
کوئی بات بنے
ہفتہ 15 اگست 2020

رقیہ غزل
اگر ہم 1947سے ابتک کے حکومتی ادوار کا عمیق نظری سے جائزہ لیں تو یہ حقیقت ہم پر آشکار ہوتی ہے کہ ہمارا وطن ہوس و لالچ کے پیکر نا تجربہ کار سیاستدانوں ،ماضی کے اقتدار پسند جرنیلوں ،اور ہمہ وقت مفادات کی پجاری بیورو کریسی کے رویوں میں الجھ کر اپنا ہی تشخص داؤ پر لگا بیٹھا ہے ۔
(جاری ہے)
نام نہاد انسانی حقوق کے علمبرداروں کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ کشمیر کے لئے آواز اٹھانے والوں کوصرف راستے سے نہیں بلکہ صفئحہ ہستی سے بھی مٹا دیا جائے ،تاکہ کشمیریوں کی آواز اقوام عالم تک نہ پہنچ سکے اور کشمیر کاز کو ہمیشہ کے لیے دبا دیا جائے آج کل بھی بعض راہنماؤں کو امریکہ کے حوالے کرنے کے لیے بھارت پاکستان پر دباؤ ڈال رہا ہے اور راہ ہموار کرنے کے لیے ایسے حالات پیدا کئے جا رہے ہیں کہ جن کے سبب پاکستانی حکمران بے بس ہو جائیں لیکن امریکہ کو سوچنا چاہیئے کہ وہ انصاف وقانون کا جونمائشی ڈھول پیٹتا پھرتا ہے اس کی عملداری کہاں ہے ، مسلمانوں کی جب بات آتی ہے تو کبھی آزادیء اظہار رائے کا نام دیکر ” توہین آمیز خاکوں “ کی شکل میں عالمی دہشت گردی کی پشت پناہی کی جاتی ہے، کبھی عافیہ صدیقی جیسے بے گناہوں کو نا کردہ گناہوں کی پاداش میں لا محدود عرصہ کے لیے پابند سلاسل رکھا جاتا ہے اورکبھی ڈاکٹر غلام نبی فائی کی آواز کودبا دیا جاتا اور پاکستانی حکام کا منہ” بھیک “کے طور پر دئیے گئے قرضوں کے احسانات سے بند کر دیا جاتا ہے !آج یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ” اسلام دشمنی “نے اقوام عالم کو احساس سے عاری بنا رکھاہے اور امت مسلمہ اپنی بے ہمتیوں اور تساہل پسندیوں کی وجہ سے ان کے مضموم اہداف کا نشانہ بن رہی ہے اوریہ ”عالمی دہشت گرد “جوکہ انسانی روحوں پر وار کرتے ہیں ، الٹا ہمیں طنز و تضحیک کا نشانہ بنا رہے ہیں کیونکہ ہم معاشی مسائل میں اس قدر الجھ چکے ہیں کہ احساس زیاں مر چکاہے لیکن وقت متقاضی ہے کہ ہم منافقت،مفاد پرستی اور مصلحت پسندی کا لبادھا اتار کر اپنے وسائل کو بروئے کار لا کر بنیادی مسائل کا حل تلاش کریں ازخود نقشے تبدیل کرنے سے کچھ نہیں ہوگا یہ صرف شعبدہ بازی ہے
آج ہمیں ایسی سازشوں کے خلاف متحد ہو کر برسر پیکار ہونا ہوگا کہ جن سے ہماری سوچ ،عملی کارکردگیوں اور ارادو ں پر دباؤ ڈال کر ہمیں ہمارے ہی گھر کی جنگوں میں الجھا کر کمزور کرنے کی بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں ،ہمیں مغرب کے انتہا پسند اور مخالف حلقوں کی چالوں سے بچ کرایسی حکمت عملیاں اپناناہونگی جن سے مغرب کے انصاف پسند حلقے مائل ہو سکیں ،بے شک یہ ایک مشکل کام ہے مگر نا ممکن نہیں اگر ہم خواب غفلت سے نہ جاگے اور کشمیری بھائیوں کے حقوق کے لیے نئے عزم سے آواز بلند نہ کی تو ہمارا ذکر تاریخ کے ابواب میں اچھا نہ ہوگا۔ویسے بھی یہ نوشتئہ دیوار ہے کہ حقوق کاسئہ گدائی میں نہیں ملتے ،اپنا حق زمانے سے چھین پاؤ تو کوئی بات بنے دنیا کو جان لینا چاہیے کہ ظلم سے دبایا اور جھکایا تو جا سکتا لیکن مٹایا نہیں جا سکتا ۔کشمیر کی آزادی ایک حقیقت ہے یقیناً ایک دن کشمیر آباد ہو کر رہے گا ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رقیہ غزل کے کالمز
-
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل رپورٹ ایک لمحہ فکریہ
جمعرات 17 فروری 2022
-
وزیر اعظم اپنے مشیر تبدیل کریں !
جمعہ 21 جنوری 2022
-
تحریک انصاف مزید قوت کے ساتھ کب ابھرے گی ؟
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
انقلاب برپا کرنے والی مہم
پیر 13 دسمبر 2021
-
آرزوؤں کا ہجوم اور یہ ڈھلتی عمر
بدھ 1 دسمبر 2021
-
حساب کون دے گا ؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
پہلے اپنا احتساب کریں پھر دوسروں سے بات کریں !
جمعرات 11 نومبر 2021
-
سیاستدانوں باز آجاؤ !
جمعرات 21 اکتوبر 2021
رقیہ غزل کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.