مریم نواز پارلیمنٹ میں آئے

بدھ 21 اکتوبر 2020

Saif Awan

سیف اعوان

پاکستان کی سیاست اور مستقبل کس طرف جارہے ہیں فی الحال کسی کو کچھ معلوم نہیں ہے۔دس سالہ پلان کیا پورا ہو سکے یا نہیں یہ ابھی پلان بنانے والوں کو بھی سمجھ نہیں آرہی لیکن ایک بات جو نظر آرہی ہے کہ یہ جو بھی کچھ ہورہا ہے اس سے اب طے ہوگا کہ کیا پاکستان میں سویلین بالادستی چلے گی یا اداروں کی مداخلت۔آئین پاکستان میں ہر ادارے کے اختیارات اور کام کرنے کا طریقہ واضع انداز میں بیان کردیا ہے۔

اگر تو ملک میں جمہوریت ہے تو ہر ادارے کو آئین کے مطابق کام کرنا ہوگا ہا ں اگر ملک میں آمریت ہوتو پھر آئین ردی کے کاغذ سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا۔جمہوریت میں تو آئین اور پارلیمنٹ ہی سب سے مقدم ہوتے ہیں ۔پارلیمنٹ کی مضبوطی ہی مضبوط اور با اختیار جمہوریت کی علامت ہے۔

(جاری ہے)

اگر پارلیمنٹ کمزور ہوگی تو جمہوریت کمزور ہو گی اگر جمہوریت کمزور ہو گی تو غیر جمہوری قوتیں بھی مضبوط ہو نگی۔


کل کافی دنوں کے بعد ہم کچھ صحافی دوست اکٹھے بیٹھے تو اچانک نوائے وقت لاہور کے چیف رپورٹر ندیم بسرا صاحب نے گوجرنوالہ جلسے کی بات چھیڑ دی ۔ندیم بسرا نے کہا پی ڈی ایم کا جلسہ اتنا کامیاب نہیں رہا جتنی توقع کی جارہی تھی ۔پاس بیٹھے سینئر صحافی خواجہ نصیر بولے بھائی اب پہلی مرتبہ بات پنجابیوں پر آئی ہے اور پاکستان کے تین مرتبہ کے وزیراعظم نوازشریف کو غدار قراردے دیا گیا ۔

ہماری پیچھلے دنوں بلوچ رہنماؤں سے ملاقات ہوئی ہے ۔وہ تو اس بار بہت مطمئین اور پرجوش نظر آرہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہمیشہ بلوچ،سندھی ،پختون اور سرائیکی ہی غدار قراردیے جاتے ہیں لیکن اب پہلی بار کسی پنجابی کو غدار قراردیا گیا ہے۔پہلے جی ایم سید سے ذوالفقار علی بھٹو غدار تھے پھر مینگل سے اکبر بگٹی غدار قرار پائے پھر باچا خان اور ولی خان غدار قراردیے گئے ۔

پاکستان کی 73سالہ تاریخ میں پہلی بار پنجاب کا ایک بیٹا غدار قرارپایا ہے ۔ہم نے تو غداری کی جتنے تمغے لینے تھے لے لیے اب پنجابیوں کی باری ہے ۔بلوچستان،سندھ اور کے پی کے کئی دہائیوں سے آگ میں جل رہے ہیں اب پنجاب کی پہلی بار باری آئی ہے ۔ انیس الرحمن صاحب بولے نوازشریف نے سارے کارڈ اچانک کھیل کر غلطی کی ہے ۔اب نوازشریف کو جنرل باجوہ برے لگ رہے ہیں جبکہ ابھی پرسو ہی انہوں نے آرمی چیف کی توسیع کا بل پاس کرایا ہے ۔

مریم نواز بھی ڈیڑھ سال خاموش بیٹھی ہیں ۔یہ لوگ ڈیل کا انتظار کررہے تھے ڈیل نہیں ہوئی تو انہوں نے اب الزامات لگانے شروع کردیے ہیں ۔خواجہ نصیر صاحب بولے اب مریم نواز کے پاس ایک ہی آپشن بچی ہے کہ وہ کسی طریقے سے قومی دارے میں واپس آئیں ۔اسلام آباد ہائیکورٹ سے کسی طرح اپنی نا اہلی کا فیصلہ ختم کرائیں کیونکہ سزا تو پہلے ہی ان کی معطل ہو چکی ہے ۔

لاہور سے مریم نواز پرویز ملک کے بیٹھے علی پرویز یا شائستہ پرویز کی نشست خالی کرائیں اور پارلیمنٹ میں پہنچیں۔اگر مریم نواز پارلیمنٹ آجاتی ہے تو وہ سکون سے سیاست بھی کر سکتی ہے اور مسلم لیگ(ن) بھی باقی رہے گی۔
فی الحال پاکستان میں جو صورتحال چل رہی ہے اب یہ مزید عجیب سے عجیب تر ہوتی جائے گی ۔اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد پی ڈی ایم دسمبر تک مسلسل پورے ملک میں جلسے کرے گا اور ان جلسوں میں ہزاروں لوگ بھی آئیں اور ان جلسوں میں الزامات بھی لگیں اور حکومت کی طرف سے جوابی الزامات بھی لگائے جائیں لیکن فی الحال حاصل وصول اور اس کا نتیجہ کچھ سامنے نہیں آرہا ۔

پی ڈی ایم دسمبر میں آخری جلسہ لاہور میں کرنے جا رہی ہے اور جنوری میں ان کا اسلام آباد کی جانب مارچ کا بھی ارادہ ہے اور یہ مارچ پھر دھرنے میں بھی تبدیل ہو سکتا ۔اگر جنوری میں پی ڈی ایم اسلام آباد میں دھرنہ دیتی ہے تو یہ لوگ یقینا اپنا دھرنہ ایک ماہ تک جاری رکھیں گے اور مارچ کے آغاز میں پی ڈی ایم استعفے دیتی ہے تو سینٹ الیکشن کرانا حکومت کیلئے ناممکن ہو جائے گا اگر سینٹ الیکشن نہ ہوئے پھر بجٹ بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

پی ڈی ایم ،اسٹبلشمنٹ اور حکومت کے درمیان مذاکرات کون کرائے گا اب یہ ایک سوالیہ نشان ہے ۔ہاں اگر ایک شخص کے جانے سے سسٹم بچ سکتا ہے کہ تو اس کو بچالینا چاہیے ۔اگر پی ڈی ایم نئے انتخابات مانگ رہی ہے تو حکومت کوشفاف انتخابات کی طرف چلے جانا چاہیے ورنہ صورتحال مزید پچیدہ اور خوفناک ہو سکتی ہے اور جو آگ لگے گی اس کوبجانے کیلئے شاید پانی بھی تلاش کرنا مشکل ہو جائے کیونکہ سیاسی آگ کا حل یا مذاکرات ہوتے ہیں یا ملک فساد کی طرف چلاجاتا ہے ۔

اس وقت پاکستان میں ایک ہی ادارہ ہے جو ملک کو اس بحران سے بچاسکتا ہے وہ صرف عدلیہ ہے ۔موجودہ ملکی حالات میں چیف جسٹس صاحب کو آگے آنا چاہیے اور تمام سٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے کوئی لائحہ عمل طے کرنا چا ہیے تاکہ ملک میں جاری افراتفری کاخاتمہ ہو سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :