صحت زندگی ہے۔۔۔۔!

بدھ 17 مارچ 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

جس طرح زندگی اللہ کی نعمت ہے، اسی طرح صحت بھی اللہ کی نعمت ہے، صحت کا خیال رکھنا دراصل زندگی کی حفاظت ہے، یہ اس امانت کی حفاظت  ہے جو اللہ نے ہمارے حوالے کی ہوئی ہے، آج دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے صحت کا ایک بڑا رسک انسانوں کو درپیش ہے، جس سے نبردآزما ہونا ھم سب کا فرض ہے، یہ احساس اس وقت اور گہرا ہو جاتا ھے جب پہلے ہی کوئی مختلف النوع بیماریوں کا شکار ہو، اور ایک وبا بھی پھیل جائے، شوگر، بلڈ پریشر، مدافعتی نظام کی کمزوری، ذہنی تناؤ اور سانس کی بیماریاں اور خطرہ بن جاتی ہیں، انسان کے پاس احتیاط وہ واحد ہتھیار ہے، جس کو زندگی کا حصہ بنا لیں، کم از کم اس لئے ہی سہی کہ آپ اللہ کی امانت کی حفاظت کر رہے ہیں، زندگی کا تمام نظام اسی کے گرد گھومتا ہے کہ ایک حقیقی دوست نے، ایک امانت آپ کے حوالے کی ہے، وفاداری یہ ہے کہ ھم اس امانت کی ہر قیمت پر حفاظت کریں ہر لمحہ خیال رکھیں کہ کہیں ھم اپنے دوست ، کی امانت میں کوئی خیانت تو نہیں کر رہے، اس طرح حقیقت پسندی سے دیکھیں گے تو یہی بڑی عبادت ہے فرق صرف یہ ہے کہ جسمانی اور روحانی دونوں طرح کی صحت کا خیال رکھنا ہوتا ہے، ھم بعض اوقات اس میں توازن نہیں قائم کر تے، نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ھم کسی نہ کسی بیماری کا شکار رہتے ہیں،
شعبان کا مہینہ شروع ہو گیا، رمضان کا ابتدائیہ ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ میرا مہینہ ہے اس لئے ھم عہد کرتے ہیں کہ ان پر درود و سلام کی کثرت کر تے ہیں تاکہ شکر و ذکر سے حلاوت بھی حاصل کریں اور صحت و زندگی میں بھی برکت پیدا ہو، یہاں برکت سے مراد صحت مند، کوشش کے قابل رہنا ہے، تاکہ رمضان کا اچھا استقبال کر سکیں،  زندگی زندہ دلی کا نام ہے,یہ زندہ دلی کیسے آتی ہے، سب سے پہلے ہر شخص کو اپنے اوپر غور کرنا چاہیے کہ میرا لائف سٹائل کیا ہے، سونے، کھانے، دوستی اور ارد گرد کس ماحول کیسا ہے؟ ان میں وہ سب کو بدل دیں جو آپ کو مایوسی کی طرف دھکیتا ہے، معاشرہ، ملک یا وسیع پیمانے پر کسی کو تبدیل کرنا آپ کا فرض نہیں ہے،  آپ اپنے آپ کو بدلیں، اور اپنے قرب و جوار کو بدلنے کی کوشش کریں یہی اہم فرض ہے، جس طرح آپ کو یقین ہے کہ صبح ہوگی، سورج نکلے گا، ایسے ہی امید کو زندہ رکھیں، تو زندہ دلی پیدا ہوگی، ماضی میں الجھنا اور اس کا غم طاری رکھنا کسی طور درست نہیں ہے، بلکہ اس سے سیکھنا چاہیے، دہرانا نہیں چائیے، ویسے بھی فطری طریقہ یہ ہے کہ ماضی سے اغماض برتیں، حال کو بہتر بنائیں اور مستقبل کا خوف دل سے نکال دیں صحت اور تندرستی مل جائے گی۔

(جاری ہے)

کورونا وائرس نے دنیا بھر میں خوف، موت اور اب بے حسی تقسیم کر دی ہے، ورلڈ ھیلتھ آرگنائزیشن نے تیسری لہر کو خطرناک ترین قرار دیا ہے، چند ممالک میں ایسے جراثیم کے شواہد بھی ملے ہیں جو اس شخص کو بھی متاثر کرتے ہیں، جن کو پہلے کورونا ہو چکا ہو، کوڈ 19، اب دو سال کا ہو چکا ہے، اس کے خلاف ویکسین کا ہتھیار ابھی پوری طرح کارگر ثابت نہیں ہوا، حال ہی میں سویڈن کی تیار کردہ ویکسین اسٹرانیکا کے انتہائی مضر اثرات دیکھنے میں آئے ہیں،  خون جمنے سے لیکر، اچانک موت کے واقعات بھی ھو چکے ہیں، کئی ممالک نے اسٹرانیکا پر پابندی عائد کر دی، برطانیہ  اور امریکی ویکسین پر بھی شک و شہبات گہرے ہیں، ابھی تک چین کی تیار کردہ ویکسین کے نتائج اچھے ثابت ھوئے ھیں، دبئی، سعودی عرب اور پاکستان میں اس ویکسین کا استعمال شروع ہے، بد قسمتی یہ ہے کہ لوگ کورونا سے بے حس ہوچکےہیں، ترقی پزیر ممالک میں روٹی کے مسائل نے غالب کی یہ بات سچ ثابت کر دی کہ۔


تنگ دستی گر نہ ہو غالب۔۔۔"۔تندرستی ہزار نعمت ہے"
میڈیا رپورٹس میں ویکسین کے خلاف ایک مہم گرم ہے جس کے انتہائی برے اثرات ہیں، ویکسین لگوانے کے لیے بہت کم لوگ تیار ھو رہے ہیں، پاکستان کے پاس کوالٹی چائس بالکل نہیں ہے کیونکہ مفت اور کم بجٹ میں جو مل جائے اس کو بہتر سمجھا جاتا ھے، ابھی فرنٹ لائن ھیلتھ ورکرز، اور پینسٹھ سال کے عمر جو لسٹ میں رکھا گیا ہے مگر ان میں سے بھی ستر فیصد لوگ ایسے ہیں جو ویکسین لگوانے کے لیے تیار نہیں، کورونا نے پچیس لاکھ سے زائد لوگوں کو نگل لیا ہے، معاشرت، معیشت اور حکومت کورونا کے گرد گھوم رہی ہے، پاکستان میں تیرہ ھزار افراد موت کے گھاٹ اتر چکے، ہزاروں۔

متاثر ہیں، ان حالات میں صحت کی نعمت کی حفاظت کی ذمہ داری اور بڑھ گئی ہے، لوگوں کو انفرادی اور اجتماعی سطح پر سوچنا چاہیے، بعض اوقات ایک مصیبت کئی مشکلات سے نکلنے کا سبق دیتی ہیں، کورونا نے بھی محتاط زندگی کے شعور میں اضافہ کیا ہے، حکومت پاکستان نے میڈیا، اور موبائل سروس پر بہترین کام کیا جس سے اب کوئی بے خبر نہیں ہے ،بے حسں ضرور ہے معاشرے میں  صفائی اور تحفظ کے احساسات پیدا ہوئے ہیں جو مستقبل میں بہتری لائیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :