’’اپوزیشن کی چالیں! حکومت سیاسی قلعہ فتح کرنے میں کامیاب‘‘

جمعرات 26 اگست 2021

Nadeem Basra

ندیم بسرا

پاکستان کے اندر سیاسی درجہ حرارت صرف بیانات کی حد تک رہ گیا ہے۔حکومت کی پالیسیوں پر تمام اپوزیشن اکتفا کرچکی ہے جس کے بعد یہی لگ رہا ہے کہ اپوزیشن دوبارہ  ان چیزوں پر زور لگارہی ہے جس کا فائدہ انہیں ماضی میں بلکل نہیں ہورہا۔اپوزیشن مردہ گھوڑے پی ڈی ایم میں دوبارہ جان ڈالنے کی کوشش کررہی ہے جبکہ انہیں متفقہ اپوزیشن جماعتوں خصوصا پیپلز پارٹی کی طرف سے انہیں پی ڈی ایم میں خود شکست ہوچکی ہے اب دوبارہ اس کو فعال کرنا عوام میں پسپائء کے مترادف ہوگا۔

پیپلزپارٹی کی سوچ خصوصا آصف علی زرداری کو داد دینا پڑے گی کیونکہ پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم۔کو اس وقت خیر آباد کہا جب اس کا سیاسی پارہ عروج پر تھا مگر سیاسی چالوں سے انہوں نے پہلے گلگت بلتستان کے الیکشن میں حصہ لیا اور اپنا ووٹ بنک بڑھایا اور پھر آزاد جموں کشمیر الیکشن میں ایک اچھا خاصا مینڈیٹ حاصل کیا اور دونوں جگہوں پر اپنی سیاسی پوزیشن کو مضبوط کیا  اور جب یہ اہداف بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں کافی حد تک فتح کیا اور میدان صاف ہوتے ہی پی ڈی ایم کی دوبارہ فعال ہونے کو خوش آمدید کہا۔

(جاری ہے)

وزیراعظم عمران خان اور ان کی ٹیم کو اندازہ تھا کہ سیاسی چالوں میں خود پیپلزپارٹی اکیلی اپوزیشن کو شکست خوردہ کررہی ہے تو انہوں نے بھی یہ طے کرلیا کہ اس طرح کی سیاسی چال انہیں فائدہ دے رہی ہے تو انہوں نے اس کو اندرون خانہ سپورٹ کیا یوں پیپلز پارٹی اپنے اہداف کے پاس پاس آگئی اور حکومت نے زور لگائے بغیر یہ سیاسی قلعہ فتح  
کرلیا۔

یہاں یہ کہا جاسکتا ہے کہ اپوزیشن میں سب سے زیادہ بہتر چال جس نے چلی وہ پیپلز پارٹی ہی تھی اور اس میں جس جماعت کو زیادہ نقصان جس جماعت کو اٹھانا پڑا وہ مسلم لیگ ن تھی جو ہر جگہ پر پسپائی کا شکار رہی کیونکہ مسلم لیگ ن خود اندر سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھی تو اس کی وجہ سے اپنے پائوں بھی زمین پر ٹکا نہ سکی۔اب یہی کہا جارہا ہے کہ خود مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے ن لیگ کے اندر کوئی ری پئر نہیں کیا انہیں پتا تھا کہ لندن سے ان کے حق میں فیصلہ نہیں آئے گا اس وجہ سے وہ سائلنٹ موڈ میں چلے گئے۔

اس کا فائدہ حکومت کو مضبوطی کی صورت میں ہوا ہے۔دوسری طرف افغانستان میں ہوئی نئی ڈویلپمنٹ نے خود حکومت کے پائوں مضبوط کردئے جس کا فائدہ حکومت کو دہری صورت میں ہوا کیونکہ ملک کے اندر کی سیاسی جماعتیں وقتی طور پر اپنے تیزسیاسی حملوں سے رک گئی۔اب عالمی سطح پر پاکستان کو ایک نمایاں حیثیت ملتی جارہی ہے خصوصا یورپ امریکہ اور دنیا کے طاقتور ممالک پاکستان کی طرف دوبارہ دیکھنا شروع ہوگئے ہیں اور خود عمران خان کا افغانستان بارے دئے گئے بیانیہ کی جیت ہوگئی ہے کہ افغانستان کا پائیدار حل فوجی نہیں بلکہ سیاسی ہے۔


اسی وجہ سے اب عالمی طاقتوں میں عمران خان کی پختہ سوچ کا چرچا ہورہا ہے عالمی میڈیا عمران خان کے اس بیان کی تائید کررہا ہے کہ افغانستان میں سیاسی حل کی عمران خان کی پیشکش سب سے بہتر حکمت عملی ہے اس پر ہی عالمی قوتوں کو دیکھنا چاہئے کہ اس کو کیسے اب عملی جامہ پہنایا جائے کیونکہ طالبان کی مثبت سوچ بھی اس طرف اشارہ کررہی ہے کہ وہ خون خرابے کی بجائے افغانستان میں بحالی چاہتے ہیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جو اس وقت افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے دوروں پر ہیں وہ پاکستان کی اس سوچ کے ساتھ سفر پر ہیں کہ افغانستان میں پائیدار امن کی کوششوں کو کیسے تیز کیا جائے جس سے یہی لگ رہا ہے کہ وہ اپنے دوروں کے بعد اپنی سفارتی کامیابی کا اعلان کریں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :