آزاد کشمیر حکومت اور ترجیحات!

ہفتہ 9 اکتوبر 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

آزاد کشمیر حکومت سازی کا عمل مکمل ھو چکا ھے، وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی اپنی ٹیم کے ساتھ ابتدائی ھوم ورک پر تفصیلی نشست بھی کر چکے ہیں، صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران تحریک آزادی کشمیر پر اپنی آواز بھی شامل کر کے واپس آئے ہیں، اور آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں کا دورہ بھی کیا ہے، جہاں لوگوں نے بھرپور استقبال کیا،
  وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی صاحب اور ان کی ٹیم تجربہ کار بھی ہے، امید ہے 500 سو ارب کے کشمیر پیکج کے اعلان کے بعد تعمیر وترقی قدم بڑھائیں گے، وزیراعظم عمران خان نے جن ترجیحات کا آزاد کشمیر کے تعین کیا تھا، اس کے لیے ابتدائی دنوں سے کام شروع ھو جائے تو یہ چھوٹی سی ابادی اور رقبے والا علاقہ ڈنمارک، ناروے،  سویڈن اور سوئیزر لینڈ کی طرح جلد ایک ترقی یافتہ ریاست بن سکتا ہے،
   آزاد کشمیر میں سب سے اہم شعبہ جہاں وسیع پیمانے پر کام کی ضرورت ہے وہ صحت کا شعبہ ھے، اس وقت آزاد کشمیر کا علاقہ طبی سہولیات اور ڈاکٹرز کی شدید کمی کا شکار ہے جس کی وجہ سے سارا بوجھ راولپنڈی، اسلام آباد کے ھسپتالوں پر پڑتا ہے، آزاد کشمیر کے ھسپتالوں کے عملے کی زبان پر ایک ہی جملہ ھوتا ھے جی پنڈی لے جائیں، جو ھسپتال دستیاب ہیں، ان میں ڈاکٹرز، پیرامیڈیکس اور جدید مشینری نہ ہونے کے برابر ہے، جہاں ھے وہ انتہائی بدانتظامی، ٹوٹ پھوٹ اور آلودگی کا شکار ہے، ان حالات میں ھسپتالوں میں "شفا کی بجائے وبا" کا خطرہ ہوتا ہے، گاؤں اور قصبوں میں بیسک ہیلتھ یونٹ بنے ہیں مگر عملہ، ادویات اور ایمرجنسی سہولت سے محروم ہیں، مریض، ایمرجنسی حادثات اور ناگہانی آفات میں مریض منزل سے پہلے ہی دم توڑ جاتے ہیں، کسی سابق حکومت نے اس شعبے میں کوئی کام نہیں کیا، ایرا اور سرا کے منصوبے ادھورے اور جو غیر ملکی امداد سے ھسپتال بنے بدانتظامی کی وجہ سے کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے، حساس اور فوری آپریشن کی کوئی سہولت نہیں ہے، ان حالات میں حکومت آزاد کشمیر کو صحت کو پہلی ترجیح بنانا ہوگا،
پہلے سے موجود ھسپتالوں کو اپ گریڈ کیا جائے، عملے، جدید مشینری اور ڈاکٹروں کی کمی پوری کی جائے، تین اضلاع راولاکوٹ، مظفرآباد اور کوٹلی میں اسٹیٹ آف دی آرٹ ھسپتال بنائے جائیں جو ہر طرف کے عوام کے لیے مرکزی جگہ ھو گی، ڈاکٹرز اور ٹیکنالوجی کی ضرورت، لیبز اور انتظامی آمور پر توجہ دی جائے، تاکہ مریضوں کو سہولت ملے، آزاد کشمیر بھر موجود ڈسپنسریز، اور بنیادی ھیلتھ مراکز میں ڈاکٹرز اور ایل ایچ ویز کی تعداد بڑھائی جائے، ان مراکز کو آن لائن بڑے ھسپتالوں سے منسلک کیا جائے تاکہ ابتدائی طبی امداد اور ایمرجنسی کی صورت میں بڑے ماہرین سے فوراً رابطہ ممکن ھو سکے،ازاد کشمیر آٹھ اضلاع میں صحت کارڈ لوگوں کے پاس ہیں تاہم پرائیوٹ ھسپتال بھی نہیں ہیں، حکومت اس سلسلے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے بڑے ھسپتال بنا سکتی ہے بہت سارے صاحب ثروت لوگ یہ کام کرنا چاہتے ہیں مگر کوئی سہولت دستیاب نہیں ہے، پیر علاؤ الدین صدیقی صاحب نے ھسپتالوں کے قیام پر کافی کوششیں کی ہیں جو ھسپتال آج بھی خدمات سر انجام دے رہے ہیں، اسی طرح اگر گورنمنٹ پرائیویٹ اداروں سے مل کر کوئی منصوبہ بنائے تو بھی مسائل حل ھو سکتے ھیں، بلی کے گلے میں گھنٹی باندھنی پڑے گی، تحصیل اور یونین کونسل تک طبی سہولیات کا آغاز کیا جائے تو۔

(جاری ہے)

بہت آسانی آپ کی ھوگی۔وزیر اعظم نے حالیہ دنوں میں کامیاب صفائی مہم مکمل کی لیکن یہ ایک مستقل کام ھے اداروں سے پوچھیں، پہلے سے موجود ھسپتالوں میں صفائی اور انتظامی آمور انتہائی مایوس کن ہیں اصلاح نام کی چیز نہیں ہے، حکومت کو مکمل اور بروقت انتظامی آمور پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی،
دوسری بڑی ترجیح سیاحت کا فروغ ہے، جس کے لیے انفراسٹرکچر، اور ایکو ٹورزم جس سے فطری حسن کو نقصان نہ پہنچے ایسے اقدامات کرنے ہوں گے، اس سے روزگار اور کاروبار دونوں بڑھیں گے، جبکہ مضبوط احتساب کا نظام بہت ضروری ہے، آزاد کشمیر کو کرپشن، ٹھیکداری سسٹم اور نوے کھاؤ، دس لگاؤ کی پالیسی نے تباہ کر دیا ہے، سڑکیں ایک مہینہ نہیں نکالتیں جس جس نے کھایا ھے، بے لاگ احتساب کیا جائے، اس میں بہت رکاوٹیں آئیں گی مگر مضبوطی سے کھڑے رہنا ہی کامیابی لائے گا، پارٹی کے اندر اتحاد اور نظم و ضبط بھی قائم کرنا ھو گا اور نئے لوگوں، اور تحریک انصاف کے کارکنان کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ وہ سماجی تبدیلی میں اپنا کردار ادا کریں، سماج تیزی سے اخلاقی اور تہذیبی اقدار کھو رہا ہے نوجوانوں سے یہ کام لیں، تبدیلی نظر آئے گی، یہ دعوت بھی ھے اور خدمت بھی۔

۔۔۔!!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :