گیم چینجر آصف علی

منگل 2 نومبر 2021

Salman Ahmad Qureshi

سلمان احمد قریشی

متحدہ عرب امارات میں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ جاری ہے۔دنیا بھر میں شائقین کرکٹ کی دلچسپی دیدنی ہے۔ کرکٹ پاکستان کا بھی سب سے مقبول کھیل ہے۔ اس کھیل میں عوامی دلچسپی کا یہ عالم ہے کہ 1992کے کرکٹ ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے کپتان عمران خان کھیل کھیل میں پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہوگئے۔ ان سے قبل بھی کرکٹر قومی سیاست میں حصہ لیتے رہے۔

عبدالحفیظ کاردار، سرفراز نواز نمایاں نام ہیں۔کرکٹ سے شہرت میں عمران خان نمبر ون اور شاہد آفریدی دوسرے نمبر پر ہیں۔ یہ پسندیدگی میدان کرکٹ میں پرفارمنس کی بنیاد پر نہیں سٹائل اور شخصیت کے سحر کا نتیجہ ہے۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا اعزاز یونس خان کی قیادت میں پاکستان اپنے نام کر چکا ہے۔ لیکن جو مقبولیت اور شہرت شاہد آفریدی کو حاصل ہے وہ یونس خان کے حصہ میں نہیں آئی۔

(جاری ہے)

سیاسی انداز میں لکھوں تو معاملہ کچھ ایسے ہے جیسے پی پی پی نے بنیادی نوعیت کے کام کیے۔ سی پیک آصف علی زرداری کی کاوش ہے، مگر ترقی کے حوالہ سے مسلم لیگ ن سڑکیں بنا کر ترقی کا کریڈیٹ لیتی ہے۔یہ کمال ہے میڈیا میں موجود رہنے اور میڈیا کو اپنے لئے استعمال کرنے کا، شاہد آفریدی میڈیا اسٹار ہیں۔ کارکردگی اور ریکارڈ ایک طرف بس ہیرو کا درجہ مل گیا۔

اب کسیے دلائل اور کیسا اعتراض، بس ایک جذباتی ردعمل جو ہماری سوسائٹی کا خاصہ ہے۔کسی بھی شعبہ میں بہتر کارکردگی تسلسل کے ساتھ نظر نہیں آتی۔ اس کی بہت سی وجوہات ہیں۔سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ ہم اس حد تک جذباتی ہیں کہ کسی کو بھی راتوں رات ہیرو کا درجہ دیا اور اسکے بعد غوروخوض کے سب دریچے بند، بس زندہ باد، مردہ باد
اقتدار اور شہرت کی خواہشات کی تکمیل کے لئے مروجہ اور غیر مروجہ طریقوں سے کوشش ہمارے معاشرے میں کوئی نئی بات نہیں۔

نا عاقبت اندیش کرداروں کی لسٹ طویل ہے۔ بڑے نام بہت ہوئے ہیں لیکن سسٹم بہتر نہیں ہوا۔ بات کرکٹ تک رکھیں تو بہت دفعہ یہ بات ثابت ہوئی کارکردگی کے ساتھ تعلقات اور سفارش سسٹم بہت اہم ہیں۔
پرچی سسٹم، سفارش، تعلقات اور فیورٹ ازم سب حقائق ہیں۔ سب کچھ ہونے کے باوجود ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں آج ایک نام گونج رہا ہے۔ آصف علی صرف سات گیندوں پر 25رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کرشہرت کی بلندیوں پر پہنچ گیا۔

پوری قوم نے آصف پر محبت نچھاور کی۔ بلاشبہ آصف اس محبت کا حق دار ہے۔ پوری قوم کو فیصل آباد کے اس جوان پر فخر ہے۔
ریکارڈ کو دیکھا جائے ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں آصف علی کی اوسط 18.86اور سڑائیک ریٹ 133.33ہے اور عمر تیس سال ہے۔ اس عمر میں کیرئیر اپنے اختتام کو بڑھنے لگتا ہے لیکن یہاں اس عمرمیں آصف کو شہرت ملی۔ یہ صورتحال اس امر کی نشاندہی کرتی ہے ہمارے سسٹم میں ٹیلنٹ کا آگے آنا کتنا مشکل ہے۔

جیت کی خوشی ضرور ہونی چاہئے لیکن کرکٹ کے ڈھانچے کو بہتر کرنا ہوگا تاکہ آصف جیسے ٹیلنٹ کی حق تلفی نہ ہو سکے۔
مطلب یہ کہ پاکستانی ٹیم کے حالات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نہیں بدلے، مقام تبدیل ہوتے رہے ہیں۔ہر شکست زخم دیتی ہے اور جیت خوشی کا باعث بنتی ہے مگرتسلسل نہیں بن پاتا۔ عام طور پر ایک دو اننگز سے کھلاڑی ہیرو قرار پاتا ہے۔ لیکن آصف میڈیا سٹار نہیں حقیقی سٹار بن کر سامنے آیا۔


 ہمارے نزدیک سب سے اہم آصف علی کا اعتماد تھا۔ آصف نے آخری گیند پر رن لینے سے انکار کر دیا تاکہ سڑائیک پر رہیں۔ اور ایک اوور میں چار چھکے میچ ختم، جیت مبارک۔اس سے قبل نیوزی لینڈ کے خلاف آصف نے جس انداز سے گیم کا پانسہ پلٹا تھا وہ قابل ستائش ہے۔ایسے میں افغان ٹیم پاکستان کوفتح سیدور نہیں کر سکتی تھی۔ آصف گیم چینجر ثابت ہوا۔ آصف نام کا مطلب قابل آدمی ہے۔

نام کے معنی کی مناسبت سے آصف علی نے پاکستان کی مشکلات دور کیں۔ایسے ہی سیاسی میدان میں آصف علی زرداری نیآئین کی بحالی اور پہلی بار حکومتی آئنیی مدت پوری کرنے کی روایت قائم کی۔ امید ہے سیاسی میدان میں جہموریت اوراس ورلڈ کپ میں کامیابی کے ساتھ کرکٹ سسٹم کے لئے بھی آصف علی گیم چینجر ثابت ہونگے۔ بس جذبات کے ساتھ تھوڑا صبر اور حقائق پرنظر رکھ کر غورو فکر کے ساتھ اعتماد ضروری ہے پھر کامیابی ضرور مقدر بنتی رہے گی، قوم کو کرکٹ میں کامیابیاں مبارک۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :