
مہنگائی کے ستائے غریب عوام…!
جمعرات 21 نومبر 2019

رانا اعجاز حسین چوہان
(جاری ہے)
انرجی و پٹرولیم مصنوعات اور ڈالر کی قیمتوں میں اضافہ حکومت کی مجبوری تھی اور اس کا ذمہ دار سابق حکومت کو قرار دینا اپنی ناکامی کا اعتراف ہے جس کے نتیجہ میں روزمرہ کی اشیاء اتنی بڑھ گئی ہیں کہ غریب آدمی ان تک پہنچ ہی نہیں سکتے ۔
عام آدمی پہلے ہی غربت اور تنگدستی کے ہاتھوں مجبور ہو کر بہت تکلیف دہ زندگی گزارنے پر مجبور تھے اوراب دو وقت کی روٹی پوری کرنا بھی جوئے شیر لانے کے مترادف بنا دیا گیا ہے ۔ سابق عہد حکومت میں 45 سے 50 فیصد لوگ خط غربت سے نیچے زندگی کا بوجھ اٹھا کر جی رہے تھے اور اب ستم بالائے ستم ناقابل برداشت اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے اور ہیوی بیلز نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے ۔ اور نئے پاکستان کے حکمرانوں نے پاکستان کی 70 فیصد آبادی کو خط غربت سے نیچے دھکیل دیا ہے اور عوام کیڑے مکوڑوں جیسی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ غربا تو ایک طرف رہے عام آدمی، محنت کش عوام اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کے لیے روزگار کے مواقع ناپید ہیں، ان حالات میں عوام سوال کرتے ہیں کہ ہم جائیں تو جائیں کہاں؟ مصائب کی یلغار سے لڑتے ہوئے عوام تو پہلے ہی بے حال ہو چکے ہیں جو امید کررہے تھے کہ نئے پاکستان میں ترقی آئے گی لیکن ترقی آ چکی ہے ، ہاں تبدیلی آ چکی ہے ۔ نیا پاکستان محض نیا ہی نہیں مہنگا بھی ہے، ان حالات میں غریب پاکستانی مایوس ہوچکے ہیں اور سوچنے پر مجبور ہیں کہ کیا یہ ہے نیا پاکستان ۔ عمران خان کو اقتدار میں آنے سے قبل تمام حالات کا علم تھا جس کے باوجود وہ ایسے نعرے بلند کرتے رہے جن کو پورا کرنا ان کے بس کا روگ نہیں تھا اور اب وہی نعرے عمران کے سامنے ایک دیوہیکل کی شکل میں کھڑے ہیں۔ اگرعالمی مارکیٹ میں مسلسل کم ہوتے تیل کے نرخوں سے بھی عوام کو کوئی ریلیف ملتا نظر نہیں آرہا اور مہنگائی کا عفریت بدستور منہ کھولے عوام کو نگلنے کیلئے بڑھ رہا ہے تو اس مایوسی سے پیدا ہونیوالے عوامی ردعمل سے ہی مولانا فضل الرحمن کو حکومت کیخلاف آزادی مارچ اور دھرنے کی صورت میں اپنی سیاست کا موقع ملا ہے جو وزیراعظم کے استعفے سے کم کسی مطالبے پر آمادہ نہیں ہورہے تھے جبکہ دوسری اپوزیشن جماعتیں بھی حکومت مخالف سیاست میں ان کا دم بھر رہی ہیں۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ایک سال کے عرصے میں حکومتی اعداد و شمار کے مطابق روز مرہ اور بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 2سو فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے ۔ زندگی گزارنے کی بنیادی ضرورتوں کا بھی عام آدمی کی دسترس سے دور ہو جانا ملکی معیشت کے مسلسل تنزلی کی طرف سفر کی نشاندہی کرتا ہے ۔ لازم ہو گیا ہے کہ صوبائی و مرکزی حکومت مہنگائی پر ہر صورت قابو پائیں۔ اس باب میں دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے آئے روز پٹرولیم، بجلی و گیس کے نرخ بڑھانے کی روش کو ترک کرنا چاہئے تاکہ غریب عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رانا اعجاز حسین چوہان کے کالمز
-
جیسی رعایا ویسے حکمران
بدھ 16 فروری 2022
-
ویلنٹائن ڈے… !
منگل 15 فروری 2022
-
یوم یکجہتی کشمیر
ہفتہ 5 فروری 2022
-
صدارتی نظام کی بازگشت!
جمعرات 3 فروری 2022
-
نظام انصاف میں بہتری کی ضرورت
بدھ 2 فروری 2022
-
کرپشن انڈیکس میں اضافہ …!
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
ایمان کی دولت انمول نعمت
جمعہ 28 جنوری 2022
-
خوشگوار زندگی کیلئے ذہنی صحت پر توجہ ضروری
جمعرات 20 جنوری 2022
رانا اعجاز حسین چوہان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.