آزادی کشمیر کی عالمی فورم میں گونج

پیر 30 ستمبر 2019

Riaz Ahmad Shaheen

ریاض احمد شاہین

اقوام متحدہ میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا خطاب سچ اور حقائق پر مبنی جس نے عالمی قوتوں کو پیغام دیا صلح صفائی نہیں بھارت کے خلاف کاروائی کا وقت ہے ہم لڑیں گے اور ایٹمی جنگ ساری دنیا کو متاثر کرے گی 56روز سے کشمیریوں پر مودی سرکار کے درندوں کا ظلم وستم اور 80لاکھ کشمیریوں کو گھروں میں محصور اور جانوروں جیسا سلوک کرنا اور کرفیولگا کر کشمیریوں کی آواز کو دبانا مساجد کو تالے اورنماز جمعہ میں بھی رکاوٹیں ڈالنا پر بڑی جمہوریت کے دعویدار کا اصل چہرہ بے نقاب دنیا کے سامنے ہو چکا ہے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم بڑھ گئے ہیں عمران خان کی تقریر کے بعد لوگوں نے کرفیو توڑ دیا پاکستانی پرچم اٹھا کر مظاہروں اور بھارتی فوج کا گھر گھر آپریشن اور کشمیریوں کی شہادتیں کا سلسلہ بھی جاری ہزاروں نوجوان لاپتہ ان کے خاندان اپنے پیاروں کے لئے پریشان بھوک پیاس علاج ومعالج اور بنیادی سہولتوں سے محروم دنیا سے ان کا رابطہ منقطع مگر آزادی کے حصول کیلئے بھارتیوں کی تمام اذیتیں برداشت کرتے ہوئے تحریک آزادی کشمیر کیلئے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں عز م وہمت مثال دنیاعالم کیلئے بنے ہوئے ہیں بھارتیوں کے انسانیت سوز مظالم پر عالمی برادری کی خاموشی کیوں وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے عالمی فورم پر مودی سرکاری کا بھیانک چہرے کو     بے نقاب کر کے کہا ہے یہ اسلام دشمنی ہے اگر دس ہزار یہودیوں کے ساتھ ایسا سلوک ہوتا تو عالمی برادری کا رویہ اس کے بر عکس ہوتا سفاک اور بے مہار بھارتی قا بض درندوں نے کشمیر کو لہو لہان کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے مگر پون صدی سے کشمیریوں کی چیخ و پکار اور آواز پر کہاں ہے عالمی برادری اور آج تک اقوم متحدہ کی قرارداد پر کیوں نہیں عمل درآمد کرایا جا سکا کہاں ہیں انسانی حقوق کی عالی تنظیمیں کیا ان کو بھارتی مظالم کشمیری خواتین بچوں نوجوانوں پر دیکھائی نہیں دے رہے وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ دوہرایا ہے اس قدر مظالم کرنے کا بھارتی درندوں کو ہر گز اجازت نہیں ہونی چاہیے موجودہ حکومت کوحقیقی معنوں میں کشمیریو ں کی آوازبن کر ٹھوس موقف کے ساتھ عالمی سطح پرہر فورم پر ان کی آزادی اور ظلم و ستم پر اس مسئلہ کو اُ ٹھانے کا سلسلہ جاری رکھنا چاہیے نہ کہ خالی بیانات پر اکتا نہیں ہونا چاہیے اور کشمیریوں کی آ زادی کی تحریک کی بھرپور انداز میں حمایت کر کے اپنا کردار ادا کرتے رہنا چاہیے ہمیں تمام اسلامی ممالک کو ایک پیج پر لانے اور ان کے مشترکہ تعاون کے ساتھ پہلے ان مظالم کو روکوانے پر توجہ دینے اور عالمی میڈیا کو بھی ساتھ لے کر اس مسئلہ پر گفتگواور نوٹس لینے کی آواز بنے کی خارجہ پالیسی بنانی ہو گی ذرا غور کریں مغرب اور بھارتی اپنے ایک فرد پر کس قدر عالمی فورم پر چیخ وپکار کرتے اثر ورسوخ کو استعمال کرتے ہیں ہماری آ واز کو بھی دبا دیا جاتا ہے ہمارا احتجاج بھی دھرا کا دھرا رہ جاتا ہے ایسی صورت پر ہماری خامو شی نہیں ہونی چاہیے کشمیر بھارت برما فلسطین کہیں بھی مسلمانوں پر ظلم کیا جا رہا ہو ہمیں ٰیکجا ہو کر مسلم اقوام کی حمایت کے ساتھ اپنا انداز ادا کرنا چاہیے اور پاکستانی عوام کو ذاتی عناد مفادات کی سیاست سے بلا تر ہو کر سیشہ پلائی قوم بن کر اقوام عالم کو اپنے اتحاد کا مثبت پیغام دینا ہو گا ہم ایک ہیں ایک ہی رہیں گے اور اپنے ملک و قوم کے وقار کیلئے کسی بھی قربانی سے گریز نہیں کریں گے اور مسلمانوں پر مظالم کی پُرزور مذمت کرتے ہیں کشمیریوں کی آ زادی کی آواز کو دبایہ نہیں جا سکتا نہ ہی ان کی آ زادی کا راستہ روکا جا سکتا ہے برحال موجووہ حکومت کو عالمی سطح پر بھرپور انداز میں اپنی خارجہ پالیسی کو اپنا نا چاہیے ہر گز ماضی کے رویوں سے گریز کریں عالمی سطح پر پاکستان اور قوم کے امیج بڑھانے کی خارجہ پالیسی ہی وقت کی ضرورت ہے اور اہنے فیصلے خود کرنے اور غیروں کی ڈکٹیشن نہ لینے کا فیصلے ہی قوم وملک کے مفاد میں ہوتے ہیں جس طرح اقوام متحدہ میں کشمیریوں کی آواز گونجی ہے اس کو برقرار رہنا چاہیے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :