
''غلط سمت ''
جمعہ 18 دسمبر 2020

سلمان احمد قریشی
قارئین کرام! کورونا وبا سے عالمی سطح پر مسائل بڑھے۔ معاشی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئیں۔خوش قسمتی سے پاکستان میں صورتحال دیگر ممالک سے قدرے بہتر رہی۔ معاشی طور پر تو پاکستان کورونا وبا کے پھیلاو سے قبل ہی روبہ زوال تھی۔
(جاری ہے)
آٹا، چینی، گھی اور اشیاء ضروریہ کی بڑھتی قیمتیں اور دستیابی کے فقدان سے مہنگائی کے طوفان میں اضافہ ہوا۔ نیب کے کردار سے بھی کاروباری طبقہ اضطراب کا شکار رہا۔
کرپشن کے خاتمہ کادعوی سیاسی نعرہ ہی ثابت ہوا۔ پٹرول اور گیس کی خریداری اور فراہمی میں حکومت کے حصہ میں ناکامیاں ہی آئیں۔چینی سکینڈل،پڑول بحران پر سخت ایکشن کی باتیں وزرا کے اجلاس تک محدود رہیں۔
معاشی صورتحال پر ناقدین اور مخالفین کی تنقید کو اگر نظر انداز بھی کردیا جائے لیکن مارکیٹ میں تبدیلی سرکار کی نااہلی عام پاکستانی کے سامنے عیاں ہے۔وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے کیے جانے والے دعوے کے برعکس مہنگائی کی شرح میں کمی کی بجائے مزید اضافہ ہوتا گیا۔ آٹا،چینی اور ضروریات زندگی میں ہوشربا اضافہ ہوا۔ سبزیوں کی قیمتیں بھی آسمان تک پہنچ گئیں۔آلو، پیاز،ٹماٹر، انڈے، مرغی کا گوشت دیگر روزمرہ ضرورت کی اشیاء غریب کی قوت خرید سے باہر ہو چکی ہیں۔
وزیراعظم ایماندار ہے اور اپوزیشن چوروں کا ٹولہ اس بیانیے سے حکومت تو چلائی جاسکتی ہے، غریب کا چولہا نہیں جل سکتا۔ اپوزیشن پر لعن طعن کرنے اور گھبرانا نہیں جیسے سبق آموز وعظ سے آپکا ووٹر ہی حوصلہ میں رہ سکتے ہیں عام آدمی تو پریشان ہی ہوگا۔
معیشت کی بہتری کے لیے سیاسی استحکام کاہونا شرط اول ہے۔پالیسیوں میں تسلسل ضروری ہے۔ سب سے بڑھ کر سرمایہ کاراور تاجر طبقہ کا حکومت پر اعتماد کا ہونا اہم ہے مگروطن عزیز میں ایسا ماحول نہیں۔حکومتی ورزاء سے ایک قدم آگے ترجمانوں کی فوج ظفر موج سیاسی ماحول
خراب کرنے میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔حکومت اگر عدلیہ کو اپنا کام کرنے دیتی اور نیب احتساب تک محدود رہتا تو بہتر تھا۔ نیب کی کاروائیوں سے سرمایہ کار خوف زدہ ہوئے۔ چھوڑوں گا نہیں کے بیانیے نے احتساب پر انتقام کے تاثر کو مضبوط کیا۔ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی سیاسی قیادت نیب کی حراست میں ضرور رہی مگرکیسز کا فیصلے نہیں ہوئے۔ شب وروز میڈیا کے سامنے اپوزیشن کو للکارنے کے طرزعمل سے سیاست بند گلی میں داخل ہوچکی ہے۔ میثاق معیشت کو این آراو کہا گیا۔ کسی بھی طرح کے تعاون کو یکسر مسترد کردیا گیا۔ مفاہمت کی کسی بھی خواہش کو اپوزیشن کی کمزروری ہی سمجھاگیا۔ آج اپوزیشن سڑکوں پر ہے اور وزیراعظم کتوں کے ساتھ وقت گزارنے کی تصاویر شئیر کرتے ہیں۔
حکومت مضبوط ہوگی،اپوزیشن سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں لیکن بڑھتی مہنگائی اور ڈوبتی معیشت ضرور حکومت کو لے ڈوبے گی۔
راقم الحروف کی دانست میں اپوزیشن کو نظرانداز کرکے حکومت اپنی مدت پوری کرنے میں کامیاب ہوسکتی ہے لیکن عوامی حمایت سے ضرور محروم ہوجائے گی۔ حقیقت کا ادراک کرکے اگر حکومت نے اپنی پالیسی نہ بدلی تو پھر پی ٹی آئی کے لیے مشکلات ہی ہیں۔ عام آدمی کی مشکلات ہی حکومت کی اصل آزمائش ہے فی الوقت تبدیلی سرکار کچھ بھی تو تبدیل نہیں کرسکی۔
کوئی صورت نظر نہیں آتی
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سلمان احمد قریشی کے کالمز
-
گفتن نشتن برخاستن
ہفتہ 12 فروری 2022
-
نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا عزم
جمعرات 27 جنوری 2022
-
کسان مارچ حکومت کیخلاف تحریک کا نقطہ آغاز
پیر 24 جنوری 2022
-
سیاحت کے لئے بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت
بدھ 12 جنوری 2022
-
''پیغمبراسلام کی توہین آزادی اظہار نہیں''
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
ڈیل،نو ڈیل صرف ڈھیل
بدھ 29 دسمبر 2021
-
''کے پی کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج اور ملکی سیاست''
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
غیر مساوی ترقی اور سقوطِ ڈھاکہ
اتوار 19 دسمبر 2021
سلمان احمد قریشی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.