
صحت زندگی ہے۔۔۔۔!
بدھ 17 مارچ 2021

پروفیسرخورشید اختر
شعبان کا مہینہ شروع ہو گیا، رمضان کا ابتدائیہ ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ میرا مہینہ ہے اس لئے ھم عہد کرتے ہیں کہ ان پر درود و سلام کی کثرت کر تے ہیں تاکہ شکر و ذکر سے حلاوت بھی حاصل کریں اور صحت و زندگی میں بھی برکت پیدا ہو، یہاں برکت سے مراد صحت مند، کوشش کے قابل رہنا ہے، تاکہ رمضان کا اچھا استقبال کر سکیں، زندگی زندہ دلی کا نام ہے,یہ زندہ دلی کیسے آتی ہے، سب سے پہلے ہر شخص کو اپنے اوپر غور کرنا چاہیے کہ میرا لائف سٹائل کیا ہے، سونے، کھانے، دوستی اور ارد گرد کس ماحول کیسا ہے؟ ان میں وہ سب کو بدل دیں جو آپ کو مایوسی کی طرف دھکیتا ہے، معاشرہ، ملک یا وسیع پیمانے پر کسی کو تبدیل کرنا آپ کا فرض نہیں ہے، آپ اپنے آپ کو بدلیں، اور اپنے قرب و جوار کو بدلنے کی کوشش کریں یہی اہم فرض ہے، جس طرح آپ کو یقین ہے کہ صبح ہوگی، سورج نکلے گا، ایسے ہی امید کو زندہ رکھیں، تو زندہ دلی پیدا ہوگی، ماضی میں الجھنا اور اس کا غم طاری رکھنا کسی طور درست نہیں ہے، بلکہ اس سے سیکھنا چاہیے، دہرانا نہیں چائیے، ویسے بھی فطری طریقہ یہ ہے کہ ماضی سے اغماض برتیں، حال کو بہتر بنائیں اور مستقبل کا خوف دل سے نکال دیں صحت اور تندرستی مل جائے گی۔
(جاری ہے)
تنگ دستی گر نہ ہو غالب۔۔۔"۔تندرستی ہزار نعمت ہے"
میڈیا رپورٹس میں ویکسین کے خلاف ایک مہم گرم ہے جس کے انتہائی برے اثرات ہیں، ویکسین لگوانے کے لیے بہت کم لوگ تیار ھو رہے ہیں، پاکستان کے پاس کوالٹی چائس بالکل نہیں ہے کیونکہ مفت اور کم بجٹ میں جو مل جائے اس کو بہتر سمجھا جاتا ھے، ابھی فرنٹ لائن ھیلتھ ورکرز، اور پینسٹھ سال کے عمر جو لسٹ میں رکھا گیا ہے مگر ان میں سے بھی ستر فیصد لوگ ایسے ہیں جو ویکسین لگوانے کے لیے تیار نہیں، کورونا نے پچیس لاکھ سے زائد لوگوں کو نگل لیا ہے، معاشرت، معیشت اور حکومت کورونا کے گرد گھوم رہی ہے، پاکستان میں تیرہ ھزار افراد موت کے گھاٹ اتر چکے، ہزاروں۔ متاثر ہیں، ان حالات میں صحت کی نعمت کی حفاظت کی ذمہ داری اور بڑھ گئی ہے، لوگوں کو انفرادی اور اجتماعی سطح پر سوچنا چاہیے، بعض اوقات ایک مصیبت کئی مشکلات سے نکلنے کا سبق دیتی ہیں، کورونا نے بھی محتاط زندگی کے شعور میں اضافہ کیا ہے، حکومت پاکستان نے میڈیا، اور موبائل سروس پر بہترین کام کیا جس سے اب کوئی بے خبر نہیں ہے ،بے حسں ضرور ہے معاشرے میں صفائی اور تحفظ کے احساسات پیدا ہوئے ہیں جو مستقبل میں بہتری لائیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسرخورشید اختر کے کالمز
-
مہنگائی کس کا ، کیا قصور ہے؟
جمعرات 17 فروری 2022
-
تحریک عدم اعتماد۔۔۔سیاست یا مزاحمت!
منگل 15 فروری 2022
-
لتا۔۔۔سات دہائیوں اور سات سروں کا سفر!!
منگل 8 فروری 2022
-
نیٹو ، نان نیٹو اتحادی اور اب قطر!!!
بدھ 2 فروری 2022
-
نظام بدلنے والے کہاں ہیں؟
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
یوکرین، یورپ میں بڑھتی سرد اور گرم جنگ!!
جمعہ 28 جنوری 2022
-
بھارت کی مسلم دشمنی اور نسل پرستی
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
کیا عثمان بزدار نے حیران نہیں کیا؟
جمعہ 21 جنوری 2022
پروفیسرخورشید اختر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.