آئیں چین چلتے ہیں

جمعرات 1 جولائی 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

پہلے سنگ دل سماج سے تنگ ہو کر کہا جاتا تھا" چلو چاند کے پار چلو، ھم ہیں تیار چلو۔۔۔" مگر اب چین نے اس کو حقیقت بنا دیا ھے اور اعلان کیا ہے کہ 2033ء میں وہ انسانوں کو مریخ پر لے جائے گا، کیا پتہ وہ بستی آباد کر دے، ویسے، بستی، بستے، بستے بستی یے، پاک چین دوستی کا ستر سالہ جشن منایا جا رہا ہے، جس کے لیے دونوں ملکوں میں تقریبات جاری ہیں ترقی کی شرح دیکھیں تو چین  نے بہت کم عرصے میں دنیا میں اپنا لوہا منوا لیا ھے، یہاں تک کہ مغربی طاقتیں چین کو معاشی اور دفاعی طور پر زیر کرنے کے لیے زور لگا رہی ہے، امریکہ ،پاکستان، اور انڈیا میں جگہ تلاش کر رہا ہے، پہلے افغانستان میں بیٹھ کر چین پر نظر رکھی ہوئی تھی، یہی اس کا بڑا گول ھے، لیکن چین کہاں باز آتا ہے اور پاک چین دوستی تو پہاڑوں سے، آسمانوں بھی بلند اور سمندروں سے زیادہ گہری ھے، اس لئے دوستی کے ساتھ بلندی پر شاید ھم بھی مریخ کی سیر کر آئیں چین کے خرچے پہ، سابق وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف اکثر نوجوانوں کو کہتے تھے، بیٹا چائینیز سیکھو، کیوں بہت جلد پاکستان بھی چین ہوگا،غلامی کی سوچ اور اپنی کمزوریوں کی وجہ سے یہاں کوئی بھی آسکتا ہے"دل اور دروازے کھلے ہیں" چاہے کوئی بھی چیز بیچنی پڑے، ملک، عزت، جان اور ضمیر سب کچھ بیچنے میں ھمیں وقت نہیں لگتا، وہ دیکھا تھا ایمل کانسی کو کیسے دے دیا تھا، مشرف صاحب نے کتنے بندے دے دیئے تھے، خیر چین تو ھمارا دوست ھے، اس سے کیا پردہ، قدرت اللہ شہاب لکھتے ہیں میں 1952ء میں چین گیا تھا ہر گاؤں میں خواتین چاندی بناتے اور سخت مشقت کرتے دیکھیں، چین ترقی کیوں نہ کرتا، اس نے سوئی سے لیکر ایٹم بم تک سب کچھ بنا دیا، ھم اس سے بھی نہیں سیکھ سکے، چین نے ھمیشہ پاکستان کو سپورٹ کیا، مگر ھم نے ان کی محنت اور حب الوطنی سے اس کچھ نہیں سیکھنا، وہ ترقی کرتا کرتا یہاں تک پہنچ گیا کہ اس سال اس نے اعلان کیا کہ اب چین میں غریب کوئی نہیں ہے، جہاں اور بہت سی خوبیوں نے چین کو یہاں تک پہنچایا وہاں سب سے اہم بات پالیسوں کا تسلسل ہے، پاکستان میں کمزور سیاسی نظام، جمہور سے خالی جمہوریت اور آمریت نے مل کر ملک کو کمزور تر کر دیا، نہ ھماری سیاسی جماعتوں میں جمہوریت ھے اور نہ ہی قومی سطح پر ھم متفق ہیں، پالیسوں کو تسلسل حاصل ہوتا تو آج ھم بھی ترقی کی پہلی نہ سہی دوسری صف میں کھڑے ہوتے،حال ہی میں وزیراعظم عمران خان نے چین کے سرکاری ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے واضح کیا کہ کوئی دباؤ بھی پاکستان کے چین سے تعلقات کمزور نہیں کر سکتا، چین سے دوستی کے 70 سال سے زائد عرصہ بیت چکا ہے، چین نے ھمیشہ پاکستان کی  خارجہ سطح پر اور معاشی و دفاعی مدد کی ہے، اتنے قرب کی دوستی میں بھی آج تک ھم کچھ سیکھ نہیں سکے یہاں تک کہ سی پیک منصوبوں میں کام کرنے والے اکثر چینی انجینئرز اور ھنر مندوں کے کارنامے دیکھنے کو ملتے ہیں، یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ خود نہیں سیکھیں گے تو کل ھماری سالمیت کو خطرات لاحق ھو سکتے ھیں ھم چین سے بیٹھے رہیں گے مگر"چین" تو  آگے بڑھتا رہے گا، آج ترقی یافتہ ممالک امریکہ، برطانیہ، فرانس اور کئی دوسرے ملک چین کی معاشی ترقی سے پریشان ہیں، ان کی مارکیٹیں چینی نت نئی مصنوعات سے بھری پڑی ہیں، اس بڑھتے ہوئے چین کو روکنے کے لیے امریکہ بہت زور لگا رہا ہے اگرچہ امریکہ ٹیکنالوجی میں بہت آگے ہے مگر صرف اسلحہ کب تک بیچے گا! پاکستانی حکومت اور اداروں کو سوچنا چاہیے کہ وہ کیا وجوہات ہیں جن کی بنیاد پر چین ان ستر سالوں میں بلندیوں تک پہنچ گیا، اس نے چاند سے آگے کا سفر شروع کر دیا، ھمارے دانشوروں اور مفکرین کو چائیے کہ وہ قوم کے خیالات اور نظریات میں ترقی کا شعور پیدا کریں۔

(جاری ہے)

ھم 70 سالہ دوستی کا سفر ایک یاد عہد کے طور پر یاد رکھیں گے، ترقی و خوشحالی کا سفر جاری رہتا ہے وہ وقت دور نہیں جب پاکستان بھی ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہو گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :