اورنج ٹرین اور ریسکیو 1122

بدھ 28 اکتوبر 2020

Salman Ahmad Qureshi

سلمان احمد قریشی

فلاحی ریاست میں حکومت اپنے شہریوں کو سہولیات فراہم کرنے کو اولین ترجیح قرار دیتی ہے۔ تمام ریاستی وسائل عام آدمی کی بہتری پر خرچ کیے جاتے ہیں۔پاکستان ایک فلاحی ریاست کے تصور کی تکمیل کے لیے معرض وجود میں آیا۔ 73سالہ سیاسی تاریخ میں کئی حکمران آئے - مختلف طزر حکومت اختیار کیے گئے۔ لیکن پاکستان آج بھی فلاحی ریاست کے تصور سے مطابقت نہیں رکھتا۔

ذوالفقار علی بھٹو نے بہت سے انقلابی اقدامات اٹھائے۔ پی پی پی نے عوام دوستی کی سیاست کی جس کے نتیجہ میں یہ جماعت آج بھی عوامی حمایت رکھتی ہے۔ بنیادی جمہوریتیں، اسلامی نظام کا نفاذ، معاشی ترقی،شاہراہوں کی تعمیرکی سیاست یہاں بہت کچھ ہوا۔ مگرعام آدمی کے لیے ''ریاست ہوگی ماں کے جیسی'' صرف ایک نعرہ ہی رہا۔

(جاری ہے)


قارئین کرام! کسی تعصب سے بالاتر ہوکر دیکھیں تو مسلم لیگ(ق) کے پرویز الہی وزیراعلی پنجاب نے 2004ء میں پنجاب ایمرجنسی ہنگامی خدمت 1122شروع کی وہ لائق تحسین ہے۔

ریسکیو 1122 عالمی معیار کے مطابق ایک بہترین سروس ہے۔ایک چھتری تلے ہنگامی، آگ بچاو،ڈیزاسڑ مینجمنٹ، واٹر ریسکیو کی خدمات فراہم کرتا ہے۔ پرویز الہی وزارت اعلی سے رخصت ہوئے۔ شہباز شریف پنجاب میں برسراقتدار آئے تو انکی ترجیحات کچھ اور تھیں۔وہ کوسمیٹک ترقی کے دلدادہ تھے۔میڑوبس،اورنج ٹرین، لاہور کی تزئین وآرائش، انڈرپاس اور پل اللہ اللہ تے خیر صلہ۔


ہماری سیاسی روایت ہے کہ آنے والے حکمران سابقہ حکمرانوں کے منصوبہ جات کو یکسر نظر انداز کردیتے ہیں۔ جیسے بی آئی ایس پی جو بی بی شہید کے نام سے منسوب سپورٹ پروگرام تھا، تبدیلی سرکار نے اس کو احساس پروگرام میں تبدیل کردیا۔ لیکن میڑواورنج لائن ٹرین منصوبہ، وزیرآبادکارڈیالوجی انسٹیٹیوٹ کی تعمیر کوسیاسی تعصب سے بالاتر ہوکر روکا نہیں گیا۔

پاکستان دنیا کا چھٹا ملک بن گیا جہاں اربن ماس ٹرائزٹ چلتی ہے۔ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے سی پیک کے پہلے پایہ تکمیل منصوبہ اورنج لائن کا افتتاح کردیا۔ مسلم لیگ (ن) نے اس پر بھی سیاست کی اور عوامی افتتاح کی الگ تقریب سجائی۔
ریاست کی اولین ذمہ داری تو کمزور طبقے کی فلاح ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں ذیادہ تر منصوبے سیاسی ہوتے ہیں۔

جیسے پشاور بی آر ٹی بس ابتک ایک ناکام منصوبہ ثابت ہوا۔راقم الحروف میڑوبس ہو یا بی آر ٹی بس اس سے پہلے کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کو ضروری سمجھتا تھا۔ حکومتوں کی اپنی ترجیحات ہیں۔ اپنے سیاسی مقاصد ہیں جن میں عوامی فلاح کا پہلو پس پشت چلاتا جاتاہے۔
ریسکیو 1122کا قیام ایک بہترین فیصلہ تھا۔اس کا کریڈٹ سابق وزیر اعلی پنجاب پرویز الہی کو ہی جاتا ہے اس لیے وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کے لیے زیادہ اہمیت کا حامل نہ تھا۔

اورنج لائن کیافتتاح کے اگلے روز وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے ریسکیو1122کو
مزید بہتر بنانے کے لیے اقدامات کی منظوری دیدی۔ تربیت یافتہ ریسکیورز کو قواعد وضوابط کے تحت تنخواہ اور دیگر مراعات دینے اور 3235افسروں اور عملہ کو ریگولر کردیاگیا۔پنجاب کے ہر ضلع میں 50موٹر بائیک ایمبولینس سروس، نئی 250ایمبولینس خریدنے اور عمارتوں کے قریب ہائیڈرنٹس لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔

ڈی جی ریسکیو 1122ڈاکٹر رضوان کو موجودہ عہدے پر 6ماہ کی توسیع دے دی گئی۔
ریسکیو 1122کو بہترین سروس بنانے میں ڈاکٹر رضوان کے ساتھ دیگر ضلعی آفیسران اور عملہ کا کردار بھی بہت اہم ہے۔ ایک مثال ضلع اوکاڑہ میں تعنیات ضلعی آفیسر ظفر اقبال ہیں۔ انکی شخصیت، تربیت، کارکردگی ایک رول ماڈل ہے۔ جذبہ خدمت انسانی سے سرشار اس آفیسر نے پاکستان سے باہر بطور ٹرینر خدمات انجام دیں۔

اوکاڑہ میں سروس کے دوران ثابت کردیا کہ جذبہ، لگن سچی ہو تو وسائل کی کمی بھی ٹارگٹ کے حصول سے نہیں روک سکتی۔
حکومتی پالیسیاں، عملی اقدامات اور کارکردگی سب عوامل مل کر بہتری کی ضمانت ہوسکتے ہیں۔ ریسکیو 1122نے اپنی کارکردگی سے عیاں کردیا اگر حکومت فیصلہ کرے تو ریاست میں موجود ادارے فلاحی ریاست کے تصور کو حقیقت کا روپ دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

تالیاں بجانے اور سیر سپاٹے کے لیے اورنج ٹرین بہتر ہے۔ پہلے دن پلیٹ فارم پر لمبی قطاریں، کوئی سیر کے لیے پہنچ گیا تو کوئی سیاسی نعرہ بازی کے لیے۔
پہلے روز 40ہزار 170مسافروں نے اورنج ٹرین میں سفر کیا۔اورنج ٹرین اور میڑوبس دونوں منصوبوں کو فعال رکھنے کے لیے حکومت پنجاب کو سالانہ 18ارب کے نقصان کا سامنا ہوگا۔ پنجاب حکومت کو آمدن کی مد میں 5ارب وصول ہونگے جبکہ دونوں میگا پراجیکٹس کو فعال رکھنے کے لیے حکومتی اخراجات 23ارب سے زائد پہنچ چکے ہیں۔
 اب سالانہ سبسڈی حکومت پنجاب دے گی اور نعرہ میاں شہباز شریف کا گونجے گا۔
سیاست میں نعرہ بازی چلتی رہتی ہے مگر جب تک ریسکیو1122دکھی انسانیت کی خدمت کرتی رہے گی۔ پرویز الہی یاد آتا رہے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :