے مگر انھیں کوئی پوچھنے والانہیں بالخصوص ہزارہ میں صورتحال بدترین ہے صرف ہری پور کی بات کی جائے تو جب سے تندورچی 15روپے میں روٹی فروخت کر رہے ہیں تب سے ڈسٹرکٹ فوڈکنٹرولرہری پور نے ہری پور شہرمیں کوئی کاروائی نہیں کی تاہم رابطہ کرنے پر انھوں نے بتایا کہ شہرسے چھ سات کلومیٹردورواقع موضع کوٹ نجیب اللہ میں انھوں نے کم وزن روٹی 15روپے میں فروخت کرنے میں ملوث عناصرپر36ہزار روپے جرمانہ کیا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ ہری پور کی تین تحصیلیں ہیں اورساتھ شہری آبادیاں تو صرف ایک گاؤں میں کاروائی چہ معنی دارد؟محکمہ خوراک اسی طرح دیگرکاروائیاں بھی کر کے اعلیٰ حکام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہوتے ہیں جس سے عوام کو ریلیف فراہمی پر مبنی پالیسیوں کا ستیاناس کر کے رکھ دیتے ہیں۔

اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیراعلیٰ محمودخان صوبے کے آٹھوں ڈویژنوں کے کمشنرزوڈپٹی کمشنرزکوسخت احکامات جاری کریں کہ وہ اپنے دفاترچھوڑکر فیلڈمیں جاکراورمحکمہ خوراک کے افسران کو بھی متحرک کر کے خودساختہ مہنگائی وناجائز منافع خوری کے اس سیلاب کے سامنے بندباندھ کر عوامی مشکلات کا مداواکر کے وزیراعظم عمران خان کے احکامات پر عملدرآمدیقینی بنائیں تا کہ عوام کچھ ریلیف محسوس کریں اورانھیں محسوس ہو کہ ان کے حاکم ان کی مشکلات کا احساس کر رہے ہیں اورانھیں ہر ممکن ریلیف دینے کی کوششوں میں ہمہ تن مصروف عمل ہیں اگر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواسمیت دیگر صوبوں کے وزراء اعلیٰ اوروزراء ومجاز سرکاری حکام عوام کے وسیع تر مفاد میں نظرآنے والے اقدامات کر کے عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو بجاطورپرعوام کا حکومت پر اعتمادبحال ہو سکتاہے اورعوام بھی وسیع تر قومی مفادمیں قربانیاں دینے پرراضی ہو سکتے ہیں بصورت دیگرعوام دشمن پالیسیاں اپنانے والوں اوروزیر اعظم کے احکامات کو فالونہ کرنے والوں کے ہاتھوں ہی مجوزہ ملک گیراحتجاجی تحریک شروع کرنے والی اپوزیشن کو مہنگائی سے عاجزآئے عوام کی بھاری کمک میسرآسکتی ہے ،فیصلہ ،حکمرانوں اورفیصلہ سازوں کے ہاتھ میں ہے !!!۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :