
کورونا کا دوسرا حملہ ۔ احتیاط بہت ضروری ہے،
منگل 8 دسمبر 2020

زعیم ارشد
حالات کی سنگینی کا انداہ ہم اپنے اردگرد کے حالات سے بھی لگا سکتے ہیں، ابھی چند دنوں ہی میں کئی ایسے لوگ جن کے پاس نا وسائل کی کمی تھی نہ پیسے کی مگر اس کا شکار ہوکر جہان فانی سے کوچ کرچکے ہیں۔
(جاری ہے)
اس ضمن میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ لوگ جن کے پاس نہ وسائل ہیں نہ ہی دولت کے انبار وہ بسوں میں دھکے کھانے پر مجبور ہیں تو ان کا کیا بنے گا۔ سادہ سا جواب ہے کہ وہ تو کرونا کا آسان شکار ہیں اور ان پر اس کا داؤ بہت ہی کاری ہوسکتا ہے، اس میں سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ ان میں سے بیشتر لوگوں کے پاس تو قرنطینہ کیلئے مناسب علیحدہ جگہ بھی نہیں ہوگی ، نتیجتا ایک نشانہ بننے والا کئی لوگوں کی جان کو خطرہ بن سکتا ہے۔ اور یہ سلسلہ بڑھتے بڑھتے جانے کہاں تک پہنچ سکتا ہے کسی کو بھی اس کی سنگینی کا اندازہ ہی نہیں ہے۔ کیوں کہ پاکستان ایک غریب ملک ہے اس کی عوام بھی بدترین غربت کا شکار ہیں ہسپتال سہولیات سے محروم ہیں وینٹیلیٹرز کا فقدان ہے اور جو ہیں وہ پہلے ہی سے زیر استعمال ہیں، غریب آدمی کہاں جائے گا کیسے علاج کرائے گا۔ اللہ نہ کرے اگر یہ وباء یورپ و امریکہ کی طرح ہمارے ملک میں بھی بے قابو ہوگئی تو بہت ہی برے نتائج کی امید کی جاسکتی ہے۔
اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں کل چار لاکھ دس ہزار لوگ کرونا سے متاثر ہوئے جن میں سے تین لاکھ پچاس ہزار صحت یاب ہو گئے جبکہ اٹھ ہزار دو سو ساٹھ کا انتقال ہوا۔ موجودہ صورتحال میں سندھ سب سے زیادہ متاثر صوبہ ہے، اس کے بعد پنجاب ، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کا نمبر آتا ہے۔ کراچی میں لوگ کرونا سے سب سے زہادہ متاثر ہوئے ہیں۔
فروری 2020 میں پہلا کیس پاکستان میں ریکارڈ کیا گیا تھا، جو بڑھے ضرور مگر دنیا کے دوسرے ممالک کی بہ نسبت معاملہ ہمارے ہاں قدرے بہتر رہا۔ اب جو یہ دوسری لہر آئی ہے یہ پہلے سے زیادہ خطرناک اور جان لیوا ہوسکتی ہے، دسمبر 2020 کے ابتدائی ایام میں کیسز کے اعداد و شمار انتہائی چونکا دینے والے اور پریشان کن ہیں۔ مگر ہم تمام ناگہانیوں سے بے خبر کسی کو بھی خاطر میں لانے کو تیار نہیں۔ عمومی لوگوں کی عدم دلچسپی نے معاملے کو اور بھی سنگین اور تشویشناک بنا دیا ہے۔ وہی میلے ٹھیلے ہیں لوگوں کے ہجوم ہیں، احتیاطی تدابیر نہ ہونے کے برابر ماسک پہننا تو جیسے گناہ سمجھتے ہیں۔ پھر ہاتھ ملانا، گلے ملنا مرجانے سے زیادہ اہم ہے، اس بات کو جانے بغیر کہ بہت ممکن ہے آپ جس سے محبت میں گلے مل رہے ہیں آپ اسکی جان کو بھی خطرہ میں ڈال رہے ہیں۔ بہت سے باکمال اور لاجواب لوگ محض کسی کی نادانی یا بے احتیاطی کا شکار ہوکر راہی عدم ہوئے ہیں، بہت ممکن ہے کسی پیارے نے ہاتھ ملایا ہو یا گلے ملا ہو جو ان کو کرونا سے متاثر کرنے کا سبب رہا ہو اور جان لیوا ثابت ہوا ہو۔
لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ معاملہ کی نزاکت کو سمجھا جائے اور حالات کا مقابلہ تدبر اور فراست سے کیا جائے نہ کہ سنی سنائی افواہوں اور گمراہ کن خبروں کی بنیاد پر زندگی گزاری جائے۔ جو لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ کوئی بین الاقوامی سازش ہے تو محض اس بنیاد پر بے احتیاطی کرنا خودکشی کرنے کے مترادف ہوگا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ چاہے یہ کوئی قدرتی آفت ہے یا کوئی بین الاقوامی سازش ، اگر ہم اپنی بے احتیاطی کی وجہ سے اس کا شکار ہو رہے ہیں یا ہماری وجہ سے دوسرے اس کا شکار ہوکر تکلیف اٹھا رہے ہیں تب تو ہم سازشی عناصر کا آلہء کار بن رہے ہیں اور ان کی مدد کر رہے ہیں، جو اخلاقی اور سماجی طور پر ناپسندیدہ ہی گردانا جائے گا۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ خود بھی احتیاط کریں او ر اپنے حلقہ احباب کو بھی اس کی تلقین کریں۔ ماسک ضرور پہنیں، لوگوں سے فاصلہ رکھیں، ہجوم والی جگہ جانے سے گریز کریں، ہاتھوں کو جب ضرورت ہو سینیٹائز کرتے رہیں اور دھوتے رہیں۔ جب گھر سے باہر ہوں تو اپنے چہرے اور آنکھوں کو چھونے سے گریز کریں۔ کھانستے یا چھینکے وقت اپنے بازو کو اپنے منہ کے سامنے رکھ لیں۔ اگر طبیعت ٹھیک نہ ہو تو گھر پر رہیں، اور اگر نزلہ، بخار، گلا خراب ہو او ر منہ کا ذائقہ اور سونگھنے کی حس جاتی رہے تو ضرور کرونا کا ٹیسٹ کرالیں۔ ایک انگریزی کی کہاوت ہے کہ چھوٹی چھوٹی چیزیں مل کر کمال، شاہکار یا عروج تخلیق کرتی مگر کمال، شاہکار یا عروج کوئی چھوٹی یا معمولی شہ نہیں ہوتی۔ ہماری چھوٹی چھوٹی احتیاط لوگوں کو بڑے بڑے حادثات سے بچا سکتی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
زعیم ارشد کے کالمز
-
باجے کی آزادی
پیر 23 اگست 2021
-
معاشرے پر اندھی تقلید کے مضمرات
بدھ 18 اگست 2021
-
انوکھے لاڈلے
جمعرات 1 جولائی 2021
-
اسمبلیز سیاسی دنگلوں کے اکھاڑے
پیر 21 جون 2021
-
معاشرے پر افواہ گردی و دشنام طرازی کے منفی اثرات
بدھ 16 جون 2021
-
کورونا عظیم انسانی بحران، عالمی مددگار تنظیم سازی کی ضرورت
بدھ 5 مئی 2021
-
مودی حکومت کا دھرا معیار
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
ہماری توجہ کے منتظر ویران ہوتے جنگل اور معدوم ہوتی جنگلی حیات
جمعہ 9 اپریل 2021
زعیم ارشد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.