
سیاست کو مقدس مشن سمجھنا ہوگا !
ہفتہ 27 فروری 2021

رقیہ غزل
(جاری ہے)
ایک دفعہ ایک شخص نماز پڑھنے کے لیے گھر سے نکلا تو اس نے دیکھا کہ ایک طرف آذان ہورہی تھی اور دوسری طرف ایک شخص اپنی گاڑی واش کر رہا تھا اور بلند آواز میں گاڑی کا ڈیک لگا رکھا تھا ‘نماز کیلئے جانے والے شخص نے دو مرتبہ اسے مخاطب کیا مگر وہ ارد گرد سے بے خبر میوزک سننے میں محو تھا تو اس نے قریب آکر اسے کہا کہ میوزک بند کرو۔اس شخص نے ایک نوٹ بک گاڑی سے نکالی اور پڑھنے کو کہاجس پر لکھا تھا کہ میں گونگا اور بہرہ ہوں کچھ سن نہیں سکتا نہ بول سکتا ہوں لہذا آپ جو کہنا چاہتے ہیں یہاں لکھ دیں ۔یعنی اس میں یہ صلاحیت اور اہلیت ہی نہ تھی کہ وہ آذان یا میوزک کو سنتا اور پھر آذان کے وقت میوزک کو بند کرتا اور اسی وجہ سے کسی واویلا کا اس پہ کوئی اثر یا اس کا کوئی فائدہ ہی نہ تھا یہی حال ہمارے لیڈران کا ہے اورمجھے تو یوں لگتا ہے کہ ہمارے ایوانوں میں بھی بیٹھے افراد اندھے ،گونگے اور بہرے ہیں جنھیں اپنے گردو پیش میں ہونے والے واقعات و سانحات نظر ہی نہیں آتے اور عوام الناس کے واویلے ریکارڈ کی طرح بجتے رہتے ہیں مگر ان کو سننے والی سماعتیں ہی نہیں ہیں عجیب افرا تفری اور ڈھٹائی کا عالم ہے کہ سبھی کرتا دھرتا کرسیوں کی جنگ میں مست مئے پندار ہیں یوں لگتا ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے اپنے گھروں میں اتنی دولت جمع کر لی ہے کہ عزت کے لیے جگہ ہی نہیں بچی ۔درحقیقت ہمارا المیہ یہ بھی ہے کہ ہمیں خالص چیز ہضم نہیں ہوتی اور محبت چاہیے نہیں یہ ایسے ہی ہے کہ جیسے ایک آدمی ایک دفعہ ایک خالی دوکان شیشے کی طرح چمکتی کھول کر بیٹھ گیا ایک گاہک کا گزر ہوا اور پوچھا کہ ہاں بھئی کیا بیچ رہے ہو ؟ سرکار ! ”محبت ہے خالص ‘ہوس ‘لالچ اور دھوکے سے پاک “کیسے دے رہے ہو ؟ سرکار ! ”عزت ‘ خلوص ‘وفا دیں اور محبت لے جائیں “ وہ بولا : ”یار ۔۔رہنے دو بہت مہنگی ہے “صبح سے شام ہوگئی لوگ آتے رہے اور یہی جواب دیتے رہے مگر دوسرے دن اس کی دوکان میں رش لگا ہوا تھا کیونکہ اس نے محبت میں دھوکہ ملا کر محبت آدھی قیمت پر بیچنا شروع کر دی تھی بات تو ساری ضمیر کی ہے بے ضمیر کو مکّہ بھی بھیج دیں تو وہاں سے بھی خالی ہاتھ لوٹ آتا ہے اور یہی بے ضمیری لالچ کا پیالہ بھرنے نہیں دیتی۔
آج اگر ہم اسلامی ممالک کے سربراہان کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو ایک بات الم نشرح ہے کہ ہمارے اسلامی ممالک کے لالچی کاسہ لیس سربراہان نے جمہوریت کو بادشاہت بنا دیا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلتا آرہا ہے کہ ہم اپنی لوٹ مار کے لیے اپنے بد خواہوں سے قرض پر قرض لیتے جارہے اور اپنی تجوریاں بھرتے جارہے ہیں ہمارے تمام حکمرانوں اور ان کے سہرے بنانے ،پرونے ،گانے اور قصیدے کہنے والے تمام کے تمام بغیر میرٹ ،بغیر کسی استحقاق اور قابلیتوں کے اہل لوگوں کی محنتوں کا خون کر کے نظارے لوٹ رہے ہیں جبکہ امریکہ اپنے حواریوں کو ہم رائے کرکے عالمی مقتدر اداروں کو ہم آواز بنا کر امت مسلمہ کو بربادکرواتا جا رہا ہے ‘اگر دوسرے ممالک کی طرح ہمارے اسلامی ملکوں کے سربراہان جمہوریتوں کو اپنی شاہانہ جاگیروں میں تبدیل کرنا چھوڑ دیں تو کوئی ہمارا بال بیکا نہیں کر سکتا۔آج پاکستان بدخواہوں کے نشانے پر ہے‘ کشمیر ہم سے ہتھیانے کی ابتدا ہوچکی ہے مگر ہم یہ سوچ کر خوش ہوتے رہتے ہیں کہ سکھ بھارت میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا رہے ہیں حالانکہ ایسے میں فوری طور پر پاکستان کے وسیع تر مفاد میں مثالی اقدام اٹھانے ‘ہٹ دھرمیوں ،ہو شیاریوں ،عیاریوں ،بد معاشیوں اور اقربا پروریوں سے ہاتھ اٹھانے کی ضرورت ہے یعنی کہ عوام کو انصاف ،بنیادی سہولتوں میں رعایت اور اختلافات کی روشوں کو ختم کرنا ہوگا ۔لیکن ایسا سب کچھ کرنے کیلیے دوسروں کو مواقع دینا لازم ہوگا ۔خوشامدی اور دوسروں پر بیان بازیاں کرنے والوں کا شعبہ ختم کرنا ہوگا ۔سیاست کو مقدس مشن سمجھنا ہوگا حقیقتاً اس طرح کرنے سے پاکستان اسلام کا قلعہ ثابت ہوگا اور یہ طے ہے کہ پاکستان تاقیامت شاد و آباد رہنے کے لیے وجود میں آیا ہے اور انشا اللہ قائم و دائم رہے گا ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رقیہ غزل کے کالمز
-
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل رپورٹ ایک لمحہ فکریہ
جمعرات 17 فروری 2022
-
وزیر اعظم اپنے مشیر تبدیل کریں !
جمعہ 21 جنوری 2022
-
تحریک انصاف مزید قوت کے ساتھ کب ابھرے گی ؟
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
انقلاب برپا کرنے والی مہم
پیر 13 دسمبر 2021
-
آرزوؤں کا ہجوم اور یہ ڈھلتی عمر
بدھ 1 دسمبر 2021
-
حساب کون دے گا ؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
پہلے اپنا احتساب کریں پھر دوسروں سے بات کریں !
جمعرات 11 نومبر 2021
-
سیاستدانوں باز آجاؤ !
جمعرات 21 اکتوبر 2021
رقیہ غزل کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.